ولی محمد کئی ملکوں میں گیا مگر اسے پاکستان میں ہی کیوں نشانہ بنایا گیا‘

پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث کئی لوگ مغربی ممالک اور کئی افغانستان میں بیٹھے ہیں مگر ہم نے کسی ملک پر بمباری نہیں امریکہ سمیت دیگر ممالک کو دوہرے معیارات ختم کرنے چاہیں-افغان طالبان کو آپ ایک لاکھ پچاس ہزار نیٹوفوج کے ساتھ فتح نہیں کرسکے آج آپ کے پاس دس پندرہ ہزارفوجی ہیں‘حکومت پاکستان کا موقف ہے کہ خطے میں امن کے لیے ایک ہی راستہ ہے اور وہ مذکرات ہیں:وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 24 مئی 2016 19:04

ولی محمد کئی ملکوں میں گیا مگر اسے پاکستان میں ہی کیوں نشانہ بنایا گیا‘

اسلام آباد(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24مئی۔2016ء) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ولی محمد کئی ملکوں میں گیا مگر اسے پاکستان میں ہی کیوں نشانہ بنایا گیا-اس پاسپورٹ پر ولی محمد نے بحرین‘ایران سمیت کئی ممالک کا سفر کیا-اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث کئی لوگ مغربی ممالک اور کئی افغانستان میں بیٹھے ہیں مگر ہم نے کسی ملک پر بمباری نہیں امریکہ سمیت دیگر ممالک کو دوہرے معیارات ختم کرنے چاہیں-افغان طالبان کو آپ ایک لاکھ پچاس ہزار نیٹوفوج کے ساتھ فتح نہیں کرسکے آج آپ کے پاس دس پندرہ ہزارفوجی ہیں-افغان طالبان کا قطرمیں دفترکیوں کھولاگیا‘خطے میں امن کے لیے ملٹری کے استعمال کا نہیں کہا گیا بلکہ امن مذکرات کے ذریعے معاملات کو طے کرنے کا کہا گیا-حکومت پاکستان کا موقف ہے کہ خطے میں امن کے لیے ایک ہی راستہ ہے اور وہ مذکرات ہے ‘ہماری لیے قیام امن کی اہمیت دنیا کے دیگر ممالک سے زیادہ ہے اگر ملا منصور رکاﺅٹ ہوتا تومری کے مذکرات کیسے ہوتے -انہوں نے کہا کہ مری کے مذکرات میں بڑا اچھا ماحول رہا وہاں مبصرین کے طور پر امریکہ‘ چین اور حقانی گروپ کے نمائندے بھی موجود تھے دوسرے راﺅنڈکے لیے 31جولائی کی تاریخ طے ہوئی جس کو سبوتاژکرنے کے لیے ملاعمر کی وفات کی خبرسامنے لائی گئی-طالبان کابل کو وار فری زون بنانے پر متفق ہوگئے تھے-مگر اسے سبوتاژکردیا گیا یہ پاکستان نے نہیں کیا ‘انہوں نے کہا کہ طالبان کسی کے زیراثرنہیں ہیں وہ خود مختار ہیں -آپ ان کے لیڈرکو ڈرون سے ماکرکہیں کہ آپ مذکرات کے لیے آئیں یہ ممکن نہیں پاکستان کے لیے ایک انتہائی مشکل صورتحال پیدا کردی گئی ہے-انہوں نے کہا کہ طالبان کے سربراہ کو اس طرح مارنا سمجھ سے بالاتر ہے-امریکہ کی جانب سے اس قسم کے حملے پاک امریکہ تعلقات کو متاثرکرسکتے ہیں ڈرون پاکستان کی حدود میں داخل نہیں ہوئے دوسرے ملک سے میزائل فائرکیئے ملک کا نام نہیں لے سکتا -انہوں نے کہا کہ کسی اور ملک میں رہتے ہوئے گاڑی کو ٹارگٹ کیاگیا- چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ حکومتِ پاکستان سائنسی اور قانونی شہادتوں کے بغیر افغان طالبان کے سربراہ ملا منصور کی بلوچستان میں ہونے والے ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق نہیں کر سکتی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وہ تصدیق نہیں کر سکتے کہ جائے حادثہ سے ملنے والا پاسپورٹ اسی شخص کے زیرِ استعمال تھا جو ڈرون حملے میں مارا گیا۔وزیرِ داخلہ نے کہا کہ اس سے قطع نظر کے ڈرون حملے میں مارا جانے والا شخص کون تھا، یہ حملہ پاکستان کی سالمیت کی خلاف ورزی تھا اور حکومت اس کی شدید مذمت کرتی ہے۔انھوں نے بتایا کہ وزیرِ اعظم نواز شریف کی لندن سے واپسی پر باقاعدہ ردعمل دیا جائے گا اور اس سلسلے میں قومی سلامتی کونسل کا اجلاس بھی بلایا جا رہا ہے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ ڈرون حملے کے سات گھنٹے بعد امریکہ کی طرف سے پاکستان کو سرکاری طور پر اطلاع دی گئی تھی کہ ملا منصور کو پاکستان کے اندر نشانہ بنایا گیا ہے اور وہ اس دنیا میں نہیں۔انھوں نے بتایا کہ یہ واقعہ ساڑھے تین بجے کے قریب پیش آیا اور جب ایف سی اور دیگر سکیورٹی اداروں کے اہلکار وہاں پہنچے تو وہاں سوائے دو سوختہ اجسام، گاڑی کے ڈھانچے اور کچھ گز دو ایک پاسپورٹ کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔

