پانامہ لیکس پر اپوزیشن کا اجلاس، حکومتی ٹی اوآرزمستر، جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کیلئے قانون سازی کامطالبہ

پانامہ پیپرزکے بعدوزیراعظماخلاقی ذمہ داریاں اداکرنے میں ناکام رہے، پانامہ لیکس میں جتنے بھی لوگوں کے نام آئے ہیں ،سب کااحتساب ہوناچاہئے،اعلامیہ اپوزیشن نے ٹی اوآرزکیلئے مشترکہ کمیٹی تشکیل دیدی اجلاس آج ہوگا،احتساب سب سے پہلے وزیراعظم اوران کے خاندان کاہوناچاہئے، قمر زمان کائرہ

پیر 2 مئی 2016 22:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔02 مئی۔2016ء) متحدہ اپوزیشن نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے حکومتی ٹی اوآرزمستردکرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کیلئے ضروری قانون سازی اپوزیشن کی مشاورت سے کرنے کامطالبہ کردیا ہے۔ پیرکے روزاسلام آبادمیں پیپلزپارٹی کے سینیٹراعتزازاحسن کی رہائش گاہ پراپوزیشن کی نوجماعتوں کے نمائندوں کااجلاس ہوا۔

اجلاس کے بعد جاری پانچ نکاتی اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں متفقہ طورپرطے پایاکہ پانامہ پیپرزکے منظرعام پرآنے کے بعدوزیراعظم پاکستان اپنی اخلاقی ذمہ داریاں اداکرنے میں ناکام رہے ہیں ،حکومتی ٹی اوآرزموجودہ شکل میں قابل قبول نہیں،پانامہ لیکس میں جتنے بھی لوگوں کے نام آئے ہیں ،سب کااحتساب ہوناچاہئے اوراس کاآغازوزیراعظم اوران کے خاندان سے ہو،پانامہ انکشافات پرجوڈیشل کمیشن تشکیل دیاجائے اوراس کیلئے ضروری قانون سازی اپوزیشن کی مشاورت سے کی جائے ،اپوزیشن نے ٹی اوآرزکیلئے مشترکہ کمیٹی تشکیل دی ہے جس کااجلاس آج صبح گیارہ بجے اعتزازاحسن کی رہائش گاہ پرہوگا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں میں پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنمااورقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرسیدرخورشیدشاہ ،سینٹ میں اپوزیشن لیڈراعتزازاحسن ،قمرزمان کائرہ ،نویدقمر،سلیم مانڈری والا،شیری رحمان ،پاکستان تحریک انصاف کے رہنماشاہ محمودقریشی ،علیم خان ،حامدخان ،شیریں مزاری ،جہانگیرترین ،اسدعمراورعارف علوی عوامی نیشنل پارٹی کے میاں افتخاراورغلام احمدبلور،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید،مسلم لیگ ق کے صدرچوہدری شجاعت حسین ،جماعت اسلامی کے سراج الحق اوراسداللہ بھٹو،اسراراللہ زہری ،آفتاب احمدشیرپاوٴاوردیگرنے شرکت کی ۔

اجلاس میں اپوزیشن کے تمام جماعتوں نے حکومتی ٹی اوآرزکوموجودہ حالت میں مستردکردیااورپانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس کی سربراہی میں صدارتی آرڈیننس کے تحت تحقیقاتی کمیشن کے قیام پراتفاق کیا،اپوزیشن نے اس بات پربھی اتفاق کیاکہ کمیشن 1956ء کے قانون کے تحت نہ بنایاجائے اورصدارتی آرڈیننس کے ذریعے بنائے جانے والے کمیشن کوپارلیمانی تحفظ دیاجائے ،پانامہ لیکس میں جن سیاستدانوں کے نام ہیں ان سب کااحتساب ہوناچاہئے ،تاہم احتساب وزیراعظم اوران کے خاندان سے شروع ہو۔

اجلاس میں اپوزیشن نے متفقہ ٹی آوآرزکے لئے نورکنی خصوصی کمیٹی تشکیل دی اورپھراس کمیٹی کااجلاس ہواتاہم یہ کمیٹی حتمی نتیجے پرنہ پہنچ سکی ،اس کمیٹی میں سینیٹراعتزازاحسن ،حامدخان ،اسداللہ بھٹو،اسراراللہ زہری ،شیخ رشید ،انیسہ زیب ،طاہرخیلی اوربیرسٹرسیف شامل ہیں ۔اجلاس کے بعدمیڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے قمرزمان کائرہ نے کہاکہ حکومتی ٹی اوآرزموجودہ صورت میں قابل قبول نہیں ،وزیراعظم پانامہ پیپرزآنے کے بعداپنی ذمہ داریاں اداکرنے میں ناکام ہوئے ہیں ،پانامہ پیپرزمیں جن لوگوں کے نام سامنے آئے ہیں ان سب کااحتساب ہوناچاہئے ،لیکن احتساب سب سے پہلے وزیراعظم اوران کے خاندان کاہوناچاہئے ۔

انہوں نے کہاکہ اپوزیشن نے ٹی اوآرزکے لئے کمیٹی تشکیل دیدی اورتمام جماعتوں کے ٹی اوآرزکاجائزہ لیاجارہاہے ،اس کمیٹی کااجلاس آج منگل کوہوگااوراپوزیشن مشترکہ ٹی او آرز بناکر دیگی۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم ملک کے سربراہ احتساب بلاتفریق ہوناچاہئے ،لیکن وزیراعظم ملک کے سربراہ ہیں اس لئے سب سے پہلے ان کااحتساب ہوناچاہئے اورکمیشن کے لئے ضروری قانون سازی اپوزیشن کی مشاورت سے کی جائے