بلوچستان کی سیاسی ‘ مذہبی اور دیگر سیاسی شخصیات اور جماعتیں اس وقت اقتصادی راہداری کے مسئلے پر خاموش رہیں نے انہیں سال 2013 ء میں روٹ بدلنے کے متعلق آگاہ کر دیا تھا ‘ ناموس رسالت کے حوالے سے موجود قوانین کا ہرصورت دفاع کرینگے ‘مے نوشی کسی مذہب میں جائز نہیں ، آئین میں موجود اس بابت جواز والے شق کو ختم کیا جائے ، بلوچستان میں صوبائی حکومت ہوتی تو جمعیت اس میں شامل ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرتی

جمعیت علماء اسلام (ف)کے رہنماء و اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کا”تجدید عہد کانفرنس “سے خطاب

ہفتہ 19 مارچ 2016 15:24

قلعہ عبداللہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 مارچ۔2016ء ) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء و اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ بلوچستان کی سیاسی ‘ مذہبی اور دیگر سیاسی شخصیات اور جماعتیں اس وقت اقتصادی راہداری کے مسئلے پر خاموش رہیں نے انہیں سال 2013 ء میں روٹ بدلنے کے متعلق آگاہ کر دیا تھا ‘ ناموس رسالت کے حوالے سے موجود قوانین کا ہرصورت دفاع کرینگے ‘مے نوشی کسی مذہب میں جائز نہیں ، آئین میں موجود اس بابت جواز والے شق کو ختم کیا جائے ، بلوچستان میں صوبائی حکومت ہوتی تو جمعیت اس میں شامل ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرتی ۔

وہ ضلع قلعہ عبداللہ کے علاقے میزئی اڈہ میں تجدید عہد کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء و سنیٹر حافظ حمداللہ ، پارلیمانی لیڈر مولانا عبدالواسع ، مولوی محمد عالم لانگو ، سینیٹر مفتی عبدالستار ، رکن صوبائی اسمبلی مفتی گلاب ، مولوی معاذ اللہ ، خیبر پشتونخوا کے جنرل سیکرٹری مولانا شجاع الملک ، ملک محمد عیسیٰ ، حاجی عین اللہ شمس ، حاجی محمد نواز کاکڑ ، ڈاکٹر نظام الدین ، مولوی عبدالصمد اخوندزادہ ، مولوی شراف الدین ، مولوی جمعہ خان ، ولی محمد کاکڑ ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔

مولانا محمد خان شیرانی کا کہنا تھا کہ سال 2010 میں انسانی حقوق کی ایک رپورٹ شائع ہوئی جس میں ایک ارب 14 کروڑ افراد کو ہوا پرست جبکہ 5 ارب 76 کروڑ افراد کو خدا پرست قرار دیا گیا تھا جس کے تحت تمام دنیا پر ایک ارب 14 کروڑ افراد حاکم جبکہ 5 ارب 76 کروڑ افراد محکوم ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا میں مسلمان انتشار کا شکار ہے اسی لئے انہیں ہر طرح کے مشکلات اور مصائب کا بھی سامنا ہے انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں ہندو رکن نے شراب کے خلاف قرار داد پیش کی اور کہا کہ ان کے مذہب میں شراب جائز نہیں مگر افسوس آئین میں ایک شق ایسا ہے کہ جس سے مے نوشی کا جواز بنتا ہے ہم اس شق کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔

