قاضی محمد انور نیچاری کے قاتلوں کی تاحال عدم گرفتاری قابل مذمت ہے، آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ

قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے، ان کی قربانی اور پارٹی جہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، مرکزی سیکرٹری اطلاعات بلوچستان نیشنل پارٹی کا بیا ن

جمعہ 18 مارچ 2016 22:37

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔18 مارچ۔2016ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ قاضی محمد انور نیچاری کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد میں شہادت نے پارٹی کو سیسہ پلائی دیوار کی مانند مضبوط بنا دیا ہے کل 20مارچ کو حب میں عظیم الشان تاریخی جلسہ عام کا منعقد کیا جائیگا جو بلوچ سیاست میں اہمیت کا حامل اور سنگ میل ثابت ہوگا بی این پی بلوچ قوم کی قومی بقاء کی حقیقی اور عملی معنوں میں قومی تشخص ، تاریخ ، تہذیب تمدن کی جدوجہد کو پروان چڑھا رہی ہے اور بلوچ قوم کے خلاف تمام سازشوں کو باریک بینی سے پرھکتے ہوئے ان کے خلاف قومی و جمہوری سیاست کے ذریعے قومی تشخص اور سرزمین کی حفاظت کی جدوجہد کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

(جاری ہے)

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ قاضی محمد انور نیچاری کے قاتلوں کی تاحال عدم گرفتاری قابل مذمت ہے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے انہوں نے کہا کہ ان کی قربانی اور پارٹی جہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا انہوں نے بیان میں انہیں زبردست الفاظ میں خراج عقیدت بھی پیش کیا انہوں نے کہا کہ بی این پی بلوچوں کی قومی اور سب سے بڑی قومی جماعت بنتی جا رہی ہے خان گڑھ سے لے کر ماہی کولاچی ، ڈیرہ جات سے جیونی تک بلوچوں کو متحد کرنے میں بی این پی کے کردار سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ماضی میں بزرگ سیاستدان بی این پی کے سرپرست اعلی سردار عطاء اﷲ خان مینگل نے بلوچوں کو متحد کرنے میں اہم کردار ادا کیا ان کے کردار و جہد سے کوئی انکار نہیں کر سکتا انہوں نے جلاوطن بلوچوں کو باہم شیروشکر رکھنے میں گراں قدر قربانیاں دیں آج پارٹی ان کے فکر و فلسفے پر گامزن ہے بلوچستان کے تمام طبقات و افکار اور بلوچوں کو متحد رکھنے کی خاطر پارٹی جدوجہد کو مزید تیز کر رہی ہے عملی طور پر نیم فرسودہ قبائلی و جاگیردارانہ رشتوں کے خاتمے کیلئے بی این پی عملی جدوجہد کر رہی ہے اسی وجہ سے آج پارٹی قیادت ورکروں کی ہے جو طالب علمی کے دور سے ہی سیاسی جدوجہد کرتے آ رہے ہیں پارٹی کے قیادت کو اس بات کا کریڈٹ جاتاہے کہ پارٹی معاملات کارکنوں کے ہاتھوں میں ہے بی این پی واحد پارٹی ہے جہاں کارکنوں کو قدرکی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ بی این پی کے عملی قومی اصولوں جدوجہد کی پاداش میں پارٹی کے اتنے بڑی تعداد میں رہنماؤں و کارکنوں نے جام شہادت نوش کیا اور جہد سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹی بی این پی سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں قومی جماعت کی شکل اختیار کر چکی ہے انہوں نے کہا کہ نوشکی ، کوئٹہ کی تاریخوں جلسوں کے بعد اب کل حب میں بھی پارٹی کی جانب سے عظیم الشان جلسہ عام منعقد کیا جا رہا ہے جس میں پارٹی کے مرکزی قائدین خطاب کرینگے انہوں نے کہا کہ کل کا جلسہ عام بلوچ سیاست میں سنگ میل ثابت ہوگا بلوچ عوام کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بی این پی سہ رنگا بیرک تلے آ کر حقیقی طور پر بلوچستان کی ترقی و خوشحالی میں ساتھ دیں بلوچستان میں ہونے والی ناانصافیوں ، مظالم اور انسانی حقوق کی پامالی اور اصولی موقف کے ذریعے قومی جمہوری سیاست کے فروغ بلوچستان میں بلوچ اجتماعی قومی مفادات کی جدوجہد کریں پارٹی قائد نے چھ نکات پیش کئے تھے اگر ان نکات پر عملدرآمد کیا جاتا تو بلوچستان کے حالات اس نہج تک نہیں پہنچتے بلکہ معاملات بہتری کی جانب گامزن ہوتے اب بھی بلوچستان کے مسائل کو سیاسی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ بی این پی ہی مسائل سے نجات دہندہ جماعت ثابت ہوگی کیونکہ پارٹی نے معاشرے میں ترقی پسند خیالات و افکار اور بلوچستان میں ساحل وسائل پر مکمل واک و اختیار حق ملکیت کی جدوجہد کر رہی ہے اور بلوچستان میں اجتماعی قومی بلوچ مفادات کی صحیح معنوں میں ترجمانی کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے معاملات کو طاقت کا سہارا لینے کے بجائے مذاکرات سے حل کئے جائیں ماضی میں طاقت کے بے جا استعمال سے مسائل حل ہونے کے بجائے بڑھے بلوچوں کے احساس محرومی میں بھی اضافہ ہوا ۔

متعلقہ عنوان :