امریکہ نے حقوق ملکیت دانش کی سالانہ خصوصی رپورٹ 301میں پاکستا ن کا درجہ "ترجیحی نگران فہرست" سے بڑھاکر"جائزے سے ماوراء نگران فہرست"کر دیا

بدھ 27 اپریل 2016 22:37

اسلام آباد ۔ 27 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔27 اپریل۔2016ء)امریکہ نے حقوق ملکیت دانش(آئی پی او) کی سالانہ خصوصی رپورٹ 301میں پاکستا ن کا درجہ "ترجیحی نگران فہرست" سے بڑھاکر"جائزے سے ماوراء نگران فہرست"کر دیا ہے۔امریکہ کی جانب سے آئی پی آر کے درجے میں بہتری پاکستان میں اس شعبہ میں ہونے والی مثبت ترقی کا اعتراف ہے۔

بدھ کو یہاں امریکی سفارتخانے کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق امریکہ حقوق ملکیت دانش کے تحفظ اور ان کے نفاذ کیلئے ان اصلاحات کے اطلاق اور دیگر اصلاحات وضع کرنے کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔حقوق ملکیت دانش کاجدت کے فروغ میں کلیدی کردار ہے۔تصورات کے تحفظ کے بغیر کاروبار اورافراداپنی تخلیقات کے کما حقہ فوائد حاصل نہیں کر سکیں گے اور وہ تحقیق اور ترقی پر کم توجہ دیں گے۔

(جاری ہے)

اسی طرح فنکاروں کواپنی تخلیقات کا مکمل معاوضہ نہیں ملے گاجس سے بالآخرثقافتی جوش و جذبہ متاثر ہوگا۔امریکہ جعل سازی اور ادبی سرقہ سے متعلق دیرینہ خدشات کو دْور کرنے کیلئے پاکستان کا پْرعزم شراکت دار ہے۔ پاکستان کے درجے میں یہ تبدیلی پاکستان کی جانب سے حقوق ملکیت دانش میں بہتری لانے کیلئے کوششوں اور حقوق ملکیت دانش پاکستان کے قانون مجریہ2012 کی بنیادی شقوں سمیت قانون کے نفاذ کی بدولت ہوئی ہے۔

امریکہ حقوق ملکیت دانش کے تحفظ اور ان کے نفاذ کیلئے ان اصلاحات کے اطلاق اور دیگر اصلاحات وضع کرنے کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔امریکہ نے سالانہ خصوصی رپورٹ 301 میں پاکستان میں جعل سازی اور علمی سرقہ کی زیادہ شرح پربالخصوص ادویہ سازی، مطبوعہ مواد، بصری ذرائع ابلاغ، ڈیجیٹل مواد اور سافٹ ویئر میں اس رحجان پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔

پاکستان کے پاس اندراج، تجارتی مارکہ اور جملہ حقوق کے حوالے سے مستقبل میں ہونے والی قانونی ترامیم کے ذریعے ان مسائل کو حل کرنے کا موقع ہے۔ جائزے سے ماوراء نگران فہرست کے تحت رواں سال کے آخر تک پاکستان کی پیشرفت کا جائز ہ لیا جائے گا کہ کیا پاکستان نے اس رپورٹ میں بیان کی گئی اصلاحات اپنی مقررکردہ مدت میں کی ہیں ، اور یہ کہ پاکستان نے آئی پی آرسے متعلق دیرینہ مسائل حل کرنے کے لیے کتنی پیش رفت کی ہے۔