اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا پالیسی ریٹ 6 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ

ستمبر2015ء میں پست ترین ہونے کے بعد سال بسال عمومی مہنگائی اور مدتی اوسط مہنگائی میں اضافے کا رحجان ہے

ہفتہ 9 اپریل 2016 20:21

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 اپریل۔2016ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ 6.0 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہفتہ کو مرکزی بنک سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ستمبر2015ء میں پست ترین ہونے کے بعد سال بسال عمومی مہنگائی اور مدتی اوسط مہنگائی دونوں میں اضافے کا رحجان ہے۔ سال بسال مہنگائی ستمبر 2015ء میں 1.3 فیصد تھی جو کہ بڑھ کر مارچ 2016ء میں 3.9 فیصد ہوگئی جبکہ مدتی اوسط مہنگائی اس عرصہ کے دوران 1.7 فیصد سے بڑھ کر 2.6 فیصد ہوگئی۔

اسی طرح سال بسال بنیادی مہنگائی میں بھی اضافے کا رحجان دیکھا گیا، بنیادی مہنگائی کے غیر غذائی غیر توانائی پیمانے میں مسلسل پانچویں ماہ اور تراشیدہ اوسط پیمانے میں مسلسل تیسرے ماہ اضافہ ہوا تاہم مہنگائی میں یہ اضافہ متوقع تھا اور مالی سال کے بقیہ مہینوں کے لئے مہنگائی کی سازگار صورتحال بڑی حد تک برقرار رہے گی۔

(جاری ہے)

اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ مہنگائی کے یہ رحجانات مجموعی طلب میں اضافے کی علامت ہیں جبکہ امن و امان کی صورتحال اور حقیقی آمدنیوں میں بہتری آئی ہے، اس امر کی عکاسی پائیدار صارفی اشیا کی بڑھتی ہوئی طلب، تعمیراتی سرگرمیوں میں اضافے اور خدمات کے شعبے میں توسیع سے ہوتی ہے۔

معین سرمایہ کاریوں میں مسلسل پانچویں سہ ماہی میں اضافہ قابل ذکر ہے۔ صارفین کے مثبت احساسات اور اضافی قرضوں کی شرحوں کے نمایاں پست ہونے کی بدولت توقع ہے کہ نجی شعبے کے قرضے مالی سال 16ء کے اختتام پر مالی سال 15ء کے مقابلے میں بلند سطح پر ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ بہتر کاروباری احساسات، خام مال کی کم قیمتوں اور توانائی کی دستیابی میں بہتری کے ساتھ رسد کی صورتحال بھی بہتر ہوئی ہے۔

جولائی تا جنوری مالی سال 16ء کے دوران بڑے پیمانے کی اشیاء سازی میں 4.1 فیصد نمو ہوئی جس میں گاڑیوں، سینٹ اور کھاد کے شعبے کا حصہ زیادہ تھا جبکہ جولائی تا جنوری مالی سال 15ء میں یہ 2.5 فیصد بڑھی تھی۔ توقع ہے کہ فولاد، کاغذ اور گتے کے شعبہ جاتی مسائل اور ٹیکسٹائل کی کمزور کارکردگی کے باوجود بڑے پیمانے کی اشیا سازی میں بہتری اور صنعتی نمو کے رحجانات میں تسلسل رہے گا۔

مزید برآں، اہم غذائی اشیاء کے بھاری ذخائر اور فروری 2016ء میں تیل کی پست قیمتوں کی صارفین کو منتقلی کے باعث توقع ہے کہ مہنگائی میں کمی کے لئے دباوٴ برقرار رہے گا۔ اعتماد صارف کے آئی بی اے ایس بی پی سروے کے تازہ ترین نتائج میں مہنگائی کی توقعات میں کمی سے بھی اس بات کی تصدیق ہوتی ہے۔ مذکورہ تبدلیوں کی پیروی میں بازار زر اور بازار مبادلہ دونوں میں حالیہ مہینوں کے دوران قدرے اطمینان دیکھا گیا۔

