پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کی ٹیم کا میجر جنرل (ر) مسعود الرحمن کیانی کی سربراہی میں سیالکوٹ کا دورہ

بدھ 6 اپریل 2016 22:35

اسلام آباد ۔ 6 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔06 اپریل۔2016ء) پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) نے ڈسٹرک بار ایسوسی ایشن سیالکوٹ کی درخواست پر صدر پناہ میجر جنرل (ر) مسعود الرحمن کیانی کی سربراہی میں سیالکوٹ کا دورہ کیا ۔ سیالکوٹ علامہ اقبال ہال ججز اور وکلاء برادری نے پناہ کی ٹیم کا خیر مقدم کیا ۔صدر پناہ جنرل مسعود الرحمن کیانی، ڈاکٹر عبد القیوم اعوان ایگزیکٹو وائس پریذیڈنٹ، ڈاکٹر شہناز حمید میاں وائس پریذیڈنٹ، سکاڈرن لیڈر (ر) غلام عباس وائس پریذیڈنٹ پناہ ٹیم میں شامل تھے ۔

ثناء اللہ گھمن نے شرکاء کو بتایا کہ پناہ پچھلے 32 سال سے دل کی بیماریوں کے خلاف جہاد کر رہی ہے اور پنے ہم وطنوں کو آگاہی فراہم کر رہی ہے کہ دل کی بیماریوں کا علاج بہت مہنگا ہے اوراحتیاط کر کے ان سے بچا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر شہناز حمید میاں نے شرکاء کو سی پی آر کی ٹریننگ دی کہ اگر آپ کے سامنے کسی کو ہارٹ اٹیک ہو جائے تو آپ اس کی کیسے جاں بچا سکتے ہیں ۔

صدر پناہ میجر جنرل مسعود الرحمن کیانی نے دل کی بیماریوں کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ دل کی بیماری وباء کی طرح پھیل رہی ہے اور یہ بہت مہنگا علاج ہے ۔عام آدمی تو اس کے ٹیسٹ بھی نہیں کروا سکتا۔ ہر ماہ آٹھ سے دس ہزار روپے کی دوائیاں کھانی پڑتی ہیں پھر بھی یہ بیماری ختم نہیں ہوتی۔احتیاط کر کے اس سے کافی حد تک بچا جا سکتا ہے۔ اگر ہم سادہ غذا کھائیں، واک کریں، تمباکو نوشی سے پرہیز کریں، موٹاپے سے بچیں، بلڈ پریشر اور شوگر کو کنٹرول میں رکھیں تو ہم ان بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔

شرکاء نے پناہ کے اس نیک کام کی بہت تعریف کی ۔ صدر پناہ نے مزید بتایا کہ پناہ مخلوق خدا کے لئے 500 بیڈز کا فری ہسپتال بھی بنانے جا رہی ہے۔ آخر میں ڈسٹرک اینڈ سیشن جج سیالکوٹ نے اپنی تقریر میں پناہ کی دل کی بیماریوں کے متعلق آگاہی اور خاص طور پر تمباکو نوشی کے خلاف جو کام کیا ہے اس کی بہت تعریف کی اور ساتھ اعلان بھی کیاکہ پناہ نے تمباکو کے خلاف جو قانون پاس کروایا ہے میں اس پر عمل درآمد کروانے کی پوری کوشش کروں گا اور میں یہ بھی اعلان کرتا ہوں کہ دو ہفتے کا وقت دے رہا ہوں کہ ضلع کچہری سیالکوٹ میں کوئی تمباکو نوشی نہیں کرے گا اور دو ہفتے بعد جو ضلع کچہری میں تمباکو نوشی کرتے ہوئے پایا گیا تو اس کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :