یورپی یونین سمٹ، ترکی کے ساتھ مہاجرین سے متعلق سمجھوتے کے بنیادی نکات پر اتفاق

جمعہ 18 مارچ 2016 15:31

برسلز(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 مارچ۔2016ء ) یورپی یونین کے سربراہانِ مملکت و حکومت کے درمیان ترکی کے ساتھ مہاجرین سے متعلق مجوزہ سمجھوتے کے سلسلے میں ایک مشترکہ موقف پر اتفاقِ رائے ہو گیا ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق یورپی یونین کی برسلز میں منعقدہ سربراہ کانفرنس میں ایک ایسی دستاویز کے بنیادی نکات پر اتفاق ہو گیا، جو ترک وزیر اعظم احمد داد اولو کو پیش کردی گئی ۔

اس سمجھوتے کے تحت یورپی یونین واپس بھیجے جانے والے ہر شامی شہری کے بدلے میں ترکی سے براہِ راست ایک اور شامی شہری کو اپنے ہاں پناہ دے گی۔یورپی یونین کے مجوزہ معاہدے میں اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ ترکی سے یونان پہنچنے والے تمام پناہ گزینوں کو ترکی واپس بھیج دیا جائے گا۔اس کے بدلے میں یورپی یونین ترکی کو مالی مدد پیش کرسکتی ہے اور ترک شہریوں کو یورپی ممالک میں ویزا فری داخلے کی اجازت بھی مل جائے گی۔

(جاری ہے)

لیکن ای یو کے اس مشترکہ موقف پر ترکی کا ردِ عمل کیا ہوگا یہ ابھی واضح نہیں ہے۔ جرمن چانسلر انجیلامیرکل نے کہا ہے کہ تمام پناہ گزینوں کے تحفظ کے لیے ترکی کو عالمی معیار اپنانا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کے تحت ترکی سے پناہ گزینوں کی یورپی ممالک میں باز آبادکاری کا عمل یونان سے پناہ گزینوں کی واپسی کے پہلے مرحلے کے چند روز بعد ہی شروع کیا جا سکتا ہے۔

انجیلا میرکل نے مزید کہا کہ پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہونے کے سبب نظام درہم برہم ہونے سے پہلے ہی یورپی یونین کو یونان سے پناہ گزینوں کو ترکی کو واپس بھیجنے کا عمل تیزی سے شروع کرنا چاہیے۔لیکن لیتھوانیا کی صدر ڈالیا گریبیسکیٹی نے کہا کہ پناہ گزینوں کو اس طرح یونان سے ترکی واپس بھیجنا عالمی قوانین سے مطابقت نہیں رکھتا اور اس پر عمل کرنا بھی مشکل ہے۔

ترکی کے وزیراعظم احمد داد اوغلو کا کہنا ہے کہ وہ کبھی بھی اس بات کو تسلیم نہیں کریں گے کہ ترکی پناہ گزینوں کی کھلی جیل بن جائے۔فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے بھی اس مشترکہ موقف پر کوئی خاص گرمجوشی نہیں دکھائی۔ ان کہنا تھا کہ ہم اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتے کہ اس مسئلے کے حل کی کوششوں کے نتائج خوش آئند ہی ہوں گے۔پناہ گزینوں سے متعلق مجوزہ منصوبے میں یہ بات کہی گئی ہے کہ ترکی سے یونان پہنچنے والے تمام پناہ گزینوں کو واپس بھیج دیا جائے گا اور ہر واپس بھیجے جانے والے شامی شہری کے بدلے ترکی میں پہلے سے پناہ گزین شامیوں میں سے ایک کی یورپ میں باز آباد کاری کی جائے گی۔

برسلز میں جاری اس اہم اجلاس میں جمعہ کو ترکی کے وزیر اعظم احمد داد اوغلو بھی شرکت کرنے والے ہیں۔گذشتہ سال سے اب تک دس لاکھ سے بھی زیادہ پناہ گزین غیرقانونی طور پر یورپ میں داخل ہوئے جن میں سے ایک بڑی تعداد ترکی سے یونان آنے والوں کی ہے۔یورپی یونین چاہتی ہے کہ ترکی ان تارکینِ وطن کو واپس لے جو مہاجرین کا درجہ حاصل کرنے کے اہل نہیں ہیں اور ترکی اپنے پانیوں کی حفاظت کے لیے مزید اقدامات کرے۔

متعلقہ عنوان :