پاکستان میں ناخواندگی کے خاتمے کے لئے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے، 2018ء تک تعلیم کے شعبہ میں مثبت تبدیلی آئے گی اور وژن 2025ء کے تحت 100 فیصد بچے اسکول جائیں گے

چیئر پرسن نیشنل کمیشن برائے ہیومن ڈولپمنٹ رزینہ عالم خان کا اجلاس سے خطاب

جمعرات 7 اپریل 2016 22:26

کراچی ۔ 7 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔07 اپریل۔2016ء) چیئر پرسن نیشنل کمیشن برائے ہیومن ڈولپمنٹ (این سی ایچ ڈی) رزینہ عالم خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ناخواندگی کے خاتمے کے لئے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے، 2018ء تک تعلیم کے شعبہ میں مثبت تبدیلی آئے گی اور وژن 2025ء کے تحت 100 فیصد بچے اسکول جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز مقامی ہوٹل میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔

رزینہ عالم خان نے مزید کہا کہ دہشت گردی، لوڈشیڈنگ جیسے چینلجز کے باعث فروغ تعلیم کے حوالے سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ہائر ایجوکیشن کا بجٹ دگنا کر دیا ہے جبکہ تمام صوبوں کو اپنے سالانہ بجٹ کا20 سے 27 فیصد فروغ تعلیم پر خرچ کرنا چاہئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ این سی ایچ ڈی کا کردار صوبوں کی مدد کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں ماہ 30 اپریل تک داخلہ مہم جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں بچوں میں بڑا ٹیلنٹ ہے، میں خود ذاتی طور پر ٹھٹھہ اور گھاور میں بچوں سے ملی ہوں۔ رزینہ عالم خان نے کہا کہ نیشنل کمیشن برائے ہیومن ڈولپمنٹ نے 12 ہزار نئے اسکول کھولنے کی منظوری دی ہے، اس کے علاوہ ٹریننگ سینٹرز بھی کھولے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دیہی اور شہری علاقوں میں تعلیم بالغاں کے مراکز میں آنے والوں کو ہنر سکھایا جائے گا تاکہ وہ تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنی آمدنی میں بھی اضافہ کر سکیں۔

متعلقہ عنوان :