کروڑوں کا فراڈ:

پنجاب ایکسائز اور ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کے 15 افسران اور ملازمین کو کارروائی کا سامنا، مزید 24 اہلکاروں کے کیسز التواء کا شکار

ہفتہ 19 مارچ 2016 14:29

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔19 مارچ۔2016ء) پنجاب ایکسائز اور ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کے 15 مختلف رینک کے افسران اور ملازمین کو کروڑوں کے فراڈ کرنے کے الزامات میں محکمہ جات کارروائی کا سامنا ہے جبکہ ادارے میں مزید 24 اہلکاروں کے کیسز التواء کا شکار ہیں ۔ ادارے کی جانب سے جنوری 2015 سے فروری 2016 تک جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن محکمہ نے سات افسران کو برطرف کر دیا ہے ۔

چھ اہلکاروں جو کہ جونیئر کلرک سے لے کر اسٹنٹ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر رینک کے شامل ہیں ان کو لازمی ریٹائرمنٹ کر دیا گیا ہے جبکہ مزید چھ اہلکاروں جن میں ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسرز اور ڈیٹا انٹری آپریٹر شامل کو پنجاب ملازمین کی کارکردگی ، ڈسپلن اور احتساب ایکٹ 2006 کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے جبکہ مزید چھ افسران جن میں پانچ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن افسران ایک جونیئر کلرک اور ایک سپاہی شامل ہے کو ضابطی کارروائی جبکہ چار افسران کو جن میں ایک ایکسائز انسپکٹراور تین ڈی ای اوز شامل ہیں کو جرمانہ عائد کیا گیا ہے چار افسران کو بے قاعدگیوں کا مرتکب پایا گیا ہے ادارہ کی جانب سے 24 اہلکاروں کی انکریمنٹ کو روکا گیا ہے جن میں پندرہ انسپکٹر اور ایک سپاہی شامل ہیں جبکہ چھبیس اہلکاروں کو تبدیل کیا گیا ہے ایک جونیئر کلرک کی ایک مہینے کی تنخوا کا جرمانہ لگایا گیا ہے اعدادو شمار کے مطابق 2015 میں محکمہ نے 66 کیسز کا فیصلہ کیا ۔

(جاری ہے)

13 میں بڑا جرمانہ اور 32 میں چھوٹے جرمانے عائد کئے گفئے اور اکیس کو تبدیلی کی گئی ہے جبکہ جنوری سے فروری 2016 تک چوبیس کیسز التواء کا شکار ہیں ادارہ کی جانب سے ایک ڈائریکٹر اور ایک ای ٹی او اور ایک اہلکار کو ملتان ریجن میں معطل کر دیا گیا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے کینسل شدہ نمبر کی سیریز کے ٹرکوں اور موٹر سائیکل کے نمبر کا اجراء کیا یہ ادارہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے کہ ڈائریکٹر سطح کے افسران کو معطل کیا گیا ہے جبکہ ادارے میں سزا دینے اور ضابطے کے خلاف کارروائی کا نشانہ پہلے کے مقابلے میں زیادہ ہو رہا ہے ۔ #/s#۔(جاوید)

متعلقہ عنوان :