انخلاء کے بعد روسی فوج کی واپسی ممکن ہے،شامی حکومت

امریکا سعودی عرب اورترکی کو اپوزیشن کے مسلح ارکان کی امدادسے روکے،مشیر بشارالاسد کا انٹرویو

بدھ 16 مارچ 2016 19:10

بیروت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 مارچ۔2016ء) شامی صدر بشار الاسد کی ایک اہم مشیرنے کہاہے کہ روس کی افواج شام سے انخلاء کے بعد واپس بھی آسکتی ہیں۔ایک انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ اب امریکا کو چاہیے کہ ترکی اور سعودی عرب پر دباؤ ڈالے کہ وہ اپوزیشن کے مسلح ارکان کی امداد کا سلسلہ روک دیں۔بثینہ شعبان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہمارے دوست ملک روس نے اپنی افواج کا کچھ حصہ واپس بلا لیا ہے.. تاہم اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ان کی واپسی ممکن نہیں۔

روس نے گزشتہ سال ستمبر سے دمشق حکومت کی مدد کا آغاز کیا تھا اور اپنے چھٹے برس میں داخل ہوجانے والے تنازع میں لڑائی کے میدان میں بھرپور انداز سے شرکت کی۔گزشتہ ماہ روس کا کہنا تھا کہ بشار الاسد اس کی سفارتی کوششوں کے ساتھ یکساں سطح پر نہیں چل رہے.. جس سے ان قیاس آرائیوں نے جنم لیا تھا کہ پوتین شامی صدر پر جنیوا میں امن بات چیت کے حوالے سے مزید لچک دار موقف کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں.. جب کہ بشار الاسد کی حکومت صدارت کے موضوع کو زیربحث لانے یا اقتدار کی منتقلی پر مذاکرات کو خارج از امکان قرار دے چکی ہے۔

(جاری ہے)

تاہم بثینہ شعبان نے پوتین کی جانب سے دمشق حکومت پر کسی بھی دباؤ کی تردید کرتے ہوئے باور کرایا کہ شامی افواج خودمختار ہیں اور اس کی فوجی صلاحیتیں قابل اعتماد ہیں۔انہوں نے اس امر کی تصدیق کی کہ روس نے مذکورہ قدم دمشق حکومت کے ساتھ مشاورت سے اٹھایا ہے لہذا روسی اقدام کو دمشق حکومت پر دباؤ سے جوڑنا قطعا بے بنیاد ہے۔

متعلقہ عنوان :