چین اور امریکہ کے زیر انتظام ایٹمی حفاظتی مرکز نے کام شروع کر دیا

مرکز میں سالانہ 2000ایٹمی حفاظتی اہلکار وں کو تربیت دی جائیگی ایٹمی مرکز دونوں ممالک کے مابین جوہری سیکیورٹی تعاون میں اہم کامیابی ہے

جمعہ 18 مارچ 2016 18:52

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 مارچ۔2016ء) ایشیا پیسفک ریجن میں چین اور امریکہ کے تعاون سے دنیا کے سب سے بڑے ایٹمی حفاظتی مرکز نے کا م شروع کر دیا ہے ، یہ سینٹر امریکہ اور چین نے مشترکہ سرمایہ سے تعمیر کیا ہے جس میں چائنا اٹامک انرجی اتھارٹی اور امریکہ کے انرجی ڈیپارٹمنٹ نے حصہ لیا ہے ، اس سینٹر میں چین اور دیگر ملکوں کیلئے ہر سال 2000ایٹمی حفاظتی اہلکاروں کو تربیت دی جائے گی ، چین اور امریکہ نے مشترکہ سرمایہ کاری کے ذریعے اس سینٹر کی تعمیر کا آغاز دسمبر 2013ء میں کیا تھا جس نے اب کام شروع کر دیا ہے ۔

اس کا اعلان یہاں بیجنگ میں اعلیٰ حکام نے کیا ہے ۔چین کی اٹامک انرجی اتھارٹی کے مطابق یہ مرکز عالمی تبادلوں اور نیوکلیئر سیکیورٹی میں تعاون کے لئے اہم کردار ادا کرے گا۔

(جاری ہے)

جس میں جدید ٹیکنالوجی کا تجزیہ کرتے ہوئے اسینمونہ کے طور پر پیش کیا جائے گا ۔ ایٹمی مرکزی کے ڈپٹی دائریکٹر وانگ ژئرنگ نے کہا کہ یہ ایٹمی مرکز چین اور امریکہ کے مابین جوہری سیکیورٹی تعاون میں اہم کامیابی ہے جو کہ ایشیا پیسیفک کے خطے میں پوری دنیامیں تعاون کو فروغ دے گا۔

جبکہ یہ مرکز جوہری توانائی کے پر امن استعمال کو فروغ دے گا ۔ چین اور امریکہ نے نیوکلیئر سیکیورٹی سینٹر کے قیام کے لئے 2010میں واشنگٹن میں ہونے والی جوہری سربراہی سیکیورٹی کانفرنس میں اتفاق کیا تھا۔ معاہدے کے مطابق یہ مرکز جو کہ فانگ شانگ میں واقع ہیکے انتظامی امور چین سنبھالے گا جبکہ امریکہ نیوکلیئر سیکیورٹی کے آلات فراہم کرے گا۔

دونوں ممالک نے نیو کلیئر سیکیورٹی کے دوسرے شعبوں میں بھی تعاون کیا ہے جیسا کہ یورینیم کی کم پیدوار ، ریڈیو ایکٹر ذرائع کی حفاظت اور شعاعوں کا تعاقب شامل ہے ۔ چین میں اس وقت 30نیو کلیئر پاور یونٹس فعال حالت میں موجود ہیں جن کی پیداواری صلاحیت 28.31گیگا واٹ ہے جبکہ مزید24یونٹس تعمیر کے مراحل میں ہیں جن کی پیداواری صلاحیت 26.72گیگا واٹ ہو گی اور ان کی دنیا میں نمبر1تصور کی جا رہی ہے ۔

2020کے اختتام تک 30گیگا واٹ کی زیر تعمیر نیو کلیئر پاور پلانٹ کی اضافی صلاحیت کے ساتھ پیداواری صلاحیت 58گیگا واٹ تک پہنچ جائے گی۔ 2016سے2020تک ہر سال 6سے8نئے جنریٹرز کے تعمیراتی منصوبے شروع ہونے کے امکانات ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چین سمندر میں تہرتے ہوئے جوہری پاور اسٹیشن تعمیر کرنے پر بھی غور کر رہا ہے ۔ چین نے جنوری میں جوہری معاملات کے حوالے سے وائٹ پیپر جاری کیا تھا جس میں نیو کلیئر ایمرجنسی کی تیاریوں کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات اور پالیسیوں کا ذکر موجود تھا اور اس میں نیو کلیئر سیکیورٹی کی جانب حقیقت پسندانہ اور متوازی سوچ کارفرما تھی ۔ اس دستاویز نے دنیا کو یقین رہانی کرائی کہ چین نیوکلیئر پاور کی حفاظت کے لئے ہر قسم کے محفوظ اقدامات اٹھائے گا ۔

متعلقہ عنوان :