وزارت صحت جعلی اور غیر معیاری ادویات کے خاتمہ کیلئے گذشتہ چند سالوں سے موٴثر کوششیں کر رہی ہے

وزیر مملکت نیشنل ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ کا جعلی ادویات کے خاتمہ بارے سیمینار سے خطاب

جمعرات 7 اپریل 2016 22:42

اسلام آباد ۔ 7 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔07 اپریل۔2016ء) وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ نے کہا ہے کہ وزارت صحت جعلی اور غیر معیاری ادویات کے خاتمہ کیلئے گذشتہ چند سالوں سے موٴثر کوششیں کر رہی ہے۔ جمعرات کو یہاں جعلی ادویات کے خاتمہ بارے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت غیر معیاری اور جعلی ادویات کی فروخت کی روک تھام کیلئے کوششوں کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے جعلی اور گیر معیاری ادویات کی تیاری میں ملوث مافیا کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر معیاری، جعلی اور غیر رجسٹرڈ ادویات کی تیاری میں ملوث مینوفیکچررز کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے اور مصنوعات سازی، کوالٹی کنٹرول، سٹوریج جیسے شعبوں میں ٹیکنیکل مین پاور کو مستحکم بنانے کیلئے عالمی صحت کے شراکت داروں بشمول ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے کئی پروگرام شروع کئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزارت نے میڈیسن کے شعبہ میں گڈ گورننس کا پراجیکٹ شروع کیا جس کا پہلا مرحلہ کامیاب رہا۔ اب پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہو گیا ہے جو ادویات کی رجسٹریشن، لائسنسنگ، پرائسنگ اور مینوفیکچرنگ میں شفافیت کو فروغ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز کو اپ گریڈ کرنے کے سلسلہ میں پوری طرح آگاہ ہے اور بالخصوص سنٹرل ڈرگ لیبارٹری کراچی اور نیشنل کنٹرول لیبارٹری ٍفار بائیولوجیکل پراڈکٹس اسلام آباد کو ڈبلیو ایچ او کی ایکریڈیشن دینے کو ترجیح دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوالٹی مینجمنٹ ورکشاپ کا اہتمام بھی کیا جا رہا ہے اور عملہ کی استعداد کار میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فارماسیوٹیکل انڈسٹری ہر قسم کی معیاری ادویات تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، لوکل مینوفیکچررز اور امپورٹرز کے درمیان فرق میں نمایاں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ چند سالوں میں فارماسیوٹیکل شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی آنے سے یہ انڈسٹری تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