اگر ریاست نے را کے ایجنٹوں کے خلاف کوئی اقدام نہ اٹھایا تو ہم لوگوں کو لے کر باہر نکلیں گے،کراچی کو لاوارث نہ سمجھو اس شہر کے وارث آچکے ہیں،اگر حکومت نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو عید کے بعد اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے

پاک سرزمین پارٹی کے رہنماسیدمصطفی کمال کا میٹ دی پریس سے خطاب

جمعرات 26 مئی 2016 22:52

اگر ریاست نے را کے ایجنٹوں کے خلاف کوئی اقدام نہ اٹھایا تو ہم لوگوں ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 مئی۔2016ء) پاک سرزمین پارٹی کے رہنماسیدمصطفی کمال نے وفاق اور سندھ حکومت کو لوٹ کھسوٹ بند کرنے کی وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کو لاوارث نہ سمجھو اس شہر کے وارث آچکے ہیں،اگر حکومت نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو عید کے بعد اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے،انہوں نے کہا کہ کراچی کی آئندہ نسلوں کے لئے بارود بچھایا جارہا ہے،لوگوں کو معلوم نہیں ہوگا کہ وہ کیوں مارے جارہے ہیں،کراچی کے مینڈیٹ کے دعوے دارشہر کے مسائل کے حل کیلئے آواز کیوں نہیں اٹھاتے،اگر ریاست نے را کے ایجنٹوں کے خلاف کوئی اقدام نہ اٹھایا تو ہم لوگوں کو لے کر باہر نکلیں گے،کراچی میں اس وقت تباہی ہوئی جب ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کی حکومت تھی،وہ جمعرات کوپریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کررہے تھے، اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی نے انہیں خوش آمدید اور سیکریٹری اے ایچ خانزادہ نے استقبالیہ کلمات کہے،سید مصطفی کمال نے کہا کہ 3 مارچ کے بعد ہم نے جوکچھ کہا وہ بہت کم ہے اصل باتیں تو ابھی شروع ہونی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمار ا 3 ماہ کا یہ نیا سفر خوشی کا سفر نہیں تھا ۔ہمیں یہ کام کرنے کی جستجو بھی نہیں تھی لیکن آنے والی نسلوں کے لئے جو بیج بویا جارہا تھا اس دیکھ کر خاموش نہیں بیٹھ سکتے تھے جس کے بعد ہم نے سچ بولنے کا فیصلہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ میرے دور نظامت میں یہ شہر ایک مرتبہ پھر روشنیوں کا شہر بن چکا تھا لوگوں کو روزگار میسر تھا سڑکوں پر راتوں میں اجالا نظر آتا تھا۔

ہم نے کراچی میں جو کچھ کیا و ہ پاکستان میں 50 برسوں میں بھی نہیں ہوا تھا ۔لیاری کو پانی کی لائن دی اورنگی اور بلدیہ ٹاؤن میں پانی پہنچایا لیکن آج ان علاقوں کا پانی ہائیڈرینٹ کے ذریعے فروخت کیا جارہا ہے اور کروڑوں روپے کمائے جارہے ہیں۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ شہر کی صورتحال ہمارے سامنے ہے تو اس شہر کے مینڈیٹ کے دعوے دار اس کے مسائل کے حل کے لئے آواز کیوں نہیں اٹھاتے ہیں۔

میں نے اپنے نظامت کے دور میں پارکوں سے قبضے ختم کرائے ،بچوں کے لئے پلے گراؤنڈ اور پارک بنائے ۔اپنے لئے ایک انچ کی زمین بھی نہیں رکھی ۔میرے خلاف مخالفین نے ساری انکوائریاں کیں لیکن میرے اوپر ایک روپیہ کرپشن کا ثابت نہیں ہوا۔ اﷲ کا شکر ہے میں نے اپنے بچوں کو رزق حلا ل کھلایا۔ انہوں نے کہا کہ میں جس کام پر لگا ہوں اﷲ کی مخلوق کے لئے یہ کام کررہاہوں اور اﷲ نے مجھے بہت عزت دی ہے ۔

سید مصطفی کمال نے کہا کہ کراچی کی آنے والی نسلوں کے لئے اس شہر میں بارود بچھایا جارہا ہے کو ن کیوں مارا جائے گا کسی کو بھی معلوم نہیں ہوگا۔وفاق اور سندھ حکومت کو وارننگ دیتا ہوں اس شہر کے مسائل کو حل کریں اور اسے لاوارث نہ سمجھیں۔اس کے وارث آچکے ہیں حکومت اپنا قبلہ درست کرلے ہمیں کوئی رحمن ملک آکر تحفے تحائف دے کر منا نہیں سکے گا۔

