انٹرنیشنل فارنز ک کمپنیوں کے پاس پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے بیرون ملک جانا ضروری نہیں ہے ،فارنزک کمپنیاں پاکستان کے اندر کام کر رہی ہیں ،کمیشن جس سے چاہے مدد لے سکتا ہے ،وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید

کیا عوام کا حق نہیں کہ تین بار وزیراعظم بننے والے کی شفافیت کے متعلق جان سکیں،حکومت کو پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے ٹی اوآرز طے کرنے کے لئے اپوزیشن کو ساتھ بٹھانے میں کیوں جھجک محسوس ہو رہی ہے تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود کی نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو

پیر 25 اپریل 2016 23:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 اپریل۔2016ء) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل فارنز ک کمپنیوں کے پاس پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے بیرون ملک جانا ضروری نہیں ہے ،فارنزک کمپنیاں پاکستان کے اندر کام کر رہی ہیں ،کمیشن جس سے چاہے مدد لے سکتا ہے ۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے کہا ہے کہ کیا عوام کا حق نہیں کہ تین بار وزیراعظم بننے والے کی شفافیت کے متعلق جان سکیں ۔

حکومت کو پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے ٹی اوآرز طے کرنے کے لئے اپوزیشن کو ساتھ بٹھانے میں کیوں جھجک محسوس ہو رہی ہے ۔وہ پیر کو نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔ پروگرام سے گفتگو میں پرویز رشید نے کہا کہ پانامہ لیکس میں بننے والے تحقیقاتی کمیشن کا انٹرنیشنل فارنزک کمپنیوں سے کام لینے کے لئے بیرون ملک جانا ضروری نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

یہ کمپنیاں پاکستان کے اندر بھی کام کر رہی ہیں ۔

کمیشن جس سے چاہے مدد لے سکتا ہے ۔پرویز رشید نے کہا کہ ٹرمز آف ریفرنسز میں وہ تمام چیزیں شامل ہیں جن کا اپوزیشن نے مطالبہ کیا ہے ۔ہم پر کرپشن کا الزام لگانے والوں کو اپنے صوبے میں بھی ہونے والی کرپشن پر غور کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ایک ڈکٹیٹر کے دور میں جن سیاستدانوں پر کرپشن کے الزامات لگائے گئے وہ ایک دن جیل میں اور دوسرے دن وزارتوں میں ہوا کرتے تھے۔

تحقیقاتی کمیشن پر 2016سے احتساب شروع کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے ۔وزیراطلاعات نے کہا کہ یہ ہمارا حوصلہ ہے کہ کمیشن بنا کر خود کو احتساب کے لئے پیش کر دیا ہے ۔پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے شفقت محمود نے کہا کہ تحقیقاتی کمیشن کے ٹی او آرز طے کرنے کے لئے حکومت کو اپوزیشن کو ساتھ بٹھانے میں کیا جھجک ہے ۔کیا عوام کا حق نہیں کہ تین بار وزیراعظم بننے والے شخص کی شفافیت کے بارے میں جان سکیں۔

انہوں نے کہا کہ جو فارنزک فرم یہاں سے ہوگی اس کو حکومت کا ڈر ہو گااس لئے فارنزک آڈٹ کے لئے فرم کو بیرون ملک سے ہائیر کرنا زیادہ بہتر ہے ۔شفقت محمود نے کہا کہ قرضے معاف کرانیو الوں کی لسٹ ہمارے پاس تیار پڑی ہے باقی کا کام تو آدھے گھنٹے میں ہوسکتا ہے۔ہمیں اس وقت تمام فوکس پانامہ لیکس پر رکھنا ہے اسی طرح ملک سے کرپشن کا خاتمہ کیا جا سکے گا۔