قصاص ودیت کے مقدمات میں مقتول کے قانونی ورثاء ہی مجرم کو معاف کر نے کے مجاز ہیں،سپریم کور ٹ

بدھ 27 اپریل 2016 22:57

اسلام آباد ۔ 27 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔27 اپریل۔2016ء) سپریم کور ٹ نے قرار دیا ہے کہ قصاص و دیت قرآن کا قانون تمام تعزیری قوانین سے افضل ہے ، قصاص ودیت کے مقدمات میں مقتول کے قانونی ورثاء ہی مجرم کو معاف کر نے کے مجاز ہیں بدھ کو جسٹس مشیر عالم اور جسٹس دوست محمد خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے ڈکیتی کے دوران دوافرادکوقتل کرنے کے کیس میں سزایافتہ مجرمان مواز ،ریحان اور عرفان کی جانب سے دائر اپیلوں کی سماعت کی، اس موقع پرملزمان کی جانب سے راجہ اکرام امین منہاس ایڈوکیٹ نے پیش ہوکر دلائل دئیے اورکہا کہ ان کے موکلوں نے مقتولین کے ورثاء کے ساتھ صلح کرلی ہے ،وہ عمر قید کی حد تک سز ا بھی کاٹ چکے ہیں ،اس لئے انہیں ڈکیتی کیس میں مزید قید میں نہیں رکھا جاسکتا، انہوں نے اس حوالہ سے مختلف عدالتی نظائر پیش کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ایک مسلمہ اصول ہے کہ کسی ایک جرم میں دو دو سزائیں نہیں دی جاسکتیں اس لئے میری استدعا ہے کہ مجھے قتل و ڈکیتی کے ایک ہی جرم میں صلح کوتسلیم اور جیل میں کاٹی گئی سزا کو شمارکرنے کی صورت میں کیا مجرم کورہا کیاجاسکتاہے یا نہیں “ کے نکتہ پر دلائل دینے کی اجازت دی جائے ،جس پر عدالت نے ان کی درخواست ابتدائی سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے ریاست اور فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی ،یاد رہے کہ مجرم مواز ،ریحان اور عرفان نے جہلم کے علاقہ لِلہ میں موٹر وے پر بس ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر عرفان اور ریحان نامی دو افراد کو قتل اور دو خواتین زخمی کردیا تھا ، ٹرائل کورٹ نے انہیں دو دو دفعہ سزائے موت ، دو دو لاکھ روپے جرمانہ اور دو دو سال مزید قید کی سزائیں سنائی تھیں، تاہم اپیل پر لاہور ہائیکورٹ نے ان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا ، جس کیخلاف اپیل پر سپر یم کورٹ نے بھی فیصلہ برقرار رکھا تھا،اس دوران فریقین میں صلح ہوگئی تو ایڈیشنل سیشن جج جہلم نے قتل کے کیس کی حد تک صلح کو تسلیم کرلیا تاہم ڈکیتی کے کیس میں سزا کو برقرار رکھا ،جس کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر خارج ہونے پرمجرمان نے سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی جس کوعدالت نے سماعت کیلئے منظورکرلیا۔