سپریم کورٹ میں سابق آرمی افسران کی جانب سے سزاؤں کیخلاف دائراپیلوں کی سماعت، اٹارنی جنرل کو معاونت کیلئے طلب

جمعرات 14 اپریل 2016 22:43

اسلام آباد ۔ 14 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔14 اپریل۔2016ء) سپریم کورٹ نے کورٹ مارشل کی سزاپانے والے سابق آرمی افسران کرنل آزاد منہاس اور عنایت اللہ کی جانب سے اپنی سزاؤں کیخلاف دائراپیلوں کی سماعت کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو معاونت کیلئے طلب کرلیا۔جمعرات کو چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران کرنل آزاد منہاس اور عنایت اللہ نے پیش ہوکرعدالت کے روبرو موقف اپنایا کہ ان کا خلاف قانون کورٹ مارشل کیا گیاتھا، ہمارا1995ء میں حکومت گرانے کی ساز ش سے کوئی تعلق نہیں تھا اورنہ ہم پر سازش میں براہ راست ملوث ہونے کاالزام لگایاگیا تھا،ہم پر صرف یہ الزام تھاکہ ہم اس سازش کوحکام کے علم میں کیوں نہیں لاسکے، اب سوال یہ ہے کہ جب ہم متعلقہ افراد کاحصہ ہی نہیں تھے تو ہمیں کس طرح حکومت کیخلاف سازش کاپتہ چلتا اور جب ہم کچھ جانتے ہی نہ تھے توکس طرح حکومت کے علم میں لاسکتے تھے۔

(جاری ہے)

کرنل آزاد نے کہاکہ مجھے چارج شیٹ کرکے بٹھادیا گیاتھا، ہم بے بس تھے توکیونکرکچھ کرسکتے تھے۔ ان کا کہناتھاکہ قانون میں ہرفرد کودوسزاؤں سے تخفظ کاحق حاصل ہے اورقانون کے مطابق کسی بھی جرم میں بیک وقت دوسزائیں نہیں دی جاسکتیں لیکن کورٹ مارشل کے بعد ڈی ایچ اے میں ہمارے پلاٹس، پنشن اور دیگر مراعات بھی چھین لی گئیں حالانکہ پلاٹ الاٹمنٹ کااس کیس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی سے استفسارکیا کہ درخواست گزاروں کے پلاٹس کس بنیادپر منسوخ کیے گئے تھے تو ساجد الیاس بھٹی نے بتایاکہ ملٹری قانون کے تحت سروس سے نکالے جانے کے بعد پلاٹوں کی منسوخی کورٹ مارشل کی سزاکا تسلسل ہوتاہے اوربرطرفی کے بعدایسا فرد پلاٹ کاحقدارنہیں رہتا۔ جسٹس امیرہانی مسلم نے کہاکہ پلاٹ قسطوں کی عدم ادائیگی پر تومنسوخ ہو سکتاہے لیکن ڈی ایچ تواایک الگ ہاؤسنگ سکیم ہے اس کاآرمی کے پلاٹ سے کیاتعلق ہے وہاں تو سینکڑوں سویلین نے بھی پلاٹ خریدے ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ ڈی ایچ اے آرمی ہاؤسنگ سکیم ہی ہے جو بعد میں بنائی گئی ہے اوروہاں آرمی افسران کوپلاٹ دیئے جاتے ہیں۔ فاضل جج نے ان سے کہاکہ کہ عدالت کو ا س حوالے سے کوئی قانون دکھایاجائے۔ بعدازاں عدالت نے کیس میں معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو طلب کرتے ہوئے ان کودرخواست گزاروں کی سزاؤں کے حوالے سے جواب جمع کرنے کی بھی ہدایت کی ، اورسماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی گئی ۔

متعلقہ عنوان :