انہو ں نے کہا کہ بلوچستان میں صوبائی حکومت نام کی کوئی چیز نہیں اگر یہاں صوبائی حکومت ہوتی تو جمعیت اس بھی اس میں شامل ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرتی اس سلسلے میں جب بھی مجھ سے سوال کیا گیا ہے تو میں نے یہی جواب دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مری میں بننے والی حکومت بلوچستان کی حکومت کیسے ہوسکتی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں وسائل کی تقسیم بارے جمعیت علماء اسلام نے بہت پہلے ہی فارمولا پیش کردیا تھا کہ 50 فیصد وسائل انسانی آبادی جبکہ 50 فیصد رقبے اور پسماندگی کی بنیاد پر تقسیم کئے جائیں اس سے وفاق کو زیادہ آسانی پیش آتی ۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے دور میں بلوچستان کے بجٹ میں اضافہ شروع ہوا اب تک صوبے کا بجٹ 230 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے ۔ ان کا کہنا تھاکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) ایک سیکولر سیاسی جماعت ہے اس کا سیکولر ہونا جماعت کے قائدین کی کردار سے واضح ہے ملک میں ختم نبوت اور دیگر مسائل پیپلزپارٹی نے ہی حل کئے ہیں بلکہ ہفتہ وار چھٹی کو بھی پیپلزپارٹی نے ہی جمعہ کے دن کرانے کے احکامات دیئے تھے مگر مسلم لیگ نے جمعہ کی چھٹی ختم کرکے اسے اتوار کے دن کردیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اقتصادی راہداری کے متعلق شور شرابا کرنے والوں کو میں نے 2013 میں ہی روٹ بدلنے سے متعلق مطلع کیا تھا مگر افسوس اس وقت خاموشی اختیار کی گئی اب راہداری راہداری کے نعرے لگا کر صرف سیاسی دکانداری چمکائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صرف سڑکو ں کو ایک دوسرے سے منسلک کیا جارہا ہے اسی طرح خاموشی اختیار کی گئی تو ہوسکتا ہے یہ منصوبے بھی کئی اور منتقل ہوجائیں ۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء و سینیٹر حافظ حمداللہ نے کہاکہ موجودہ حالات میں ملک کے لئے لازوال قربانیاں دینے والے محب الوطن لوگوں کو ملک دشمن قرار دے کر تنگ کیاجارہا ہے اگر ماضی میں بھی یہ روش نہ اپنائی جاتی تو آج ملک اس نہج پر نہ پہنچتا ۔ انہوں نے کہا کہ اب وزیر داخلہ بھی ہمارے ہی اس موقف کی تائید کررہے ہیں کہ دہشت گردی کے نام پر لڑی جانے والی نام نہاد جنگ ہماری نہیں بلکہ اسے سابق ڈکٹیٹر نے ہی ملک و قوم پر مسلط کیا ۔

اس موقع پر بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع کا کہنا تھاکہ اس ملک میں 73 ء کے آئین کو ختم کرنے اور اس امیں ترمیم کرکے اسلامی نکات نکالنے کی کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ ملک کو لیبرل ریاست بنایا جاسکے مگر ہماری جماعت ایسی کسی بھی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی ۔ انہوں نے کہاکہ دینی مدارس کے خلاف سازشیں کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی بلکہ اس سلسلے میں ہر میدان میں صدائے حق بلند کی جائے گی ۔

کانفرنس سے خیبر پشتونخوا کے جنر ل سیکرٹری مولانا شجاع الحق الملک نے بھی خطاب کیا اور مدارس پر چھاپوں کی مذمت کی ۔ انہوں نے کہاکہ تبدیلی کا نعرہ لگانے والی خیبر پشتونخوا کی صوبائی حکومت کا چہرہ بھی سب پر عیاں ہوچکا ہے عمران خان اور ان کی جماعت کی جانب سے جس تبدیلی کا نعرہ لگایا گیا وہ ہمیں کئی نظر نہیں آرہی یہی صورتحال بلوچستان کی ہے اگر دھاندلی کرکے ہمارے مینڈیٹ کو نہ چرایا جاتو موجودہ حکمران اقتدار میں ہی نہ ہوتے ۔ انہوں نے کہا کہ 2017 میں خیبر پشتونخوا میں ہونے والے کانفرنس میں بلوچستان کے کارکنوں کو بھی بھر پور شرکت کی دعوت دیتے ہیں ۔