پرویز مشرف کے خلاف متعدد مقدمات چل رہے ہیں بے نظیر بھٹو قتل اور غداری سمیت ان کے خلاف کئی مقدمات ہیں مشرف بیرون ملک گئے تو اہم کیسز ادھورے رہ جائیں گے ،آرٹیکل 6 کا مقدمہ مشرف کو کلین چٹ دینے کیلئے درج کیا گیا، ڈکٹیٹر کو انتہائی سنگین کیسز میں ریلیف دے کر فرار کروایا گیا توحکومت کے پاس اقتدار میں رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہے گا

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا پرویز مشرف کو بیرو ن ملک جانے کی اجازت پر رد عمل

جمعرات 17 مارچ 2016 20:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 مارچ۔2016ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پرویز مشرف کو بیرو ن ملک جانے کی ممکنہ اجازت کی مخالفت کرتے ہوئے کہاہے کہ پرویز مشرف کے خلاف متعدد مقدمات چل رہے ہیں، ان کا نام بے نظیر بھٹو قتل کیس میں نامزد ہے، ،ا ن کے خلاف غداری کیس بھی عدالت میں ہے ، یہ کیس آخری مراحل میں ہے اور اس کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا ، پرویز مشرف بیرون ملک گئے تو اہم کیسز ادھورے رہ جائیں گے ،آرٹیکل 6 کا مقدمہ مشرف کو کلین چٹ دینے کیلئے درج کیا گیا، ڈکٹیٹر مشرف کو انتہائی سنگین کیسز میں ریلیف دے کر ملک سے فرار کروایا گیا توحکومت کے پاس اقتدار میں رہنے کا باقی کوئی جواز نہیں رہے گا ۔

جمعرا ت کو اپنے ایک بیان میں پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالے جانے کے عدالتی فیصلے کے بعد انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے حکومتی فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ پرویز مشرف کے خلاف متعدد کیسز عدالتوں میں موجود ہیں، میری والدہ محترمہ بینظیر بھٹو کے قتل کیس میں بھی نامزد ہیں جس میں وہ عدالت کے بار بار طلب کیے جانے کے باوجود آج تک عدالت میں پیش نہیں ہوئے ،مشرف پر غداری کیس بھی عدالت میں ہے جس پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے جبکہ یہ کہا جارہا ہے کہ یہ کیس بھی اپنے آخری مراحل میں ہے اور اس کیس میں بھی وہ عدالت میں پیش ہونے سے گریز کرتے رہے ہیں،اگر مشرف کو اس طرح ملک سے فرارہونے دیا گیا تو اہم کیسز ادھورے رہ جائیں گے اور قانون کے تقاضے بھی ادھورے رہ جائیں گے۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس سے قبل نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں بھی پرویز مشرف کو بغیر کسی پوچھ گچھ اور عدالت میں پیش ہوئے بغیرہی بری کرکے قانون کی دھجیاں بکھیری گئیں ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کو عدالتوں سے کبھی انصاف نہیں ملا،یہاں تک کہ ایک متنازع فیصلے کے تحت جہاں ججوں کی رائے تقسیم ہونے کے باوجود بھی شہید ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا دی گئی اور وہ کیس آج بھی ایک ایسا کیس ہے جسے عدالتیں بطور مثال تسلیم نہیں کرتیں،انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کے جھوٹے مقدمات کے تحت درج کیے گئے کیسز بھی 18,18برس تک عدالتوں میں چلائے جانے کے بعد فیصلے سنائے گئے ، پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کو طویل عرصہ تک جیلوں میں قید رکھا گیا ان کو ضمانتیں بھی نہیں دی گئیں لیکن ملک کے ایک ڈکٹیٹرپرویز مشرف پر درج سنگین کیسوں کے باوجود اس کے حق میں اورایک دن میں فیصلہ سنایا گیا اورعدالت میں پیش ہوئے بغیر مشرف کو ملک سے فرار ہونے کا موقع دیا جارہا ہے ، انہوں نے کہ کہ عوام یہ سمجھتے ہیں کہ ایک معاہدے کے تحت ملک سے چلے جانے اور پھر واپس آنے کے سلسلے میں موجودہ حکومت پرویز مشرف کو اس کی ’’احسان مندی‘‘ کا صلہ دے رہی ہے، انہوں نے کہا کہ عوام یہ سمجھنے میں بھی حق بجانب ہوگی کہ آرٹیکل 6کے تحت مقدمہ درج ہی اس لیے کیا گیا تھا کہ مشرف کو کلین چٹ دی جائے،چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ یہ تماشا بھی پہلی بار کیا گیا ہے کہ بغیر کسی دلیل کے حکومت اور عدالت ایک دوسرے کی کورٹ میں بال پھینکتے رہے،عدالت فیصلہ دینے سے پہلے اٹارنی جنرل کو دلائل دینے کا کہتی رہی اور اٹارنی جنرل ’’جو آپ کا فیصلہ‘‘ کہہ کر جان چھڑاتے رہے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر اس طرح ڈکٹیٹر مشرف کو انتہائی سنگین کیسز میں ریلیف دے کر ملک سے فرار کروایا گیا توحکومت کے پاس اقتدار میں رہنے کا باقی کوئی جواز نہیں رہے گا۔