حکمران جب بھی شکنجے میں پھنستے ہیں خود ساختہ کمیشن کے پیچھے چھپ جاتے ہیں،سراج الحق

آج تک کسی کمیشن کی طرف سے قوم کو حقائق سے آگاہ نہیں کیا گیا ۔پاکستان دو لخت ہوا مگر اس کے ذمہ داروں کا تعین کیا گیا اور نہ سربستہ رازوں سے پردہ اٹھایا گیا قوم اب کسی مکر و فریب میں نہیں آئے گی ،قومی دولت لوٹ کر بیرونی بنکوں میں جمع کرانے اور ٹیکس بچانے کیلئے آف شور کمپنیاں بنانے والوں کو قوم جان چکی

ہفتہ 16 اپریل 2016 22:43

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔16 اپریل۔2016ء) امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمران جب بھی کسی شکنجے میں پھنستے ہیں خود ساختہ کمیشن کے پیچھے چھپ جاتے ہیں ۔آج تک کسی کمیشن کی طرف سے قوم کو حقائق سے آگاہ نہیں کیا گیا ۔پاکستان دو لخت ہوا مگر اس کے ذمہ داروں کا تعین کیا گیا اور نہ سربستہ رازوں سے پردہ اٹھایا گیاجبکہ جماعت اسلامی کے قائدین کو بنگلا دیش حکومت آج بھی پھانسیوں پر لٹکا رہی ہے ۔

قوم اب کسی مکر و فریب میں نہیں آئے گی ،قومی دولت لوٹ کر بیرونی بنکوں میں جمع کرانے اور ٹیکس بچانے کیلئے آف شور کمپنیاں بنانے والوں کو قوم جان چکی ہے ۔دولت کے پجاریوں کو اب ایک ایک پائی کا حساب دینا پڑے گا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے لوئر دیر میں اپنے حلقہ انتخاب کے وفود سے ملاقاتوں کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاناما لیکس میں دنیا بھر کے جن سیاستدانوں ، بیورو کریٹس کا نام آیا ہے وہ عوامی دباؤ کی وجہ سے استعفے دے رہے ہیں مگر ہمارے ہاں عجب تماشا ہے کہ پہلے قومی دولت پر ہاتھ صاف کرتے ہیں ،اربوں ڈالر بیرون ملک منتقل کرتے ہیں اور جب عوام اس لوٹ کھسوٹ اور بدیانتی کے خلاف احتجاج کرتے ہیں تو اپنی مرضی کے لوگوں پر مشتمل کمیشن بنا دیئے جاتے ہیں جو سال ہا سال گزرنے کے بعد بھی چور کی نشاندہی کرتے ہیں اور نہ مسروقہ مال برآمد ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب میں پڑے ہوئے 150میگا سکینڈلز کو صرف اس لئے نہیں کھولا جارہا کہ ان میں اقتدار میں رہنے والی بڑی بڑی شخصیات کے نام شامل ہیں ۔جب بھی نیب یہ فائلیں کھولنے لگتا ہے اندر کے لوگ ان حکمرانوں کو خبردار کردیتے ہیں اور پھر نیب کو دھمکیاں دے کر فائلیں دوبارہ بند کروادی جاتی ہیں ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کچھ لوگ وزیراعظم کے بلاواسطہ وکیل بنے ہوئے ہیں جن کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا لیکن وہ لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ آئیس لینڈ کے وزیر اعظم اسی الزام کی وجہ سے مستعفی ہوچکے ہیں ۔

وزیر اعظم بیرونی دوروں میں مختلف ممالک کے سرمایہ کاروں سے ملتے ہیں اور کبھی پاکستانی سرمایہ کاروں کے اجلاس بلا کر انہیں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں مگر خود وزیراعظم اور ان کے بیٹوں پاکستان میں اپنا سرمایہ لگانے کی بجائے دوسرے ملکوں میں سرمایہ لگا ہواہے ہیں قوم اس سوال کا بھی جواب چاہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے اب تک 10 ایمینسٹی سکیموں کے ذریعے تاجروں اور صنعتکاروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کی جو کامیاب نہیں ہوئی لیکن حکمران یہ نہیں سوچتے کہ جب تک وہ خود ٹیکس نہیں دیں گے لوگوں کو ٹیکس دینے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا ۔

وزیر اعظم کے خاندان سمیت ملکی اشرافیہ ٹیکسوں سے بچنے کیلئے اپنی دولت ملک سے باہر منتقل کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پر 99میں بھی منی لانڈرنگ کا الزام لگا تھا جس کی آج تک تفتیش ہی مکمل نہیں ہوسکی ،انہوں نے کہا کہ جب بھی ان کے لوٹ کھسوٹ کے قصے باہر آنے لگتے ہیں تو یہ جمہوریت کو ”خطرہ“اور سیاسی انتقام کا واویلا شروع کردیتے ہیں مگر اب قوم جاگ رہی ہے اور لوٹی ہوئی دولت کی ایک ایک پائی وصول کرنے پر آمادہ و تیار ہے ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے کرپشن فری پاکستان کی جو تحریک شروع کی ہے ان شاء اللہ وہ کامیاب ہوکر رہے گی ۔

متعلقہ عنوان :