وفاقی حکومت کا سابق صدر پرویزمشرف کانام ای سی ایل سے نکالنے کافیصلہ کرتے ہوئے علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت

سابق صدر نے چارسے چھ ہفتے میں وطن واپس آنے کاوعدہ کیا ہے،مشرف کوگارڈ آف آنردینے والے آج ٹی وی پربیانات دے رہے ہیں،چودھری نثارعلی وزیراعظم نوازشریف نے ذاتی طورپرمعاف کردیا جو ملک وقوم کے ساتھ کیا وہ معاف نہیں کیاجاسکتا،ایمرجنسی توعدلیہ کیخلاف لگائی گئی تھی،ای سی ایل میں نام ڈالنے کیلئے شفاف پالیسی بنائی ہے جس پر عملدرآمد جاری ہے ،وفاقی وزیرداخلہ کی پریس کانفرنس

جمعرات 17 مارچ 2016 22:09

اسلام آبا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17 مارچ۔2016ء) وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثارعلی خان نے کہاہے کہ وفاقی حکومت نے سابق صدر پرویزمشرف کانام ای سی ایل سے نکالنے کافیصلہ کرتے ہوئے علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی ہے،سابق صدر نے چارسے چھ ہفتے میں وطن واپس آنے کاوعدہ کیا ہے،مشرف کوگارڈ آف آنردینے والے آج ٹی وی پربیانات دے رہے ہیں،وزیراعظم نوازشریف نے ذاتی طورپرمعاف کردیا لیکن جو انہوں نے ملک وقوم کے ساتھ کیا وہ معاف نہیں کیاجاسکتا،ایمرجنسی توعدلیہ کیخلاف لگائی گئی تھی،ای سی ایل میں نام ڈالنے کیلئے پالیسی بنائی ہے جس پرشفافیت سے عملدرآمد جاری ہے۔

جمعرات کی شب پنجاب ہاؤس میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرداخلہ چودھری نثارنے کہا کہ گزشتہ روز جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف کا ای سی ایل سے نام نکالنے کے حوالے سے سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا تھا اس حوالے سے حکومت بھی ایک فیصلے پرپہنچی ہے ہرفیصلے کے کچھ محرکات ہوتے ہیں ان محرکات کو سیاسی بیانات اور پوائنٹ سکورنگ کی نذر کردیاجاتا ہے پرویزمشرف کو ای سی ایل سے نکالنے کافیصلہ سپریم کورٹ کا ہے کچھ لوگوں نے ٹھیکہ لے لیا ہے کہ حکومت کے ہراقدام کی مخالفت کرنی ہے اگر حکومت اجازت دے تو پھر بھی تنقید اوراگرنہ دے تو پھربھی تنقید ہی کرنی ہے انہوں نے کہاکہ جہاں آزاد عدلیہ کیلئے جمہوریت پاکستان کو بہت سے فوائد ہیں وہاں میڈیا کے ٹکرز عجب صورتحال پیدا کرتے ہیں بعض لوگوں کے بیانات عجیب ہوتے ہیں جن لوگوں کی پانچ سال حکومت رہی اور انہوں نے جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف کو گارڈ آف آنرز دیکر رخصت کیا مشرف پر اس وقت بھی بے نظیر بھٹو کے قتل کے الزام تھے کیا اس وقت کی حکومت نے پرویزمشرف کیخلاف کچھ کیا ان کیخلاف ہماری حکومت نے عملی اقدام کیا پونے دوسال سے جنرل مشرف کانام ای سی ایل میں ہے حکومت نے ہرعدالت میں ان کانام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ٹرائل کورٹ اورسندھ کورٹ کے فیصلوں کیخلاف اپیل موجودہ حکومت نے دائر کی آج وہ لوگ باتیں کررہے ہیں جنہوں نے مشرف کومحفوظ راستہ دیا گارڈ آف آنرز دیا آج وہ ٹی وی پرٹکرز دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف نے مشرف کو ذاتی طورپر معاف کردیا لیکن جو ملک وقوم کے ساتھ ہوا وہ معاف نہیں کیاجاسکتا انہوں نے کہاکہ ہمارے دور حکومت میں کسی ایک شخص کانام ای سی ایل پرنہیں ڈالا بلکہ یہ اختیاراداروں کو دیا ہے ہم نے ساڑھے نو ہزار لوگوں کے نام ای سی ایل سے خارج کئے ہیں اور آئندہ کیلئے ای سی ایل پرنام ڈالنے کیلئے باقاعدہ پالیسی بنائی ہے جس پرشفافیت سے عملدرآمد جاری ہے ہم نے ڈھائی سالوں اگر کسی کانام ای سی ایل پرڈالا ہے تو اس کو سامنے لایاجائے انہوں نے کہاکہ مشرف کیخلاف ایمرجنسی کاکیس ہے وہ ہمارے خلاف نہیں بلکہ عدلیہ کیخلاف تھا جس میں عدلیہ کے اختیارات محدود کئے گئے انہوں نے کہا کہ ابھی تک سپریم کورٹ کاتفصیلی فیصلہ نہیں آیا وہاں انسانی بنیادوں پر امورپیش کئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ مشرف کی جمعرات کی صبح 4 بجے دوبئی کیلئے نشست بک تھی مگر ایف آئی اے نے مداخلت کی اور جنرل مشرف دوبئی نہ جا سکے انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف کے وکلاء کی طرف سے باقاعدہ ایک درخواست آئی ہے جس پر حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جنرل پرویز مشرف کو علاج کیلئے ملک سے باہر جانے کی اجازت دے جائے وکلاء نے یہ کمٹمنٹ دی ہے کہ جنرل مشرف چارسے چھ ہفتوں کے بعد وطن واپس آ کر عدالتوں میں پیش ہوں گے ای سی ایل سے نام ہٹانے کا فیصلہ اعلیٰ عدلیہ کا ہے اور حکومت اس پر عملدرآمد کرے گی ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ مشرف کیخلاف کیسز پر حکومت کے اربوں روپ خرچ نہیں ہوئے مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ سپریم کورٹ نے از خود نوٹس کے ذریعے نہیں کیا یہ نچلی سطح کی عدالتوں سے ہوتا ہوا سپریم کورٹ تک پہنچا ہے مشرف کے خلاف کیس جوں کے توں ہیں وہ چلتے رہیں گے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ واضح تھا ہم اس کے خلاف اپیل نہ کرتے تو مشرف باہر جا چکے ہوتے مگر ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور سپریم کورٹ نے جو فیصلہ کیا ہم اس پر عمل کر رہے ہیں ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ آج تفصیلی مشاورت ہوئی ہے بیک چینل اثر رو سوخ استعمال نہیں ہوا اور نہ ہی اس پر کوئی سایہ منڈلا رہا ہے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ خالصتاً عدالتی فیصلے کے حوالے سے ہیے ای سی ایل کے معاملے میں کسی کو ڈالنا اور نکالنا اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں پر ہے ایک اور سوال کے جواب میں چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ہم نے ای سی ایل کی پالیسی شفاف کر دی ہے اور ای سی ایل پر ڈالنے کیلئے ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ تمام عدالتی فیصلوں سے باخبر ہے کسی کو ای سی ایل پر ڈالنے کیلئے واضح طور پر وجوہات ہونی چاہئیں مشرف کے وکلاء اور اہلیہ نے نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست کی ۔