ہیپاٹائٹس سی کے علاج کے لئے ”سوفوس بوویر“ دوا کی انتہائی کم قیمت پر دستیابی سے لاکھوں مریضوں کی زندگیاں بچانے میں مدد ملے گی، ماہرین

جمعہ 18 مارچ 2016 18:22

اسلام آباد ۔ 18 مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔18 مارچ۔2016ء) ماہرین صحت نے کہا ہے کہ ہیپاٹائٹس سی کے علاج کے لئے ”سوفوس بوویر“ نامی کھانے والی دوا کی انتہائی کم قیمت پر دستیابی سے پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے لاکھوں مریضوں کی زندگیاں بچانے میں مدد ملے گی۔ ہیپاٹائٹس سی کے علاج کیلئے سستی ترین گولی کی دستیابی کے حوالے سے ماہرین نے کہا کہ امریکہ میں سووالڈی نامی برانڈ کی اس ایک گولی کی قیمت ایک ہزار ڈالر ہے جبکہ ڈکلینزا کیلئے امریکہ میں 12 ہفتوں کے کورس کی قیمت 63 ہزار ڈالر یا یومیہ 750 ڈالر بنتی ہے لیکن وفاقی حکومت کی کوششوں سے پاکستان میں دوا کے ایک پیکٹ کی قیمت 5868 روپے پر لائی گئی ہے۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ انتہائی کم قیمت پر دوا کی دستیابی سے پاکستان میں ایسے لاکھوں مریضوں کو فائدہ ہوگا جو مہنگے علاج سے پریشان تھے اور ان کی زندگیاں بچائی جاسکیں گی۔

(جاری ہے)

ماہرین نے کہا ہے کہ یہ سب حکومت کی کوششوں سے ممکن ہوا ہے جس کے ذریعے حکومت نے فیروز سنز لیبارٹریز کو ”سووالڈی“ نامی دوا امریکہ سے درآمد کی اجازت دی اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے دوا کی قیمت 55 ہزار فی پیکٹ مقرر کرنے کا اعلان کیا اور اس کے حقوق فیروز سنز لیبارٹرز کو دیئے۔

اگرچہ کمپنی نے بعد ازاں قیمت مزید کم کرکے 33 ہزار فی پیکٹ کردی جو حیران کن بات ہے کیونکہ امریکہ میں اس دوا کی قیمت بہت ہی زیادہ ہے اور اس کیلئے ڈریپ کا کردار قابل تعریف ہے۔ بعد ازاں ڈریپ نے 9 مقامی ادویہ ساز کمپنیوں کو یہی دوا پاکستان میں تیار کرنے کیلئے رجسٹرڈ کرلیا ہے تاکہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کو 28 گولیوں کا پیکٹ 5868 روپے کے مقررہ نرخوں پر مہیا کیا جا سکے اور ہیپاٹائٹس کا خاتمہ ہوسکے۔

اس اقدام سے دوا کی قیمت مزید کم کرنے کیلئے مقابلے کی فضاء قائم ہوگی اور ان مریضوں کو فائدہ ہوگا جو دوا خریدنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کم قیمت پر خام مال کی دستیابی بھی قیمت مناسب ہونے کی ایک وجہ ہے۔ گلوبل فارما سوٹیکل کے چیف ایگزیکٹو افسر خواجہ محمد اسد سے رابطہ کرنے پر انہوں نے حکومت کی تعریف کی جس نے بیماری کی روک تھام اور تدارک کی اہمیت پر توجہ مرکوز کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چھ ماہ پہلے دوا کی تیاری میں استعمال ہونے والے اجزاء کی قیمت تقریباً0.2 ملین فی کلوگرام تھی جو اب تیزی سے کم ہوکر 1250 ڈالر فی کلوگرام پر آگئی ہے اور ہم امریکہ میں موجد کے شکرگزار ہیں جس نے یہ طریقہ اختیار کرنے کی اجازت دیدی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی کمپنی نے بھی سووالدی کے اجزاء کی قیمت کم کردی ہے اور مقامی طور پر یہ دوا کی تیاری کی اجازت کی وجہ سے فی پیک5 ہزار روپے میں فراہم کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ میں جس نے یہ دوا متعارف کرائی ہے اس امریکی کمپنی کا سربراہ نوبل انعام کا حقدار ہے اور ان کی کمپنی نے غریب مریضوں کیلئے قابل خرید قیمتوں پر فراہمی کی سہولت دی ہے۔ خواجہ اسد نے کہا کہ ہیپاٹائٹس سی کا مرض زیادہ تر غریب اور متوسط طبقہ میں پایا جاتا ہے اور وہ مہنگی دوا خریدنے کی سکت نہیں رکھتے لیکن قیمتوں میں کمی سے پاکستان بھر میں ایسے مریضوں کو اچھی خبر سننے کو ملی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے حکام بالخصوص وزیرمملکت سائرہ افضل تارڑ کی کوششوں کو بھی سراہا جنہوں نے صرف چھ ماہ کے عرصہ میں پاکستان میں سووالڈی کی دستیابی کے عمل کو مکمل کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ڈریپ اور وزارت کے حکام نے مینوفیکچرنگ سائٹس کے وعدے کئے اور قیمتوں اور معیار پر زور دیتے ہوئے مذاکرات کا عمل جاری رکھا اور یہ عمل ریکارڈ مت میں نمٹایا۔

نیشنل ہیپاٹائٹس سروے کے مطابق پاکستان میں تقریباً 20 ملین افراد ایچ سی وی کا شکار ہیں اور ہر سال سینکڑوں کیسز بڑھ رہے ہیں۔ انکشاف کیا گیا ہے کہ ایچ سی وی کے پھیلاؤ کی خیبرپختونخوا میں شرح1.1 فیصد، پنجاب میں 6.7 فیصد، سندھ میں 5.0 فیصد اور بلوچستان میں 1.5 فیصد ہے۔ وزارت ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن نے ہنگو، سوات، اپر دیر اور لوئر دیر کے اضلاع جو ہیپاٹائٹس سے زیادہ متاثرہ اضلاع ہیں میں انفیکشن کنٹرول مہم کا بھی آغاز کررکھا ہے اور تمام ہیلتھ ورکرز کو معلوماتی کتابچوں اور بنیادی ہیلتھ مراکز کو سرنجز کو تلف کرنے والے جدید آلات سے لیس کیا جارہا ہے تاکہ اس مرض کی روک تھام ممکن ہوسکے۔

متعلقہ عنوان :