محکمہ زراعت پنجاب کی مسور کے کاشتکاروں کو بہتر پیداوار کیلئے پھلیاں بننے اور پھول نکلنے پر پانی لگانے کی ہدایت

کاشتکار آبپاشی میں کسی کوتاہی نہ کریں ‘کاشتکار ستمبر کاشت کماد میں مسور کی کاشت بھی کرسکتے ہیں ‘ ترجمان

ہفتہ 19 مارچ 2016 13:14

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 مارچ۔2016ء)محکمہ زراعت پنجاب نے مسور کے کاشتکاروں کو بہتر پیداوار کیلئے پھلیاں بننے اور پھول نکلنے پر پانی لگانے کی ہدایت کی ہے کہ کاشتکار آبپاشی میں کسی کوتاہی نہ کریں کیونکہ بروقت آبپاشی سے پھول اور پھلیاں زیادہ لگنے سمیت دانے موٹے بنتے ہیں جن سے پیداوار میں بھی اضافہ ہوتاہے ، کاشتکار ستمبر کاشت کماد میں مسور کی کاشت بھی کرسکتے ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ مسور کی فصل پر پھول نکلنے اور ٹاڈ بننے کے مرحلہ پر سست تیلے ، لشکری سنڈی اور ٹاڈ کی سنڈی کے حملہ کا امکان بڑھ جاتا ہے لہٰذاان نقصان رساں کیڑوں کے بروقت تدارک کیلئے کاشتکاروں کو سفارش کی گئی ہے کہ وہ ہفتہ میں دوبار فصل کی پیسٹ سکاؤٹنگ کریں، سست تیلہ پتوں کی نچلی سطح سے رس چوستا اورمیٹھا لیس دار مادہ خارج کرتا ہے جس پر کالی پھپھوندی اُگنے سے پودوں میں ضیائی تالیف کا عمل متاثر ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

کاشتکار کیڑوں ، کچھوا بھونڈی ، لیڈی برڈ بیٹل اور کرائی سوپرالا کی کریں ۔انہوں نے کہاکہ حملہ معاشی نقصان کی حد تک پہنچنے پر امیڈا کلوپرڈ 200ایس ایل بحساب 120ملی لیٹر فی 100لیٹر پانی میں ملا کر زہر پاشی کریں نیزلشکری سنڈی ، لشکر کی صورت میں فصل پر حملہ آورہو کر پتوں اور تنوں میں موجود سبز مادے کو کھا کر پودوں کو ٹنڈ منڈ کردیتی ہیں اس لئے کیمیائی طریقہ انسداد کے لیے ایمامیکٹن 1.9ای سی بحساب 200ملی لیٹر فی 100لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کیاجائے، ٹاڈ کی سنڈیاں ابتداء میں پودے میں موجود سبز مادے کو کھاتی ہیں اور بعدا زاں یہ سنڈیاں پھولوں و سبز پھلیوں کو کھاکر نقصان پہنچاتی ہیں، ٹاڈ کی سنڈی کے تدارک کے لیے جڑی بوٹیوں کو تلف کریں اورروشنی کے پھندے لگائیں اورلشکری سنڈی وٹاڈ کی سنڈی کے کیمیائی طریقہ انسداد کیلئے ایمامیکٹن 1.9ای سی بحساب 200ملی لیٹر فی 100لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کیاجائے ۔