عالمی ادارہ صحت کی طرف سے موبائل ٹاور سے نکلنے والے سگنلز کے مضر صحت ہونے کے بارے میں کوئی مصدقہ رپورٹ نہیں،پاکستان میں موبائل ٹاور کی فریکوئنسی عالمی معیارکی ہے، صوبائی وزیرتوانائی چوہدری شیر علی

بدھ 13 اپریل 2016 22:42

لاہور۔13 اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔13 اپریل۔2016ء ) صوبائی وزیرتوانائی چوہدری شیر علی نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کی طرف سے موبائل ٹاور سے نکلنے والے سگنلز کے مضر صحت ہونے بارے کوئی مصدقہ رپورٹ نہیں۔پاکستان میں موبائل ٹاور کی فریکوئنسی انٹر نیشنل سٹینڈرڈ کی ہے۔ سانحہ گلشن اقبال پارک کے بعد صوبائی وزارت داخلہ نے پنجاب میں تمام پارکس کیلئے ایس او پیز جاری کیا تھا اور اس مقصد کیلئے انہیں کچھ روز بند بھی رکھا گیا ۔

تمام پارکس کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا ہے اور ذمہ داران کو ہدایت دی گئی ہیں کہ وہاں واک تھرو گیٹس اور دیواروں کو اونچا کرنے سمیت سکیورٹی کے لئے تمام انتظامات کو یقینی بنائیں۔ وہ بدھ کو پنجاب اسمبلی میں وقفہ سوالات کے موقع پر سوالوں کے جواب دے رہے تھے۔

(جاری ہے)

امجد علی جاوید کے ہی سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے ایوان کو بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کی طرف سے موبائل ٹاور سے نکلنے والے سگنلز کے مضر صحت ہونے بارے کوئی مصدقہ رپورٹ نہیں۔

پاکستان میں موبائل ٹاور کی فریکوئنسی انٹر نیشنل سٹینڈرڈ کی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ موبائل ٹاور کی تنصیب کیلئے ایک پالیسی جاری کی گئی تھی جس میں موبائل ٹاور کی پالیسی کے مطابق تنصیب کیلئے تین سال کا ٹائم دیا گیا تھا ۔ زمین مہیا کرنے والے مالکان کے معاہدے پورے ہونے کے بعد نئی پالیسی کے مطابق ہی ٹاور لگا ئے جا سکیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹاور کمرشل بلڈنگز اور زرعی زمین پر لگانے کی اجازت تھی لیکن جہاں بعض مقامات پر عوام کی سہولت کے لئے رہائشی علاقوں یہ ٹاور ز لگے ہوئے ہیں ۔

پالیسی کے مطابق جہاں کمرشل بلڈنگز میسر آ گئی ہیں انہیں وہاں سے منتقل کر دیا گیا ہے ۔ ویسے بھی کوریج مسائل کی وجہ سے بعض رہائشی علاقوں میں ٹاورز لگے ہوئے ہیں۔ صوبائی وزیر نے حکومتی رکن چوہدری محمد اقبال کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا کہ سانحہ گلشن اقبال پارک کے بعد صوبائی وزارت داخلہ نے پنجاب میں تمام پارکس کیلئے ایس او پیز جاری کیا تھا اور اس مقصد کیلئے انہیں کچھ روز بند بھی رکھا گیا ۔

تمام پارکس کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا ہے اور ذمہ داران کو ہدایت دی گئی ہیں کہ وہاں واک تھرو گیٹس اور دیواروں کو اونچا کرنے سمیت سکیورٹی کے لئے تمام انتظامات کو یقینی بنائیں۔ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی ڈاکٹر مراد راس نے کہا کہ جب کسی محکمے میں عوامی فلاح کے کام کیلئے جاتے ہیں تو سب سے پہلے پوچھا جاتاہے کہ آپ کس جماعت سے ہیں ۔ صوبائی وزیر چوہدری شیر علی نے کہاکہ موجودہ حکومت ایسی کوئی تفریق نہیں رکھتی اگر کوئی افسر ایسا رویہ رکھتا ہے تو اس کا سختی نوٹس لیا جائے گا۔

