سارک ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کو وسعت دینے اور دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کیلئے اقدامات کررہے ہیں ۔ افتخار علی ملک

جمعرات 7 اپریل 2016 22:31

کراچی ۔ 7 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔07 اپریل۔2016ء) یونائٹیڈ بزنس گروپ کے چیئرمن، ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر اور سارک چیمبر آف کامرس کے نائب صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ پاکستان سارک ممالک میں ایک اہم ترین ملک ہے اور پاکستان کی معاشی مضبوطی سے سارک ممالک کی بھی مضبوطی وابستہ ہے، سارک ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کو وسعت دینے اور دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کیلئے اقدامات کررہے ہیں جس کے جلد ہی مفید نتائج برآمد ہوں گے۔

افتخار علی ملک نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سارک ممالک کے درمیان تجارت اور پاکستان کا دوطرفہ تجارت میں حصہ بڑھانے کی جدوجہد جاری رکھی جائے گی، ہم سارک ممالک کی مارکیٹوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، ہمارے ملکی صنعتکار اور تاجر ڈبلیوٹی او کے مطابق اپنے آپ کو تجارتی سطح پر تیار کرلیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی سمیت حکومت بھی یونائٹیڈ بزنس گروپ کو ملک کا سب سے بڑا نمائندہ تجارتی گروپ سمجھتی ہے، ہمارا مقصد یہ تجارتی سیاست میں نوجوان آگے آئیں اور اسی لئے ہم ایف پی سی سی آئی میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو لائے، میرا اور ایس ایم منیر کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ نئی نسل کے تاجر اورصنعتکارآگے بڑھیں اوراپنا کردار ادا کریں کیونکہ انہیں مستقبل کی ذمہ داریاں سنبھالنی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ سارک ممالک کی تجارتی برادری کے درمیان روابط بڑھنے، ان ملکوں کے تجارتی وفود کو ایک دوسرے کے ملکوں کا دورہ کرنے کی ترغیب دی، سارک چیمبر کیلئے عرصہ 25 سال سے زائد کی خدمت کوئی معمولی بات نہیں ہے، جلد ہی سارک چیمبر کا ہیڈ کوارٹر اسلام آباد منتقل ہونے جا رہا ہے جس کیلئے میں نے طویل کاوشیں کیں اوراب مجھے پہلے سے بھی زیادہ بہتر انداز میں کام کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کے ذریعہ ہمارا گروپ پاکستان بھر کی بزنس کمیونٹی کی بلاامتیاز خدمت کررہا ہے اور ایس ایم منیر کے ساتھ مل کرہم نے دوسال میں یونائٹیڈ بزنس گروپ کو پاکستان کی بزنس کمیونٹی کا سب سے عظیم اثاثہ بنادیا ہے، ہم شارٹ کٹ پر یقین نہیں رکھتے بلکہ خدمت اور جدوجہد کاصلہ اللہ نے ہمیں دیا ہے، ہم نے کرپشن سے پاک سیاست کو تجارتی سیاست کا حصہ بنایا ہے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ ہم نے پاکستان میں نئے چیمبرز بنائے، خواتین تاجروں کو ان کا درست مقام دیا اور ان کے لئے ویمن چیمبرز بنائے جبکہ چھوٹے تاجروں کیلئے بھی اسمال چیمبرز بنوائے لیکن چند لوگ صرف تنقید برائے تنقید کو ہی اپنا مشن سمجھتے ہیں۔