ہمیں لندن یا واشنگٹن کے بجائے مکہ اور مدینہ کی جانب دیکھنا چاہئے، چیئرمین مسلم لیگ (ن) سینیٹر راجہ ظفر الحق

ملک میں آج جو فساد اور خلفشار ہے ،اس کو ختم کئے بغیر ملکی نظام یا معاشرے میں بہتری نہیں لائی جاسکتی ہے، کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب

جمعرات 31 مارچ 2016 22:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31 مارچ۔2016ء) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے چئیرمین سنیٹر راجہ محمد ظفر الحق نے کہا ہے کہ ہمیں لندن یا واشنگٹن کے بجائے مکہ اور مدینہ کی جانب دیکھنا چاہئیے،ملک میں آج جو فساد اور خلفشار ہے ،اس کو ختم کئے بغیر ملکی نظام یا معاشرے میں بہتری نہیں لائی جاسکتی ہے،وہ جمعرات کو مقامی ہوٹل میں سابق سفارت کار قطب الدین عزیز کی کتاب (دی پرافٹ آف اسلام اے بلیسنگ ٹو مائیڈ کائنڈ)کی تقریب روہنمائی سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے،اس موقع پر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار ،صوبائی مشیر مذہبی امو ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو،سابق گورنر معین الدین حیدر،میر نواز خان مروت فاریہ خان ودیگر نے خطاب کیا،راجہ ظفر الحق نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتیں اور لیڈر ان سب کے لئے سیرت طیبہ بہترین نمونہ ہے،انہوں نے کہا کہ چونکہ یہ کتاب انگریزی میں لکھی گئی ہے،اس لئے دنیا میں جہاں جہاں بھی انگریزی زبان پڑھی ،لکھی جاتی ہے وہاں یہ کتاب ضرور پڑھی جائے گی،انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی زندگی حضور اکرم ﷺ کے بعد قائد اعظم محمد علی جناح اور لیاقت علی خان کی طرح سادگی سے گزارنا چاہئیے،انہوں نے کہا کہ شہید لیاقت علی خان کرنال کے نواب تھے،وہ جب پاکستان آئے تو انہوں نے کوئی زمین کو کلیم داخل نہیں کیا اور جب وہ شہید ہوئے تو ان کے بچوں کے پاس ذاتی گھر بھی نہیں تھا،اسی طرح جب قائد اعظم محمد علی جناح کے پاس سرکاری عہدہ تھا تو وہ صرف ایک روپہ ماہانہ وظیفہ لیتے تھے، تو انہوں نے کہا کہ قطب الدین عزیز اسلام کے سچے سپاہی تھے،جنہوں نے ہمیشہ اسلام اور پاکستان کی سر بلندی کے لئے قردار ادا کیا،اس موقع پر فاروق ستار نے کہا کہ مصطفی کمال نے مجھے سات قتل معاف کرنے کی بات کر کے ثابت کردیا ہے کہ ان کے پاس ڈرائی کلینر مشین ہے ،حکومت کی رٹ چیلنج کرنے والوں کو نہیں روکا گیا تو پھر طاقت کے زور پر ریاست کے اندر ریاستیں قائم ہوں گی،انہوں نے کہاکہ ہم نے 30مارچ کو پاکستان کا 76واں یوم عزم خوشی سے منایا، لیکن 27مارچ کو لاہور میں دہشت گردی اور اسلام آباد میں چڑہائی نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ہم کمزور ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت،آئین ،جمہوریت اور پورے نظام کو چیلنج کیا گیا ایک طرف انتہاپسندی دوسری طرف دہشتگردی عروج پر ہے اس کے خاتمے کی ضروت ہے جس کے لے عوام کو حق حکمرانی مقامی حکومتوں کو مضبوط اور بااختیار بنانا اور میئر شپ کے الیکشن جلدکرنا ضروری ہے۔فاروق ستار نے کہا کہ 27مارچ کے واقعات نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ملک میں اس عمل داری دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کی ہے لاہور کا سانحہ اور اسلام آباد کا دھر نا اس کا واضح ثبوت ہے جس میں ریاست کی رٹ کو توڑا گیا اور ایک منٹ میں سب کچھ ختم ہو گیا۔

نیشنل ایکشن پلان کا یہ حصہ تھا کہ مدارس کی اصلاح منصفانہ تعلیمی نظام سمیت دیگر امور مکمل ہو لیکن ایسا نہیں ہو سکاہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ قائداعظم کا پاکستان ٹن ومٹی تلے دفن ہو چکا ہے اگر ضیاء الحق نے آرٹیکل ٹو اے بنایا تھا تو ہیمیں ٹو بی بناکر قائد اعظم کی 11اگست کی تقریر کو آئین کا حصہ بنانا چاہیئے،وزیراعلی سندھ کے مشیر برائے مذہبی امور ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو نے کہا ہے کہ اس وقت پورے عالم میں مسلمانوں کی پہچان دہشت گردی انتہاپسندی ہوگئی ہے اور ایسا تاثر دیا جارہا ہے کہ یہ سب کچھ اسلام سیکھا رہا ہے، حالانکہ ایسا نہیں ہے، انہوں نے کہاکہ اسلام امن اور سلامتی کا درس دیتا ہے،چند ہزار لوگوں نے اسلام آباد پر قبضہ کرکے ایک مرتبہ پھر ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا بار بار اس طرح کے واقعات کا پیش ہونا ملکی سلامتی اور بقا کیلے خطرا پیدا کرسکتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ کراچی میں 48 گھنٹوں تک دھرنے والوں سے ہم نے مذاکرات کئے جو سندھ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہو اہے ۔ہماری کوشش رہی ہے کہ کوئی نقصان نہ ہو اور بات چیت کے ذریعے پر امن معاملات حل ہوں۔قیوم سومرو نے کہا کہ پاکستان میں بھارتی ایجنٹ کی گرفتاری ایک بڑی پیش رفت ہے افسوس یہ کہ ہم ہر طرف سے مایوس نظر آرہے ہیں۔ مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے ہم متحد اور منظم ہوکر اندرونی اور بیرونی دشمنوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملکی سلامتی اور بقا کیلئے ہیمں ذاتی مفادات کی قربانی دیکر ملکی مفاد کو آگے بڑھانا ہو گا اس صورت میں ہی ہر مشکل کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