تیل کی پست قیمتوں، ترسیلات زر اور نسبتاً پرسکون بین الاقوامی سرمایہ منڈیوں کی بدولت بازار زرمبادلہ کے احساسات بہتر ہوئے۔ اس کے نتیجے میں جنوری 2016ء کی زری پالیسی کے بعد والی مدت میں پاکستانی روپیہ انٹر بینک مارکیٹ میں مستحکم رہا۔ بازار زر کے شبینہ ریپوریٹ میں اتار چڑھاوٴ محدود رہا۔ جنوری 2016ء کی زری پالیسی کے بعد کی مدت میں بہ وزن اوسط شبینہ ریپوریٹ پالیسی ریٹ سے 3 بیسس پوائنٹ زائد رہا، جبکہ نومبر 2015ء کی زری پالیسی کے بعد کی مدت میں یہ پالیسی ریٹ سے 21 بیسس پوائنٹ زائد تھا۔

چنانچہ کائبور اور مارکیٹ کی شرح سود کم ہوچکی ہیں جس سے طویل عرصہ تک کے لئے پست مہنگائی کی توقعات کا اظہار ہوتا ہے۔ تاہم مارکیٹ کی سیالیت کی ضروریات اس بنا پر بڑھ گئیں کہ حکومت اسٹیٹ بینک سے لئے گئے قرضے کی واپسی کا رحجان مسلسل ظاہر کر رہی ہے اور اس واپسی کے لئے وہ جدولی بینکوں سے قرض گیری بڑھا رہی ہے، جبکہ نجی شعبے کی قرضے کی ضروریات بھی نسبتاً بلند ہیں۔

ترقیاتی اخراجات میں اضافے کے باوجود مالی سال 16ء کی پہلی ششماہی میں مالیاتی خسارہ قابو میں رہا۔ یہ بہتری اخراجات جاریہ کو محدود کرنے اور ٹٰیکس محاصل میں تیزی سے اضافے کی بنا پر آئی۔ مالی سال 16ء کی پہلی ششماہی کے دوران وفاقی ٹیکس محاصل میں 14.6 فیصد اضافہ درج ہوا جبکہ مالی سال 15 ء کی پہلی ششماہی میں یہ اضافہ صرف 3.9 فیصد رہا تھا۔ جہاں تک تجارتی توازن کا تعلق ہے تو تیل کی درآمدی حجم میں اضافے کے ساتھ ساتھ مشینری اور ٹرانسپورٹ آلات کی بلند درآمد سے قطع نظر جولائی تا فروری مالی سال 16ء کے دوران تجارتی توازن گزشتہ سال کی سطح پر ہی رہا۔

کچھ عرصہ سے مشینری کی درآمد بڑھنے اور ملکی حالات میں بہتری کے باوجود درآمدات بدستور گر رہی ہیں۔ تاہم ترسیلات زر میں متعدل نمو کے نتیجے میں جاری حسابات کے خسارے میں معمولی کمی واقع ہوئی۔ بیرونی براہ راست سرمایہ کاری کی آمد میں خالص اضافے اور مالی سال 16ء کے جولائی تا فروری عرصہ کے دوران ملنے والی خالص بیرونی امداد سے سرمایہ اور مالی کھاتہ کم و بیس گزشتہ سال ہی کی سطح پر رہا۔

چنانچہ ان تبدیلیوں کے باعث اس مدت کے دوران ادائیگیوں کے مجموعی توازن میں فاضل رقم آئی اور زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں شامل ہوئی۔ توقع ہے کہ یہ رحجانات برقرار رہیں گے اور اس لئے مالی سال 16ء کے بقیہ مہینوں میں ادائیگیوں کے توازن کی صورتحال مثبت رہے گی۔ تاہم نجی سرمائے کی پست آمد بیرونی شعبے کی وسط مدتی پائیداری کے لئے چیلنج بن سکتی ہے۔

بیرونی براہ راست سرمایہ کاری کے لئے کئی خوش آئند امکانات موجود ہیں مثلاً موجودہ کلی معاشی استحکام، امن و امان کی بہتر صورتحال، پاک چین اقتصادی شاہراہ کے سلسلے میں سرمایہ کاری۔ تاہم برآمداتی وصولیوں میں تخفیف پریشان کن ہے۔ عالمی تجارت میں عمومی کمزوری سے یہ پریشانی مزد بڑھ جائے گی۔ چنانچہ مصنوعات میں بہتر اضافہ قدر کے لئے جن مواقع کی ضرورت ہوتی ہے موجودہ بہتر ملکی حالات وہ مواقع فراہم کرتے ہیں، نیز ان سے فائدہ اٹھا کر مصنوعات اور منڈیوں میں تنوع لایا جا سکتا ہے تاکہ برآمدات میں مستحکم نمو حاصل کی جاسکے۔ مذکورہ بالا کے پیش نظر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ 6.0 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