سرفرازاحمد کوٹی20ٹیم کا کپتان نامزدکردیا گیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 5 اپریل 2016 12:49

سرفرازاحمد کوٹی20ٹیم کا کپتان نامزدکردیا گیا

لاہور(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05اپریل۔2016ء)پاکستان کرٹ بورڈ نے ٹیم کے وکٹ کیپر سرفرازاحمد کو ٹی20 ٹیم کا کپتان بنانے کا اعلان کردیا ہے‘سرفرازاحمد کو مایہ نازآل راﺅنڈرشاہدآفریدی کی جانب سے مستعفی ہونے کے بعد ٹی20ٹیم کا کپتان نامزدکرنے کا اعلان کیا گیا ہے-واضح رہے کہ ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی 20 میں پاکستانی ٹیم کی انتہائی مایوس کن کارکردگی کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایک کمیٹی قائم کی تھی جس نے اپنی سفارشات جمعے کے روز بورڈ کو پیش کر دی تھیں۔

تاہم ان کا اعلان ہونے سے قبل شاہد آفریدی نے ٹوئٹر کے ذریعے قیادت چھوڑنے کا اعلان کر دیا تھا اور بحیثیت کھلاڑی کھیلتے رہنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ ان کے علاوہ ہیڈ کوچ وقار یونس نے بھی گذشتہ روز اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔

(جاری ہے)

سرفراز احمد کو یہ ذمہ داری سونپے جانے کے بارے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریارخان کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد ہی اس عہدے کے لیے موزوں ترین کرکٹر ہیں۔

سرفراز احمد اس وقت پاکستان کی ون ڈے ٹیم کے نائب کپتان بھی ہیں۔وہ 21 ٹی 20 بین الاقوامی میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے دو نصف سنچریوں کی مدد سے 291 رنز بنا چکے ہیں۔سرفراز احمد نے 21 ٹیسٹ اور 18 ون ڈے انٹرنیشنل بھی کھیل رکھے ہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ جلد ہی نئے کوچ کی تقرری بھی کرنے والا ہے جس کے لیے اس نے وسیم اکرم اور رمیز راجہ کی خدمات حاصل کی ہیں جو نئے کوچ کی تلاش میں بورڈ کی مدد کریں گے۔

اس کے علاوہ نئی سلیکشن کمیٹی کی تقرری بھی جلد ہی متوقع ہے جو ہارون رشید کی سربراہی میں تحلیل کی گئی کمیٹی کی جگہ لے گی۔ پاکستان کی ٹی 20 ٹیم کے نو منتخب کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ بطور کپتان وہ ٹیم کو متحد کرنے اور پی سی بی کی پالیسی کے مطابق چلانے کی کوشش کریں گے۔لاہور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کپتان بننے پر وہ بہت خوش ہیں اور حال ہی میں ہونے والی پاکستان سپر لیگ میں بطور کپتان کھیل کر انھیں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔

پی ایس ایل میں کیون پیٹرسن اور کمار سنگاکارا جیسے سینیئر کھلاڑیوں کے ساتھ کھیل کر نہ صرف مزہ آیا بلکہ ان سے بہت کچھ سیکھا بھی‘سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ ویویئن رچرڈز نے مجھے بحیثیت کپتان بہت اعتماد دیا اور کہا کہ جو تمہارا فیصلہ ہے وہی میرا فیصلہ ہے۔ معین خان (کوچ) سے بھی اچھی کوآرڈینیشن رہی۔ ان چیزوں سے آگے بھی بہت فائدہ ہوگا۔

سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ وہ ایک سال سے ٹیم کے نائب کپتان کی حیثیت سے حالات و واقعات کو اچھی طرح سے دیکھ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا یقیناً کپتانی مشکل کام ہے۔ پوری قوم کی نظریں آپ پر ہوتی ہیں۔ لیکن انشااللہ مل بیٹھ کا مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ایک اچھی ٹیم بنانے کی کوشش کریں گے جو پاکستان کے لیے اچھا کھیلے۔میری کوشش یہ ہوگی کہ تمام کھلاڑیوں کو ایک ٹیم بنا کر کھیلیں۔

کپتان کا کھلاڑیوں سے تعلق نہایت اہم ہے۔ میری کوشش یہ ہے کہ کپتان اور ٹیم کے لڑکوں کا تعلق اچھا بناو¿ں تاکہ وہ میرے بات سمجھ سکیں اور میں ان کی بات کو سمجھ سکوں۔سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ موجودہ ٹیم میں موجود لڑکے سمجھدار ہیں اس لیے انھیں ڈانٹ ڈپٹ نہیں کرنے پڑے گی۔ان کا کہنا تھا کہ وہ دس سال کے کریئر میں سینیئر کھلاڑیوں کی جانب سے ہر موڑ پر رہنمائی کا شکر گزار ہیں۔

شاہد آفریدی، عمر اکمل اور احمد شہزاد کو ٹیم میں شامل کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ میرا کام نہیں بلکہ سلیکشن کمیٹی کا فیصلہ ہوگا۔ تاہم انھوں نے کہایہ سب عظیم کھلاڑی ہیں اور میں نے شاہد آفریدی سے بڑا سپر سٹار نہیں دیکھا۔کپتان کے اختیارات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پی سی بی کی پالیسی کے مطابق چلنے کی کوشش کریں گے۔ ظاہر ہے انھوں نے کپتان بنایا ہے تو ان کی بھی سننی پڑے گی اور کوشش کروں گا کہ وہ بھی میری بات سنیں۔

سرفراز احمد کا کہنا تھایونس خان نے کپتانی کے حوالے سے پہلے بھی رہنمائی کی۔ بطور کپتان مصباح الحق سے بھی بہت سیکھا، مزید ضرورت پڑی تو آئندہ بھی ان سے مشورے لوں گا۔ٹیم کے ممکنہ کوچ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ پی سی بی اور مینجمنٹ کا ہے۔سرفراز احمد کا کہنا تھااچھی کرکٹ کھیلنے کی کوشش کریں گے۔ اصل بات یہ ہے کہ ٹیم لڑتی ہوئی نظر آنی چاہیے۔ ٹیم لڑے گی تو نتیجے بھی اچھے اچھے آئیں گے۔