پاکستان علماء کونسل کے دارالافتاء نے تحفظ حقوق نسواں بل پر اپنی سفارشات مرتب کرلیں

مزید مشاورت کیلئے ملک کے اہم مفتیان اور قانونی ماہرین کا اجلاس بلائیں گے،بل کی بعض شقوں پر اعتراضات ہیں جن کی اصلاح کیلئے آئندہ اجلاس میں تجاویز دیں گے ،حافظ طاہر اشرفی

بدھ 16 مارچ 2016 20:41

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔16 مارچ۔2016ء ) پاکستان علماء کونسل کے دارالافتاء نے تحفظ حقوق نسواں بل پر اپنی سفارشات مرتب کرلیں ۔مزید مشاورت کیلئے ملک کے اہم مفتیان اور قانونی ماہرین کا اجلاس بلائیں گے۔بل کی بعض شقوں پر اعتراضات ہیں جن کی اصلاح کیلئے آئندہ اجلاس میں تجاویز دیں گے۔ یہ بات پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد پاکستان کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے ذرائع ابلاغ نے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر مولانا صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی،مولانا ایوب صفدر،مولانا اسد اللہ فاروق،مولانا شبیر احمد عثمانی،مولانا انوار الحق ،مولانا محمد مشتاق لاہوری بھی موجود تھے۔ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی طرف سے قائم کردہ کمیٹی نے بھی بل کی بعض شقوں پر اعتراض کیا ہے جن کی اصلاح پر حکومت نے رضامندی ظاہر کی ہے ۔

(جاری ہے)

اسلام میں عورتوں پر ہی نہیں مردوں پر بھی تشدد حرام ہے ۔انہوں نے کہا کہ تمام بل کو غیر شرعی غیر آئینی کہنا درست نہیں اور نہ ہی اس پر سیاست ہونی چاہئے۔سیاست کیلئے اور بہت سارے میدان موجود ہیں اسلئے تمام مذہبی جماعتوں کو اس بل پر اپنے تحفظات کو تحریری صورت میں لانا چاہئے تاکہ قوم اور حکومت جان سکے کہ کونسی شقوں میں اصلاح کی ضرورت ہے۔

حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 77ءء کی تحریک سے نہ ملک کونظام مصطفی ملا،نہ امن اور نہ ہی جمہوریت ۔ 77ءء کی تحریک کا تحفہ لاشوں اور مارشل لاء کی صورت میں ملاتھا اور اگر اب بھی کچھ لوگ اس کی خواہش رکھتے ہیں تو اس پر افسوس کے علاوہ کیا کیا جاسکتا ہے لہذا بہر حال اب ایسا ممکن نہیں ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ قانون ناموس رسالت پر پوری قوم متفق ہے اس قانون کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے علماء اسلام نے ہمیشہ اپنا کردار اداکیا ہے اور کرتے رہیں گے۔

متعلقہ عنوان :