پانامہ لیکس پر پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس اختتام پذیر

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 26 مئی 2016 14:30

پانامہ لیکس پر پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس اختتام پذیر

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔26مئی2016ء) :پانامہ لیکس کے معاملے پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس اختتام پذیر ہو گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ مشترکہ ٹی او آرز کی تیاری کے لیے ڈرافٹ کا پہلا مرحلہ طے کر لیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے اتفاق رائے سے چھ میں سے چار نکاتی پری ایمبل تیار کر لیا گیا ہے۔

جس میں اپوزیشن اور حکومت کے مشترکہ نکات شامل ہیں۔اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئندہ اجلاس میں ٹی او آر کے خدوخال کا جائزہ لینے پر اتفاق ہوا ہے۔ جس کے لیے پارلیمانی کمیٹی کا آئندہ اجلاس کل صبح گیارہ بجے ہو گا۔ انہوںنے بتایا کہ کمیٹی کل ہونے والے اجلاس میں پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لیے متفقہ ٹی او آرز پر باقاعدہ بحث شروع ہو جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم مکمل اتفاق رائے سے آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دوسری جانب اپوزیشن رہنما اعتزاز احسن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے آج کے اجلاس میں ٹی او آرز کے چار نکاتی ابتدائیہ پر اتفاق ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بڑے خندہ پشانی سے حکومت کے ساتھ بیٹھے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے ہمیں ایسا رویہ نظر نہیں آیا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ہم نے اپنا ابتدائیہ حذف کر کے ان کا منظور کیا اور اتفاق رائے کیا۔

کل کی میٹنگ میں سارے معاملے کو شق وار لیا جائے گا۔ اور آئندہ اجلاس میں ڈرافٹ کا دوسرا مرحلہ کل طے کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کا جو بیان میڈیا پر چل رہا ہے اس کی وضاحت کے لیے میڈیا سے بات کر رہے ہیں۔اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی جانب سے حکومتی ٹی او آرز مسترد ہونے کے باوجود حکومت کی جانب سے تاحال اپنے ٹی او آرز پر اصرار کیا جا رہا ہے جو کہ درست نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے پندرہ میں سے دو سوالات نکالنے کو تیار ہیں لیکن ہم اپنے تیرہ سوالات پر اب بھی قائم ہیں۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے کے باوجود اختلاف بدستور موجود ہے۔ حکومت اگر اپنے سوالات بھی ڈالنا چاہتی ہے تو ہمیں اعتراض نہیں ہو گا۔شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے لیے ہمارے پندرہ سوالات بے معنی نہیں ہیں۔

ہر سوال کے پیچھے ایک قانون شکنی موجود ہے، قانون شکنی ہوئی تب ہی تو سوال نے جنم لیا۔نیک نیتی سے معاملے کو آگے بڑھانا ہو گا۔مبہم ٹی او آرز اپوزیشن کو کسی صورت قبول نہیں ہیں کیونکہ ہم اپوزیشن اور عوام کو جوابدہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے کسی ممبر کی مداخلت قابل قبول نہیں ہو گی، بنیادی مسائل پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ہم اس انکوائری کو نتیجہ خیز بنانا چاہتے ہیں۔اور اس کے لےے ہم نے حکومتی اراکین کو اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔آج کی میٹنگ کا ماحول خوشگوار رہا۔ واضح رہے کہ پانامہ لیکس پر تشکیل دی گئی پارلیمانی کمیٹی کا یہ دوسرا اجلاس تھا۔

متعلقہ عنوان :