حکومتی جماعت کے رکن اسمبلی شیخ علاؤ الدین نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اسمبلی کے اجلاس کی جو کارروائی دکھائی جاتی ہے پنجاب میں اس کا ایک چوتھا ئی حصہ بھی نہیں دکھایا جاتا جبکہ پرنٹ میڈیا بھی ہمیں کوریج نہیں دیتا یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے ۔ اگر کسی اداکارہ کا چالان ہو جائے تو اسے کوریج دی جاتی ہے۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ آپ ایسی بات نہ کریں کوریج مل رہی ہے ۔

وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ شیخ علاؤ الدین جو بات کر رہے ہیں وہ انتہائی اہمیت کی حامل ہے اس پر توجہ دینی چاہیے ۔ انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے کہا کہ اس پر حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے کمیٹی بنا دی جائے جو نہ صرف انتظام کرے بلکہ روزانہ کی بنیاد پر اس معاملے کو دیکھے ۔ ڈپٹی اسپیکر نے وزیر قانون رانا ثنا اللہ اور قائد حزب اختلاف میاں محمو دالرشید سے کہا کہ آپ نام دیں اور آج یا کل کمیٹی بنا کر اس مسئلے کو حل کرتے ہیں جہاں تک لائیو کوریج کا سوال ہے تو اس طرف پیشرفت ہو رہی ہے ۔

کیونکہ موجودہ اسمبلی کی عمارت میں اتنی جگہ نہیں اور لائیو کوریج کیلئے آلات بہت مہنگے ہیں او رہماری کوشش ہے کہ یہاں پر اخراجات کرنے کی بجائے نئی عمارت میں ہی آلات لگائے جائیں لیکن اگر کمیٹی یہ سمجھتی ہے کہ اسی عمارت میں آلات لگا دینے چاہئیں تو اس پر مشاورت سے فیصلہ کر لیتے ہیں۔ بعد ازاں اسپیکر رانا محمد اقبال نے اجلاس کی صدارت سنبھالی ۔

اسی دوران ترکی کی نیشنل اسمبلی کے اسپیکر اسماعیل خاران کی سربراہی میں وفد اسمبلی کی کارروائی دیکھنے کیلئے مہمانوں کیلئے مختص گیلری میں آیا جس پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے ڈیسک بجا کر ان کا خیر مقدم کیا جبکہ اسپیکر ، حکومت کی طرف سے راجہ اشفاق سرور اور متحدہ اپوزیشن کی طرف سے میاں محمو دالرشید نے وفد کے خوش آمدید کہا ۔ بعد ازاں پینل آف چیئرمین وارث کلو نے اجلاس کی صدارت کی اور انہوں نے صوبائی وزراء چوہدری محمد شفیق اور آصف بھا کو اپوزیشن اراکین کو منانے کے لئے بھجوایا جنہوں نے واپس آکر بتایا کہ اپوزیشن نے کہا کہ ہم مشاورت کر کے بتاتے ہیں ۔

حکومتی رکن میاں طارق نے کہا کہ غیر ملکی وفد کی موجودگی میں اپوزیشن کو یہ رویہ نہیں اپنانا چاہیے تھا اگر ان کے تحفظات تھے تو برداشت کر لیتے ۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکر کی رولنگ کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے اپوزیشن کی عدم موجودگی میں مسودہ قانون ( ترمیم ) صوبائی موٹر گاڑیاں پنجاب ، مسودہ قانون ( ترمیم ) فرانزک سائنس ایجنسی، مسودہ قانون فورٹ منرو ڈویلپمنٹ اتھارٹی ،مسودہ قانون ( تیسری ترمیم ) مقامی حکومت پنجاب اور مسودہ قانون ( ترمیم ) اینیملز سلاٹر کنٹرول پنجاب پیش کئے جن کی ایوان نے منظوری دیدی ۔