پاکستان کا سا 1000منصوبے کی تکمیل کا منتظر ہے ، ممنون حسین

پاکستان ، تاجکستان کے درمیان مشترکہ تاریخ، مذہب اور ثقافت کی بنیاد پر بہترین تعلقات قائم ہیں، پارلیمانی، تجارتی و ثقافتی وفود کے درمیان تبادلے سے مزید گہرائی پیدا کی جا سکتی ہے،مسلم امہ کے درمیان اتحاد ،یکجہتی کی ضرورت ہے، صدر مملکت کی تاجک پارلیمانی وفد سے گفتگو

بدھ 16 مارچ 2016 20:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔16 مارچ۔2016ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان اس برس کا سا 1000منصوبے کی تکمیل کا منتظر ہے ،یہ امر قابل اطمینان ہے کہ پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے تاجکستان نے کاسا 1000منصوبے کے علاوہ بھی 1000سے 1200میگاواٹ بجلی کی فراہمی کیلئے ابتدائی رپورٹ کی تیاری کیلئے کمیٹی قائم کر دی ہے۔

صدر پاکستان نے یہ بات تاجکستان کی پارلیمنٹ کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کی جس نے چیئررمین ظہروف شکرجان کی قیادت میں اْن سے ایوان صدر میں ملاقات کی۔ اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، رکن قومی اسمبلی محمد طلال چوہدری اور دیگر بھی موجود تھے۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان مشترکہ تاریخ، مذہب اور ثقافت کی بنیاد پر بہترین تعلقات قائم ہیں جن میں پارلیمانی، تجارتی اور ثقافتی وفود کے درمیان تبادلے سے مزید گہرائی پیدا کی جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں اضافے کے وسیع مواقع موجود ہیں جنہیں یقینی بنانا چاہیے۔انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان دفاع کے شعبے میں تعاون پر زور دیتے ہوئے تاجک فوجی افسروں کی تربیت کی پیشکش بھی کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی اور انتہا پسندی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جس سے نمٹنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان کے تحت آپریشن ضرب عضب جاری ہے جو آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا۔

صدر مملکت نے مسلم امّہ کے درمیان اتحاد اور یک جہتی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف منفی پروپیگنڈے کے اثرات زائل کیے جائیں اور امن پسند کی حیثیت سے ان کا تاثر اجاگر کیا جاسکے۔صدر مملکت نے کہا کہ افغانستان میں امن کا قیام نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے امن اور استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔ اس مقصد کے لیے پاکستان افغانستان میں مصالحتی عمل میں ہر ممکن تعاون کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت تمام ملکوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہش مند ہے اور بھارت کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل کرنا چاہتا ہے۔تاجکستان کی مجلس نمائندگان کے چئیرمین ظہروف شکرجان نے اس موقع پر کہا کہ اْن کا ملک پاک چین اقتصادی رہداری کے ثمرات سے فائدہ اٹھانے کا خواہش مند ہے۔ انہوں نے تاجکستان کے صدر کی طرف سے صدر مملکت ممنون حسین کو تاجکستان کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی۔

متعلقہ عنوان :