سپریم کورٹ کا فیصلہ:حکومت نے پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی،عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں،مخصوص ٹولے نے حکومت کے ہر اقدام پر تنقید کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے،پچھلی حکومت نے پانچ سال گزارے لیکن مشرف کے خلاف کچھ نہیں کیا،پرویز مشرف نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ 6 ہفتوں میں علاج کے بعد وطن واپس آکر مقدمات کا سامنا کریں گے، وزیراعظم کا پہلے دن سے موٴقف تھا کہ مشرف سے ذاتی دشمنی نہیں ،مشرف نے قوم کے ساتھ جو کیا اس کا فیصلہ عدلیہ کرے گی۔وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 17 مارچ 2016 19:31

سپریم کورٹ کا فیصلہ:حکومت نے پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے ..

اسلام آباد(اْردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17مارچ 2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سپریم کورٹ کے پرویزمشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے فیصلے کو قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرویزمشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ سپریم کورٹ نے دیا ہے جو سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے وہی حکومت کو قبول ہے،عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں،لہذا حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں علاج کی خاطر مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی ہے،مشرف نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ 6 ہفتوں میں علاج کے بعد وطن واپس آکر مقدمات کا سامنا کریں گے، کچھ لوگوں کے ٹولے نے حکومت کے ہر اقدام پر تنقید کرنے کا ٹھیکہ لیا ہواہے،حکومت مشرف کو باہر جانے کی اجازت دے یا نہ دے لیکن انہوں نے حکومت پر تنقید کرنی ہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے آج پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جب جنرل مشرف کو گارڈ آف آنر دیا گیا تب یہ یاد نہیں آیا،پچھلی حکومت نے بے نظیر بھٹو کیس یا غداری کیس میں مشرف باہر آتے جاتے رہے تو کچھ نہیں کیا۔ہماری حکومت نے پونے دوسالوں میں ہر عدالت میں مشرف کا نام ای ای ایل سے نکالنے کیلئے رٹ دائر کی۔انہوں نے کہاکہ ہماری پرویزمشرف سے ذاتی دشمنی یا کوئی عناد نہیں تھا ہم نے آئین توڑنے پرمشرف کے خلاف ہر قانونی راستہ اختیار کیا۔

پچھلی حکومت نے پانچ سال گزارے لیکن مشرف کے خلاف کچھ نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ جنرل مشرف نے عدلیہ پر وار کیااور عدلیہ کے اختیارات کو محدود کیا۔تاہم حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں علاج کی خاطر مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی ہے۔انہوں نے کہا کہ آزاد میڈیا کے بہت سارے فوائد ہیں لیکن اس کا سب سے منفی کردار ٹی وی چینل پر چلنے والے ٹکرز ہے کیونکہ کچھ لوگوں نے اپنی سیاست کا محور ان ٹکرز کو سمجھ لیا ہے۔

ایک پارٹی کی جانب سے مسلسل بیانات آرہے ہیں کہ مشرف کو باہر جانے دیا تو ملک میں ایک طوفان آجائے گا۔ ایسے لوگ بیانات دینے سے پہلے عوام کو یہ بھی بتائیں کہ انہوں نے اپنی 5 سالہ حکومت میں اسی مشرف کو گارڈ آف آنر دے کر رخصت کیا اور ان سے ایمنسٹی کا مطالبہ کیا حالانکہ تب بھی ان پر بینظیر کے قتل کا الزام تھا لیکن تب آپ نے ان کو آزادانہ نقل وحرکت کرنے دی مگر آج آپ بیانات دے رہے ہیں۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ آج مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈا لے پونے 2 سال ہوگئے اور عدلیہ کے حکم کے باجود موجودہ حکومت نے ہر فورم پر ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کی مگر آج مشرف کے باہر جانے کو مک مکا کہا جاتا ہے اگر ہم نے انہیں باہر بھیجنا ہوتا تو سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ہی بھیج دیتے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت اور وزیراعظم کا پہلے دن سے یہ موٴقف تھا کہ ہماری مشرف سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں لیکن جو کچھ انہوں نے قوم کے ساتھ کیا اس کا فیصلہ عدلیہ کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے 50 ہزار سے زائد لوگوں کے نام بلیک لسٹ اور 9 ہزار سے زائد لوگوں کے نام ای سی ایل سے نکالے جو پچھلے 30 سال سے موجود تھے اور ہم نے پچھلے ادوار کی طرح کسی کا نام بھی ذاتی مفاد اور دشمنی کے لیے ای سی ایل میں نہیں ڈالا جب کہ اس کو ایک شفاف قانون بنا کر اس پر عمل درآمد کیا جارہا ہے۔وزیرداخلہ نے کہا کہ اس ملک میں بدقسمتی سے اچھی کارکردگی خبر نہیں بلکہ غلط کارکردگی خبر ہوتی ہے۔

پرویز مشرف کے خلاف ایمرجنسی کا کیس ہماری حکومت کے خلاف نہیں بلکہ عدلیہ پر جو وار کیا گیا اس کے خلاف ہے اور اس کیس کا مکمل فیصلہ ابھی تک نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا یہ موٴقف تھا کہ مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنا اور واپس نکالنا وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہے۔آج مشرف کے وکلا کی جانب سے درخواست آئی کہ ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے جس پر حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے پرویز مشرف کو علاج کی خاطر ملک سے باہر نکلنے کی اجازت دی جائے جب کہ انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ 6 ہفتوں میں علاج کے بعد وطن واپس آکر اپنے اوپر قائم مقدمات کا سامنا کریں گے ۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ حکومت کو قبول ہے اور یہ ہر ایک کو قبول ہونا چاہیے۔چوہدری نثار نے کہا کہ پرویز مشرف کو جانے کی اجازت دینے کے فیصلے کے پیچھے کوئی سایہ نہیں منڈلارہا، ہرچیز کے پیچھے سایہ تلاش کرنا ہماری عادت بن چکی ہے جب کہ ای سی ایل کیس میں نہ بیک چینل کچھ ہوا نہ کوئی اثر انداز ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے بیرون ملک جانے سے مقدمات پر کوئی فرق نہیں پڑے گا جب کہ مشرف نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ واپس آکر مقدمات کا سامنا کریں گے۔