سیلابوں سے بچاؤ کیلئے قومی منصوبے کی ضرورت ہے،خواجہ آصف

وفاقی حکومت نے سیلاب سے بچاؤ کیلئے 177ارب روپے سے زائد کے قومی پلان کی منظوری دیدی ہے پلان کو حتمی منظوری کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کو بھجوا دیا گیا ہے ،وزیر پانی و بجلی کا نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان کے مشاورتی اجلاس سے خطاب ضلعی فیڈرل کمیشن کی اجلاس میں سیلاب سے بچاؤ کے 10سالہ منصوبہ بارے بریفنگ

جمعرات 17 مارچ 2016 22:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔17 مارچ۔2016ء) وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ موجودہ وقت میں قومی سطح پر سیلابوں سے بچاؤ کیلئے استصواب رائے سے مرتب کردہ قومی منصوبے کی ضرورت ہے، وفاقی حکومت نے سیلاب سے بچاؤ کیلئے 177ارب روپے سے زائد کے قومی پلان کی منظوری دیدی ہے،پلان کو حتمی منظوری کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کو بھجوا دیا گیا ہے۔

وہ نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان۔4(2015-16 تا2024-25) کی مشاورتی میٹنگ کی صدارت کر رہے تھے۔ اجلا س میں آگاہ کیا گیا کہ قومی منصوبے کے کا مالیاتی اخراجات 177,661ملین روپے ہیں جو کہ سیلاب سے بچاؤ کیلئے10سالو ں پر محیط ہے ،یہ میٹنگ مشترکہ مفادات کونسل کی ہدایات کے مطابق وزارت پانی وبجلی میں ہوئی۔حکام کی طرف سے اجلاس کو ضلعی فیڈرل کمیشن نے سیلاب سے بچاؤ کا10سالہ منصوبہ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی،انہوں نے تمام فیڈریٹنگ یونٹوں اور خطوں کی جانب سے جذبے کو سراہا جس کا اعادہ انہوں نے تیاری والی میٹنگوں میں کیا اور ایک استصواب کی دستاویز پر متفق ہوئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عالمی موسمیاتی تبدیلی اور موجودہ سالوں میں پاکستان پر اس خاص اثرات کی بدولت سیلابوں کا دورانیہ شدت اور اس سے وابستہ نقصانات میں کئی گناہ اضافہ ہوا ہے جس سے اس بات کی ضرورت کا تقاضہ ہوتا ہے کہ سیلاب سے بچاؤ کیلئے جامع اور جدید نقطہ نظر اپنایا جائے۔انہوں نے فلڈ پلان کیلئے نئی تجاویز کا بھی خیرمقدم کیا۔چیئرمین وفاقی فلڈ کمیشن نے میٹنگ کو منصوبے کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں بریف کیا۔

انہوں نے توجہ دلائی کہ سیلاب قدرت کی تباہ کاریوں اور آفات میں سب سے زیادہ خطرناک اور تباہ کن ہیں اور ان کی وجہ کسی جگہ بڑی مقدار میں بارش کا طاس والی جگہوں میں ہونے سے ہے جو مون سون(جولائی تا ستمبر) میں واقع ہوتے ہیں۔گزشتہ 6سالوں میں سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریاں اس سے پہلے کے 60سالوں کی کل تباہ کاریوں سے کئی زیادہ ہیں۔سیلابوں سے آئے روز بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہ کاریوں کے پیش نظر ورلڈ بنک کے تعاون سے وزارت پانی وبجلی نے وفاقی فلڈ کمیشن(ایف ایف سی) کی وساطت سے 10سالہ منصوبہ مرتب کیا۔

بین الاقوامی سطح پر پانی کے ذخائر اور سیلاب کے بندوبست کے ہالینڈ کے نامی گرامی ماہرین’’ دی ڈیلٹیئرز‘‘ لینس پاک کے ساتھ اس منصوبہ سازی میں شامل تھے ،میٹنگ کو یہ بھی بریفنگ دی گئی کہ انضمامی ملک گیر سیلاب کے بندوبست کی مشق 2011-13 میں منصوبے کی تیاری کے سلسلے میں کی گئی جس سے تصوراتی طور پر نقصانات میں کمی جو کہ سیلاب کی سادہ نقشہ کشی اور اہم بہتری جو کہ ریلیف اور ریسکیو آپریشن میں دیکھنے میں آئی۔

اس مشق سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ سیلاب میں کمی پانی کے بہاؤ والی جگہوں کے بندوبست اور فلیش سیلابوں میں کمی جو کہ پہاڑی سیلابوں کے ذریعے قابو کی جاسکتی ہے۔تمام صوبائی حکومتوں کی جانب سے مختلف مشورے اور ایم /او موسمیاتی تبدیلی منصوبے میں شامل کئے گئے۔یہ فیصلہ کیا گیا کہ ایک سٹیئرنگ کمیٹی وفاقی حکومت کی سطح پر قائم کی جائے گی جس میں تمام سٹیک ہولڈروں کی نمائندگی ہوگی جبکہ ایک تھرڈ پارٹی تشخیصی میکانزم بھی شامل کیا جائے گا۔میٹنگ میں نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان4کی منظوری دیتے ہوئے یہ تجویز دی کہ اس کو مشترکہ مفادات کونسل کے سامنے باقاعدہ منظوری کیلئے رکھا

متعلقہ عنوان :