لوٹ کھسوٹ بہت ہوچکی اگر اپنی دکان بند نہ کی تو عید کے بعد اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔یہ ہماری وارننگ ہے عید تک اپنے قبلے درست کرلو۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں تمام پاکستان سے آنے والے لوگ بستے ہیں لیکن اس شہر کے مینڈیٹ کے دعوے دار اسکے مسائل پر بات نہیں کرتے ہیں۔ شہر کی 85فیصد مینڈیٹ کی دعوے دار جماعت حکومت کے ساتھ ملکر کراچی کی تباہی وبربادی میں2008 ء سے 2013ء تک اور پھر 2015ء تک شامل رہی ۔

ہم حیران ہوتے تھے کہ رحمن ملک کے ایک دورے پر بڑے بڑے مسائل حل ہوجاتے تھے ۔شہر کی تباہی وبرباری کے جرم میں ایم کیوایم بھی برابر کی شریک ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم الطاف حسین کے شناختی اور پاسپورٹ کیلئے احتجاج کراسکتی ہے تو شہریوں کے مسائل کے حل کیلئے سڑکوں پر کیوں نہیں آتے ۔کراچی پڑھے لکھے لوگوں کا نمبر1 شہر تھا ۔کراچی کے لوگ پورے پاکستان کو تہذیب سکھاتے تھے لیکن آج اس شہر کا تعلیمی گراف 43ویں نمبر پر ہے۔

سید مصطفی کمال نے کہا کہ ہم اﷲ تعالی کی مخلوق کو تباہی وبربادی سے نکالنے کے لئے آئیں ہیں۔لوگوں کودعوت دینے آئیں ہیں۔اس مشن کیلئے ہم اپنی جان کی پروا بھی نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ کسی دوسرے ملک کی ایجنسی لوگوں کو بچانے کے لئے فنڈنگ نہیں کرتی بلکہ انہوں نے جو پیسے دیئے ہیں وہ اس شہر میں ڈاکٹرز کاقتل،رنگ ونسل ،فرقہ واریت اور لسانیت کی بنیاد پر قتل وغارت کے لئے دیے ہیں۔

انہیں لاشیں چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ ایک نسل تباہ ہوچکی ہے اور جو زندہ ہے وہ تباہ ہورہی ہے ۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ وہ ر ا کے ایجنٹ ہیں تو ہمارے اوپر الزام لگتا ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کے ہیں۔میں چیلنج کرتاہوں کہ تحقیقات کرالی جائیں اور معلوم کیا جائے کہ ہمیں کون لے کر آیا ہے ۔ہم کسی کے کہنے پر نہیں آئے یہ مسئلہ پاکستان کا تھا اس لئے آواز لگائی ہے ۔

دشمن ملک نے بغیر لڑے ہمارے کئی شہروں پر قبضہ کرلیا ہے ۔یہ ملک کی بقاء کا مسئلہ ہے ۔جس پر را کے ایجنٹ کا الزام ہے انہوں نے ایجنٹ ہوناتسلیم بھی کیا ہے ۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ جب میں نے نظامت چھوڑی تھی تو 6 ارب 38 کروڑ روپے فکس ڈپازٹ چھوڑ کرگیا تھا آج وہاں دو ارب روپے کا خسارہ ہے ۔چند مہینوں میں فکس ڈپازٹ کا صفایا کردیا گیا ۔کراچی کی سڑکیں ،پانی اور سیوریج کا نظام تباہ وبرباد ہوچکا ہے کسی نے بھی اس طرف توجہ نہیں دی ۔

عباسی شہید اسپتال38 وینٹی لیٹرز مشینیں لگائی تھیں جہاں پر ہر شخص 5 روپے میں اس کو استعمال کرسکتا تھا لیکن آج عباسی شہید اسپتال کی صورتحال یہ ہے کہ وہاں پر ادویات کی قلت ہوگئی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں مصطفی کمال نے کہا کہ ڈی جی رینجرز سے جو ملاقات کی اس کے متعلق سب کو آگاہ کیا تھا اور انہیں لاپتہ افرادکی فہرستیں بھی فراہم کی تھیں جس کے بعد 4 سال سے لاپتہ 2 افراد اپنے گھروں کو بھی واپس آچکے ہیں،ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں شدت پسند نہیں ہوں۔

اپنی غلطی کو تسلیم کرتاہوں۔اگر کوئی ہماری بات سن نہیں رہا تو تاریخ لکھی جارہی ہے،ہمیں کامیابی مل چکی ہے اگر ریاست پاکستان کچھ نہیں کرے گی تو ہم لوگوں کو لے کر باہر نکیں گے،کراچی ڈوبنے جارہا ہے ہم اسے بچانے کے لئے نکلے ہیں۔

متعلقہ عنوان :