پاکستان کیلئے چیک ریپبلک کے ساتھ سافٹ ویئرپراڈیکٹس کی برآمدات کو فروغ دینے کے وسیع مواقع پائے جاتے ہیں، جان فیوری

انٹرپرینیورز انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سافٹ ویئر کے شعبوں میں چیک ریپبلک کے ساتھ کاروبار کے نئے مواقع تلاش کرنے کیلئے کوششیں تیز کریں، سفیر چیک ریپبلک

بدھ 16 مارچ 2016 18:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 مارچ۔2016ء) پاکستان میں تعینات چیک ریپبلک کے سفیر جان فیوری نے کہا کہ ان کا ملک امریکہ کے بعد دنیا میں کمپیورٹر گیمز تیار کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے اور پاکستان کیلئے چیک ریپبلک کے ساتھ سافٹ ویئر پراڈیکٹس کی برآمدات کو فروغ دینے کے وسیع مواقع پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا کی آئی ٹی کمپنیا ں چیک ریپبلک کی سافٹ ویئر کمپنیوں کیلئے پراڈیکٹس تیار کر کے اس کے ساتھ کامیاب کاروبار کر رہی ہیں لہذا پاکستان کے انٹرپرینیورز کو چاہیے کہ وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سافٹ ویئر کے شعبوں میں چیک ریپبلک کے ساتھ کاروبار کے نئے مواقع تلاش کرنے کیلئے کوششیں تیز کریں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجر برادری کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

چیک ریپبلک سفارتخانے کے اکنامک کونسلر جناب لوبوسلیو میذوریک بھی اس موقع پر ان کے ہمراہ تھے۔ جان فیوری نے کہا کہ چیک ریپبلک کی اس خطے میں جڑیں بہت پرانی ہیں کیونکہ ان کے ملک کی جوتے بنانے والی مشہور کمپنی باٹا 1932میں برصغیر میں قائم کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان زیادہ تر ٹیکسٹائل اور گارمنٹس چیک ریپبلک کو برآمد کر رہا ہے تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ برآمدات کو بہتر فروغ دینے کیلئے پاکستان دیگر مصنوعات پر توجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چیک ریپبلک کی دوطرفہ تجارت پچھلے چند سالوں میں بہتری کی طرف بڑھ رہی ہے کیونکہ 2013میں باہمی تجارت میں 8فیصد ترقی ہوئی، 2014میں 20فیصد اور 2015کے پہلے چھ ماہ میں اس میں 24فیصد ترقی دیکھنے میں آئی۔

تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان آئی ٹی اور سافٹ ویئر مصنوعات سمیت دیگر جدید مصنوعات پر توجہ دے کے چیک ریپبلک کے ساتھ اپنی برآمدات میں نمایاں بہتری لا سکتا ہے۔سفیر نے کہا کہ پاکستان کا توانائی شعبہ چیک ریپبلک کی ترجیحات میں شامل ہے اور ان کا ملک پاکستان کے ساتھ کلین انرجی میں تعاون کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت، بائیو ٹیکنالوجی، نانوٹیکنالوجی اور ماحول کا تحفظ کے شعبوں میں بھی دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تعاون کے بہتر مواقع پائے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چیک ریپبلک سمیت یورپ کے دیگر ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کیلئے پاکستان کو اپنا سافٹ امیج بہتر کرنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ غیر ملکی میڈیا اس کے منفی پہلوؤں کو زیادہ اجاگر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاجر برادری اپنی مصنوعات کی صلاحیت دنیا کو دکھا کر اپنے ملک کا سافٹ امیج بہتر کرنے میں مفید کردار ادا کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا چیک ریپبلک ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے یورپی یونین کی طرف سے پاکستان کو جی ایس پی پلس کی سہولت فراہم کرنے کیلئے بات چیت کا عمل شروع کیا تھا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان اس سہولت کو بلینک چیک نہ سمجھے کیونکہ پاکستان کیلئے خواتین، بچوں اور مزدوروں کے حقوق سمیت 27انٹرنیشنل کنونشنز پر عمل درآمد یقینی بنانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اپنا ایک تجارتی وفد چیک ریپبلک لے جانے پر غور کرے تا کہ مشترکہ تعاون کے نئے مواقع تلاش کئے جا سکیں۔اپنے استقبالیہ خطاب میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ پاکستان اور چیک ریپبلک کی 16کروڑ ڈالر کی باہمی تجارت ان کی اصل صلاحیت سے بہت کم ہے لہذا دونوں ممالک تجارتی وفود کا تبادلہ بڑھانے اور نجی شعبوں کے درمیان مضبوط روابط قائم کرنے پر توجہ دیں جس سے دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے نئے مواقع تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ چیک ریپبلک توانائی اور زراعت سمیت دیگر شعبوں کی ایڈوانس ٹیکنالوجی پاکستان کو منتقل کرنے پر غور کرے جس سے ہماری معیشت بہتر ترقی کرے گی اور باہمی تعاون کو بھی بہتر فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت پاکستان میں توانائی اور انفراسٹریکچر کی ترقی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے لہذا چیک ریپبلک کا سفارتخانہ اپنے سرمایہ کاروں کو پاکستان کی معیشت میں پائے جانے والے سرمایہ کاری کے منافع بخش شعبوں سے آگاہ کرنے میں اپنا کردار ادا کرے جس سے دونوں ممالک کیلئے فائدہ مند نتائج پیدا ہوں گے۔