پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں ایک اورسیاسی جماعت کا اضافہ ہوگیا ہے،مصطفی کمال نے ” پاک سرزمین “کے نام سے نئی پارٹی کا اعلان کردیا ،ہم یہاں کسی کی پوزیشن،اختیارات یا اقتدار کو چھیننے کیلئے نہیں آئے ہیں،اگر عہدے عوام کوفائدہ نہیں پہنچا سکتے تو ہم ان عہدوں پر لعنت بھیجتے ہیں،اپنی پارٹی کا جھنڈا نہیں بنائے گے ،جھنڈا بنا کر قوم کو تقسیم نہیں کرینگے،پہلی فرصت میں آرٹیکل 148کے تحت خالص لوکل گورنمنٹ سسٹم رائج کروائیں گ،احتساب کا سسٹم یہ ہے کہ پہلے سارا پیسہ ایک شخص کو دے دو پھر نیب پیچھے لگا دو۔لیکن لوکل گورنمنٹ سسٹم کے تحت اگر اختیارات یونین کونسل کو دے جائیں تو گلی محلے کا آدمی نیب بن جائیگا۔مصطفی کمال کا نئی پارٹی کے نام رکھنے کی تقریب سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 23 مارچ 2016 16:36

پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں ایک اورسیاسی جماعت کا اضافہ ہوگیا ہے،مصطفی ..

کراچی (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23مارچ۔2016ء) :پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں ایک اورسیاسی جماعت کا اضافہ ہوگیا ہے۔مصطفی کمال نے ” پاک سرزمین “کے نام سے نئی سیاسی جماعت بنا لی ہے۔ سابق سٹی ناظم کراچی مصطفی کمال نے نئی پارٹی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم 23مارچ کو وطن پرستی کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔آئندہ سالوں میں وطن کی بنیاد اور وطن پرستی کا دن ایک ساتھ منایا جائیگا۔

انہوں نے دعا کے ساتھ اپنی پارٹی کا نام رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی کا نام پاک سرزمین پارٹی ہوگا۔ اپنی پارٹی کا جھنڈا نہیں بنائیں گے ،جھنڈا بنا کر قوم کو تقسیم نہیں کرینگے،جھنڈا ہی فساد کی جڑ ہے جھنڈاصرف الیکشن کمیشن کی ضرورت ہے،پہلی فرصت میں آرٹیکل 148کے تحت خالص لوکل گورنمنٹ سسٹم رائج کروائیں گے،احتساب کا سسٹم یہ ہے کہ پہلے سارا پیسہ ایک شخص کو دے دو پھرنیب کو اس کے پیچھے لگا دو۔

(جاری ہے)

لیکن لوکل گورنمنٹ سسٹم کے تحت اگر اختیارات یونین کونسل کو دے جائیں تو گلی محلے کا آدمی نیب بن جائیگا۔انہوں نے انیس قائمخوانی،ڈاکٹر صغیر ،انیس ایڈووکیٹ ،افتخار عالم،وسیم آفتاب کے ہمراہ مقامی بینکویٹ ہال میں پارٹی کے نام کیلئے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں کسی کی پوزیشن،اختیارات یا اقتدار کو چھیننے کیلئے نہیں آئے ہیں،ہم سب لوگ اس سے قبل کسی نہ کسی پاور یا سیٹ پر تھے،لیکن اس کو اپنی جوتی کی نوک پر رکھا،یہ تمام پاورز لوگوں کی خدمت میں حائل تھی،تو ہم نے ساری پاورز کوچھوڑ دیا ۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ پارٹی کے مرکز نائن زیرو جو کہ دل کہلاتا ہے۔لیکن خدا جس کو سرخرو کرنا چاہے اس کے نتیجہ میں افتخار نے ایم پی اے کی سیٹ اور پارٹی چھوڑ دی۔اگر افتخار چاہتے تو خاموشی سے سپورٹ بھی کرسکتے تھے۔لیکن لات مار کر ہمارے ساتھ شامل ہوئے۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ عہدے عوام کوفائدہ نہیں پہنچا سکتے تو ہم ان عہدوں پر لعنت بھیجتے ہیں۔

اللہ نے ہم پر اتنا احسان کی اکہ ہم ساری زندگی شکر ادا کریں تو نہیں کر سکتے۔ہم پاورز حاصل کرنے نہیں بلکہ لوگوں کی خدمت کرنے آئے ہیں۔یہی ہمارا نصب العین ہے۔کراچی کے لوگ گواہ ہیں جب ہمارے پاس کچھ کرنے کا اختیار تھا تو ہم نے ساڑھے چار سالوں میں بغیر کسی رنگ و نسل ایک ایک انسان کیخدمت کی۔جب ایک وقت آیا جب صرف برائے نام پوزیشن تھی تو ہم پارٹی چھوڑ کر چلے گئے۔

انہوں نے ایک بزرگ سے گفتگو کے دوران شعر ی تبصرہ کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ” عشق ٹوٹا تو استخارہ کیا ،اور پھر عشق ہی دوبارہ کیا“۔انہوں نے کہا کہ خستہ حال سڑکوں کی بجائے خستہ حال دلوں کی بات کرتے ہوئے کہا کہ لوگ مذہب،مسالک ،قومیت،سندھی،پنجابی،بلوچی،کوئی پارٹی کے نام پر ٹکروں میں بٹ گئے،ہمارے دل ٹوٹ گئے۔انہوں نے کہا کہ کوئی انڈین،برٹش،امریکن بیرون ملک کوئی اور نظر نہیں آتا۔

جبکہ ہمارے پاکستان مختلف ٹکڑوں میں بٹے ہوئے ہیں۔لیکن آج ہم لوگوں کے دلوں کو توڑنے نہیں بلکہ جوڑنے آئے ہیں۔مصطفی کمال نے کہا کہ اگر اس طرح ملک چلتا رہا تو فرشتے بھی ملک کے حالات کو ٹھیک نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ ہم موجودہ نظام میں عام پاکستانی کی رائے شامل نہیں کی،عوام کے بچوں کی تعلیم،صحت،تحفظ،صفائی کے لیے رائے نہیں لی۔جب آپ اسلام آبادمیں بیٹھ کرگاؤں،دیہاتوں،گوٹھوں کا فیصلہ کرینگے تو وہ عوام اس کام کو تسلیم نہیں کرے گی،اگر ایسا کرتے رہے تو آپ ملک کیسے چلائینگے۔

انہوں نے کہا کہ شہری درخت کاٹ رہے ہوتے ہیں،سڑکیں،دیواروں پر چاکنگ کرتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ حکومت کی پراپرٹی ہے۔مصطفی کمال نے کہا کہ اگر اس ملک کو چلانا ہے تو پہلی فرصت میں خالص آرٹیکل 148کے تحت لوکل گورنمنٹ سسٹم رائج کروائیں گے۔نئے صوبے بنانے سے عام آدمی پاور میں نہیں ہوسکتا،بیس نئے صوبے بنانے سے بیس چوہدریوں کا اور اضافہ ہوجائیگا۔

انہوں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ سسٹم رائج کرنے کیلئے کسی نئے آئین بنانے کی بھی ضرورت نہیں پڑے گی۔احتساب کا سسٹم یہ ہے کہ پہلے سارا پیسہ ایک شخص کو دے دو پھر نیب پیچھے لگا دو۔لیکن لوکل گورنمنٹ سسٹم کے تحت اگر اختیارات یونین کونسل کو دے جائیں تو گلی محلے کا آدمی نیب بن جائیگا۔انہوں نے کہاکہ اگر نیشل اربن پلان نہیں بنا تو موجودہ شہری گنجائش بھی ختم ہو جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم پر اسٹیبلشمنٹ کا الزام لگایا جارہا ہے اگر کشمیر کی آزادی کی بات اسٹیبلشمنٹ کرتی ہے ،ضرب عضب آپریشن اسٹیبلشمنٹ نے شروع کیا تو ساری جماعتیں کیوں حمایت کررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 20دنوں میں بہت بڑی پارٹی بن گئی جو کہ پارٹی کا منشور بنا رہی ہے۔بلوچستان میں نوجوانوں کیلئے پیکج دیا جارہا ہے ،کراچی اور حیدر آباد کے نوجوانوں کو بھی ایسا ہی پیکج دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کامیابی سے ناکامی کا اندازہ لگانے والوں سے مخاطب ہوں کہ غلط کو غلط بولو۔انہوں نے کہا کہ آج ہم 23مارچ کو وطن پرستی کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔آئندہ سالوں میں وطن کی بنیاد اور وطن پرستی ایک ساتھ منایا جائیگا۔انہوں نے دعا کے ساتھ کہا کہ پارٹی کا نام رکھنے کا اعلان کرتے ہیں۔ہماری پارٹی کا نام پاک سرزمین پارٹی ہوگا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وسیم آفتاب نے کہا کہ ہم ہر پاکستانی کو پاکستان پر فخر کرنے والا بنانا چاہتے ہیں۔

پاکستان کے لوگوں کو ایک پرچم تلے جمع کرنے کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں۔پاکستان کے ساتھ بڑا ظلم کیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے قافلے میں صرف وہ پاکستانی شامل ہوگا جو پاکستان کو آگے لے کر جانا چاہتا ہواور دوسرے پاکستان کی مدد کرنے کیلئے کوشاں ہو۔تقریب کے سلسلے میں ہال میں500 کرسیاں لگائی گئیں،سٹیج کے پیچھے بنائی گئی فلیکس پر قومی ترانہ لکھا گیا،تقریب میں مر د وخواتین اوربچوں کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی۔

بچوں نے ہاتھوں میں قومی پرچم اٹھا رکھے تھے۔نئی پارٹی کے اعلان اور تقریب کے اختتام پر قومی ترانہ پڑھا گیا۔ نئی پارٹی کے اعلان کے ساتھ ہی تمام رہنماوں اور ہال کے شرکا نے ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کیں۔ مصطفی کمال پارٹی کا ام رکھنے کی تقریب کے اختتام پر آبدیدہ ہوگئے۔مصطفی کمال نے نئی پارٹی کے نام کا اعلان کرنے کے بعد مزار قائد پر جاکر حاضری دی۔