انھوں نے کہا ابتدائی طور پر تفتیشی ادارے اسی تحقیق میں رہے کہ یہ گاڑی کس کی ہے اور یہ افراد کون ہیں اور امریکہ کی جانب سے سرکاری طور پر اطلاع دینے کے بعد تفتیشی اداروں نے تانے بانے ملانے کی کوشش کی۔چوہدری نثار نے کہا کہ سوال کیا جا رہا ہے کہ پاکستان ملا منصور کی ہلاکت کی سرکاری طور پر تصدیق کیوں نہیں کر رہا لیکن حکومتِ پاکستان سائنسی اور قانونی تصدیق کے بغیر اس کا اعلان نہیں کر سکتی۔

انھوں نے کہا کہ ملا منصور پاکستانی نہیں اور کسی ڈین این اے کی غیر موجودگی میں کوئی ذریعہ نہیں تھا کہ سرکاری طور پر اس کی تصدیق کر سکیں اور تاحال صورتحال یہی ہے۔انھوں نے کہا کہ اب ایک ذریعہ ملا ہے جب ہلاک ہونے والے شخص کے خاندان کے ایک رکن نے میت حوالے کرنے کی درخواست کی ہے جس پر حکومتِ پاکستان نے ان سے ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کو کہا ہے اور جیسے ہی ٹیسٹ کا نتیجہ آتا ہے اس بارے میں اعلان کر دیا جائے گا۔

جائے وقوعہ سے ملنے والے پاسپورٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ملنے والا پاسپورٹ ولی محمد نامی شخص کا ہے جن کا شناختی کارڈ پہلی بار 2001 میں مینوئل بنا جبکہ 2002 میں اسے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ جاری کیا گیا۔اس شخص نے 2005 میں پہلی بار پاسپورٹ کے لیے درخواست دی جو انھیں ملا جبکہ 2012 میں ان کے پاسپورٹ کی تجدید کی گئی۔انٹیلیجنس کے ذرائع سے اس شناختی کارڈ اور کچھ دیر شناختی کارڈوں کے بارے میں بتایا گیا کہ شنید ہے کہ یہ افغانی ہیں جس پر گذشتہ برس شناختی کارڈ منسوخ کر دیا گیا۔

ڈائریکٹریٹ آف پاسپورٹس کو ان کے پاسپورٹس بھی منسوخ کرنے کو کہا گیا تاہم اس شخص کا نام پاسپورٹ کی منسوخی کے لیے نہیں بھیجا گیا تھا- انہوں نے کہا بار بار کہا گیا کہ اتنے دن گزرنے کے بعد پاکستان کنفرم نہیں کر سکا۔ ایک شخص کو شناخت کے بعد لاش ورثا کو حوالے کر دی گئی۔ تصدیق نہیں کر سکے کہ دوسرا شخص ملا منصور تھا۔ ابھی تک ملا منصور کے اس واقعے میں مرنے کی کوئی سائنٹفک شہادت موجود نہیں ہے۔ افغانستان اور امریکی معلومات کے مطابق ملا منصور ہلاک ہو چکا ہے۔ چودھری نثار نے کہا حکومت پاکستان ڈرون حملے کی سخت مذمت کرتی ہے ڈرون حملے کا امریکی جواز غیر قانونی، ناقابل قبول ہے۔