وفاقی دارلحکومت میں حکومت اور دھرنا قیادت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے۔مذکرات کی کامیابی کیلئے 7نکاتی تحریری معاہدہ طے پایا گیا،معاہدہ کے تحت توہین رسالت قانون میں کوئی ترمیم زیرغور نہیں ہے،پرامن احتجاج کرنے والے گرفتار شدگان کو رہا کردیا جائیگا۔ معاہدہ کا متن

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 30 مارچ 2016 18:46

وفاقی دارلحکومت میں حکومت اور دھرنا قیادت کے درمیان مذاکرات کامیاب ..

اسلام آباد( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔30مارچ۔2016ء) :وفاقی دارلحکومت میں حکومت اور دھرنا قیادت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے۔حکومت اور دھرنے کی قیادت میں 7نکاتی تحریری معاہدہ طے پاگیا ہے۔حکومتی ارکان سینیٹر اسحاق ڈار،خواجہ سعد رفیق اور دھرنا قیادت کے درمیان پنجاب ہاؤس اسلام آبادمیں مذکرات ہوئے ۔جس کے مطابق توہین رسالت قانون295c میں کوئی ترمیم زیرغور نہیں ہے۔

پرامن احتجاج کرنے والے گرفتار شدگان کو رہا کردیا جائیگا۔توہین رسالت کے مقدمات میں سزا یافتہ کسی فرد کو کوئی رعایت دینے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔فورتھ شیڈول کی فہرست پر نظر ثانی کا عمل جاری ہے بے گناہ افراد کے نام خارج کردیے جائینگے۔علماء کرام پر درج مقدمات کی واپسی کا جائزہ لیا جائیگا۔

(جاری ہے)

میڈیا پر فحش پروگراموں کی روک تھام کیلئے علماء کرام ثبوتوں کے ہمراہ پیمرا سے رجوع کرینگے۔

جو کہ قانون کے مطابق کاروائی کرنے کا مجاز ادارہ ہے۔نظام مصطفی کے ضمن میں سفارشات مرتب کرکے وزارت مذہبی امور کر پیش کی جائینگی۔کامیاب مذاکرات کے بعد دھرناقائدین نے بھی مظاہرین سے خطاب میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ پر امن طور پر گھروں کو چلے جائیں ، اس سے قبل حکومت کی طرف سے مظاہرین سے ڈی چوک کو خالی کرنے کیلئے آپریشن کا حتمی فیصلہ کرلیا تھا اور پولیس اور ایف سی کی بھاری تفری موجود تھی ، آپریشن کے تحت پارلیمنٹ ہاوٴس اور پاک سیکرٹریٹ کو کلیئر کرادیا گیاتھا جب کہ پولیس اور ایف سی کے اہلکاروں کی بڑی تعداد جناح ایونیو پر موجود بھی ۔

اس کے علاوہ پارلیمنٹ ہاوٴس اور دیگر ریاستی اداروں کی عمارات پر پاک فوج کے اہلکار تعینات تھے ،اد ھر دھرنے میں شرکت کے لئے آنے والے سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کرکے پولیس نے گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا جب کہ جگہ کم پڑنے کے باعث 300 سے زائد افراد کو اٹک جیل بھی منتقل کیا گیا ہے۔اس دوران معاملے کو پرامن طور پر حل کرنے کیلئے کوششیں جاری رہیں، مولانا شاہ اویس نورانی، رفیق پردیسی اور اسسٹنٹ کمشنر عبدالستار عیسانی پر مشتمل حکومتی وفد سے مذاکرات کئے، کچھ دیر بعد پہلے اویس نورانی واپس چلے گئے، اس کے بعد رفیق پردیسی، ثروت اعجاز قادری اورآصف جلالی کو پنجاب ہاوٴس لے گئے اور ستار عیسانی بھی دھرنے کی جگہ سے چلے گئے ۔

واضح رہے کہ ممتاز قادری کے چہلم میں شریک مذہبی جماعتوں کی جانب سے گزشتہ 4 روز سے اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاوٴس کے سامنے دھرنا دیا گیا۔وفاقی حکومت اور دھرنے کی قیادت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے ساتھ ہی وفاقی دارلحکومت میں موبائل فون سروس بحال ہوگئی ہے۔تفصیلات کے مطابق مذہبی جماعتوں کے ریڈزون میں گزشتہ چار روز سے جاری پرتشدد احتجاج کے باعث اسلام آباد میں موبائل سروس معطل کردی گئی تھی تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جاسکے۔تاہم آج وفاقی حکومت اور دھرناقیادت کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد موبائل سروس بحال کردی گئی ہے۔جس پر وفاقی دارلحکومت کے شہریوں اپنے عزیزواقارب سے ٹیلی فونک رابطہ ہونے پرسکھ کا سانس لیا ۔