آزاد کشمیر میں چینی فوج کی موجودگی بارے پروپیگنڈہ بے بنیاد ہے ،پاکستان

جمعرات 17 مارچ 2016 16:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 مارچ۔2016ء) ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا ہے کہ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے تحت حق خود ارادیت ملنا چاہیے، آزاد کشمیر میں چینی فوجی دستوں کی موجودگی کے حوالے سے بے بنیاد پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہیں، مشیر خارجہ سارک کانفرنس میں شرکت کرنے والے تمام ممالک کے وزرا خارجہ سے ملاقات کریں گے اور اس سال اسلام آباد میں ہونے والی سارک کانفرنس میں شرکت کیلئے وزیراعظم کی طرف سے دعوت نامہ دیں گے، بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات ہو گی اور ملاقات میں جو بھی مسائل اٹھائے گئے ان کا جواب دیا جائے گا، پاکستان افغانستان میں پائیدار امن کا خواہاں ہے، طالبان گروپوں کو مذاکرات کیلئے آمادہ کرنے کے حوالے سے چار ملکی رابطہ گروپ کوشش کر رہا ہے، افغانستان میں مذاکراتی عمل اور امن چار ملکی رابطہ گروپ کی مشترکہ ذمہ داری ہے، دہشت گرد پاکستان میں حملہ کر کے افغانستان میں ٹھکانوں میں چلے جاتے ہیں، پاکستان دہشت گردی کو ختم کرنے کیلئے پرعزم ہے اور اس حوالے سے کسی سے کوئی امتیاز نہیں رکھا جائے گا۔

(جاری ہے)

جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پشاور میں افسوس ناک دہشت گردی کے واقعہ پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کرتے ہیں اور شہید ہونے والوں کیلئے بلندی درجات کی دعا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکمانستان کے صدر کا اہم دورہ پاکستان اختتام پذیر ہو گیا ہے، پاکستان نے بچوں کے تحفظ کے حوالے سے ترمیمی بل 2015 پاس کر کے اہم پیش رفت کی ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفارت کاروں کو پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ میں اجازت نہ ملنے کی بعض خبریں قیاس آرائیوں پر مبنی تھیں، پاکستان نے معاملے پر مایوسی کا اظہار کیا تھا، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے تعلقات ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چینی فوجی دستوں کی آزاد کشمیر میں موجودگی کی خبر پروپیگنڈا ہے، اس بے بنیاد پروپیگنڈا کو مسترد کرتے ہیں، آزاد کشمیر میں چینی فوجی دستوں کی موجودگی کی چینی وزارت خارجہ نے بھی تردید کی ہے، افغانستان دہائیوں سے عدم استحکام کا شکار ہے، افغانستان کے عوام امن، خوشحالی اور ترقی اور استحکام کے مستحق ہیں، پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے، چار ملکی رابطہ ممالک کے تحت افغانستان میں قیام امن کیلئے کوششیں پاکستان کی اس خواہش کا اظہار ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز سارک ممالک کے وزراء خارجہ سے ملاقات کر کے وزیراعظم پاکستان کی جانب سے تمام ممالک کے وزراء اعظم کو اسلام آباد اس سال ہونے والی سارک کانفرنس کے دعوت نامے دیں گے ، بھارتی وزرا خارجہ نے اگر ملاقات میں جو بھی مسئلہ اٹھایا اس کا جواب دیا جائے گا، پاکستان اور بھارت کے وزراء اعظم کو امریکہ میں نیو کلیئر سمٹ کے دوران ملاقات کی ابھی ٹھوس تجویز نہیں ، دہشت گرد پاکستان میں کارروائی کر کے افغانستان میں موجود ٹھکانے میں چلے جاتے ہیں، سیکیورٹی معاملات کے حوالے سے افغانستان کے ساتھ رابطہ رہتا ہے، جب بھی اس حوالے سے ملاقات ہو گی۔

تمام معاملات سامنے رکھے جائیں گے، پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، پاکستان دہشت گردی کو ختم کرنے کے حوالے سے پرعزم ہے، اس حوالے سے کوئی امتیاز نہیں رکھا جا رہا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر کافی پرانا مسئلہ ہے، اقوام متحدہ کی کئی قرار دادیں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرتی ہیں اور دہائیوں سے ان قرار دادوں پر عملدرآمد نہیں ہوا، کشمیری عوام کوحق خود ارادیت ملنا چاہیے، بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان شام کی خود مختاری اور سالمیت کی عزت کرتا ہے اور تمام سٹیک ہولڈرز کو مذاکرات کے ذریعے شام کے عوام کی خواہشات کے تحت مسئلہ کے حل کا خواہاں ہے، ایران کے صدر کی دورہ پاکستان کی حتمی تاریخ جوں ہی طے ہو گی آگاہ کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :