پانامہ لیکس کے تحقیقاتی کمیشن کی سربراہی کیلئے سرمد جلال کا نام تمام جماعتیں مسترد کر چکیں،قمر زمان کائرہ

ریٹائرڈ ججوں کا نواز لیگ کو نوازنا پرانا ریکارڈ ہے حکومت معاملے کو طول دے کر ٹھنڈا کرنا چاہتی ہے یہ ٹھنڈا نہیں ہوگاطول پکڑے گا ، نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو

پیر 18 اپریل 2016 22:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔18 اپریل۔2016ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے راہنماء قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے تحقیقاتی کمیشن کی سربراہی کیلئے سرمد جلال کا نام تمام جماعتیں مسترد کر چکیں حکومت معاملہ سپریم کورٹ بھیجے ‘ عدالت انکار نہیں کرے گی‘ ریٹائرڈ ججوں کا نواز لیگ کو نوازنا پرانا ریکارڈ ہے حکومت معاملے کو طول دے کر ٹھنڈا کرنا چاہتی ہے یہ ٹھنڈا نہیں ہوگا۔

طول پکڑے گا ۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ برطانیہ کی سیاست میں مذہب کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا (ن) لیگ وہاں کی سیاست میں مذہب کا نام لے کر وہاں کے مسلمانوں کیلئے مشکلات پیدا نہ کرے انہوں نے کہاکہ لندن میں عمران خان کے سابق سسرالیوں کے گھر کے سامنے (ن) لیگ کا احتجاج مناسب نہیں تھا لندن کے احتجاج پر اس خاندان نے پولیس بلائی اگر احتجاج پر امن ہوتا تو پولیس کو نہ بلایا جاتا انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے سرمد جلال عثمانی کی سربراہی میں کمیشن کو سیاسی جماعتیں وکلاء اور میڈیا مسترد کر چکے ہیں حکومت ان کے نام کو فائنل کرکے اس معاملے کو طول دینا چاہتی ہے تاکہ وقت کے ساتھ یہ معاملہ ٹھنڈا ہوجائے تو یہ معاملہ ٹھنڈا نہیں ہوگا بلکہ مزید طول پکڑے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ریٹائرد ججوں کا مسلم لیگ نواز کو نوازنے کا ریکارڈ بہت پرانا ہے۔ جس کی کئی مثالیں موجود ہیں حکومت کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کو سپریم کورٹ بھیج دے تو عدالت انکار نہیں کرے گی تاہم اگر عدالت اس معاملے کو لینے سے انکار کرتی ہے تو اپوزیشن سے مل بیٹھ کر کسی بھی نام پر اتفاق ہوسکتا ہے انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے الزامات کو نواز شریف اور ان کے بچے قبول کر چکے ہیں اب معاملہ صرف اتنا ہے کہ یہ پیسہ کہاں سے آیا۔

منی لانڈرنگ تو نہیں ہوئی۔ حکومت کو پتہ ہے کہ تحقیقات میں پھنس جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ رحمن ملک ہویا کوئی اور جس کسی کا بھی نام ہے اس کے خلاف تحقیقات کریں مسلم لیگ (ن) معاملے کو طول دینے کی بجائے اپوزیشن کے سوالات کے جواب دے اور ایک فیکٹ ٹیسٹ جاری کردے کہ یہ پیسہ کہاں سے گیا کن بینکوں کے ذرعیے ٹرانسفر ہوا ہے تو آدھا مسئلہ حل ہوجائے