بھارتی حکام کا میٹھی تقاریر سے ظلم پر پردہ ڈالنا ناممکن ہے ، حریت کانفرنس ”گ “ گروپ

ہفتہ 19 مارچ 2016 13:28

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔19 مارچ۔2016ء) کل جماعتی حریت کانفرنس ”گ“ گروپ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ”عالمی صوفی فورم “ کی نئی دہلی میں منعقد کانفرنس کے موقع پر کی گئی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام یقینی طور پر پرامن و محبت اور بھائی چارے کا دین ہے تاہم جموں و کشمیر کے نہتے عوام اور گجرات اور مظفر نگر کے مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ کیا گیا اور جو کیا جا رہا ہے اس کی اجازت اسلام اور نہ دنیا کا کوئی دوسرا مذہب دیتا ہے اور نہ میٹھی تقاریر کے ذریعے سے اس ظلم اور ناانصافی پر پردہ ڈالا جا سکتا ہے ۔

جو بھارت میں اقلیتوں اور بچھڑی ذاتوں کے ساتھ کی جا رہی ہے اپنے ایک جاری بیان میں حریت کانفرنس ”گ“ گروپ نے کہا کہ عوام گزشتہ نصف صدی سے زیادہ عرصہ پر محیط تحریک آزادی کے لئے ہر محاذ پر اپان گرم گرم خون نچھاور کر رہے ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ فرزند اسلام بھارت کا ظلم و جبر سہہ رہے ہیں اس قوم کے جوان جیلوں میں سڑائے جا رہے ہیں جوانوں کو اپاہیج بنایا جا رہا ہے اور ان تمام مظالم کے باوجود ہاں کے عوام جدوجہد آزادی کی تحریک سے وابستہ ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ اللہ تبارک تعالیٰ سے ڈرے اور اس کی سچے دل سے عبادت کرنے کو اگرچہ بعض لوگ ” تصوف“ کا نام دیتے ہیں تاہم اسلام کو صوفی اسلام ، وہابی اسلام ، دیوبندی اسلام اور دیگر القاب سے موصوم کرنا دنیا کی سامراجی طاقتوں کی ایک منصوبہ بند سازش ہے جس کا مقصد مسلمانوں کو تقسیم کرنا ہے ۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا ہے کہ نریندر مودی کی مذکورہ تقریر ان کے اور ان کی پارٹی کے عمل سے مطابقت نہیں رکھتی اور انہوں نے جس محبت و صبر و برداشت کا کانفرنس میں موجود صحافیوں کے سامنے لیکچر دیا اس محبت اور برداشت کا بھارت میں تیزی سے جنازہ نکالا جا رہا ہے ۔

متعلقہ عنوان :