تعز شہر کا نو ماہ بعد محاصرہ ختم، زندگی معمول پر آنے لگی،بحالی کاکام شروع

سعودی عرب کی طرف سے بھیجا گیا پہلی امدادی سامان کا ٹرک تعزپہنچ گیا،بازاروں کی رونقیں لوٹ آئیں

جمعہ 18 مارچ 2016 17:09

صنعاء(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 مارچ۔2016ء) یمن کے مرکزی شہرتعز میں حوثی باغیوں کا نو ماہ سے جاری محاصرہ توڑنے کے بعد حکومتی فوج اور مزاحمتی ملیشیا نے شہر کے داخلی اور خارجی راستے کھولنا شروع کردیے جس کے بعد شہر میں کئی ماہ کے تعطل کے بعد ایک بار پھر زندگی معمول پر آنا شروع ہوگئی ۔عرب ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکومتی فوج نے تعز کے مغرب میں الدحی نامی گذرگاہ کھول دی ہے۔

شہر کے دوسرے راستوں کو بھی کھولنے کے بعد انہیں ٹریفک کے لیے کلیر کردیا گیا ہے جس کے بعد شہر میں امدادی سامان کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر کے بعض مقامات پر باغیوں کی بچھائی گئی بارودی سرنگوں کی مسماری کا کام بھی تیزی سے جاری ہے، بعض مشکوک علاقوں کی طرف شہریوں کو جانے سے منع کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

فورسز وہاں پر بارودی سرنگوں کی تلاش اور انہیں ناکارہ بنانے میں مصروف ہیں۔

تعز میں امدادی سامان کی پہلی کھیپ شاہ سلمان ریلیف سینٹر کی جانب سے ارسال کی گئی ہے جس میں خوراک کے 20 ہزار پیکٹوں سمیت طبی سامان اور دیگر ضروریات کے ایک لاکھ پیکٹ ارسال کیے گئے ہیں۔ شہر کے مختلف اسپتالوں میں ادویات پہنچانے کاعمل جاری ہے۔ تازہ امدادی آپریشن میں اسپتالوں میں آکسیجن کے 4500 سلینڈر پہنچائے گئے ہیں۔ شہر کے بازار اور ہوٹل بھی بہ تدریج کھل رہے ہیں جہاں شہریوں کی آمد ور رفت بھی شروع ہوگئی ہے۔

تعز اور الحدیدہ شاہراہ پربھی حکومتی فوج کا کنٹرول قائم ہوچکا ہے۔ تاہم جنوب مغربی تعز میں تقریبا دس ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ ابھی تک حوثیوں کے قبضے میں ہے جسے چھڑانے کے لیے دن رات کارروائیاں جاری ہیں۔تعز اور اس کے مضافات میں باغیوں کے قبضے کے بعد وہاں کے 151 تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم دو لاکھ سے زاید طلباء وطالبات کی دوبارہ اسکولوں میں واپسی کے انتظامات شروع کردیے گئے ہیں۔ شہر میں حوثیوں کی گولہ باری سے صحت کے 38 مراکز مکمل تباہ یا ناکارہ ہوچکے ہیں۔ اسی طرح بجلی اور پانی سپلائی کرنے والی لائنیں بھی بری طرح متاثر ہیں۔

متعلقہ عنوان :