افغان طالبان کے پاس موقع ہے کہ وہ امن کا انتخاب کریں اور مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے حل کی طرف جائیں

پاکستان ممبئی حملوں کی تحقیقات کے لیے بھارت کے ساتھ تعاون کرے۔ ممبئی حملہ بڑا سانحہ تھا اور ہم انصاف چاہتے ہیں۔ مارک ٹو نر

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 27 مئی 2016 10:59

افغان طالبان کے پاس موقع ہے کہ وہ امن کا انتخاب کریں اور مذاکرات کے ..

واشنگٹن(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27مئی۔2016ء) امریکی محکمہ خارجہ نے کہاہے کہ افغان طالبان کے نئے سربراہ مولوی ہیبت اللہ اخوانزادہ کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل نہیں ہے، امید ہے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں گے، ان کے پاس اس حوالے سے موقع موجود ہے کہ وہ امن کا انتخاب کریں اور مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے حل کی طرف جائیں، ہمیں امید ہے کہ وہ اس بات کا انتخاب کریں گے۔

واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ اب طالبان قیادت امن مذاکرات کا راستہ اپنائے گی جو اس تنازع کے خاتمے کا واحد راستہ ہے۔جب ترجمان سے اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ اگر نئے طالبان امیر بھی امن مذاکرات سے انکار کریں گے تو کیا وہ بھی امریکی ڈرون کا نشانہ بنائے جائیں گے تو ان کا کہنا تھا میں اس حوالے سے پیش گوئی نہیں کرسکتا کہ ہم امریکا کی قومی سلامتی مفاد کو نقصان پہنچانے والے کن لوگوں کو ہدف بنائیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملا منصور کو ان کی سابق سرگرمیوں اور افغان فورسز کے علاوہ افغانستان میں امریکی اہلکاروں کے خلاف حملوں کے ان کے آئندہ کے ارادوں کو مدنظر رکھتے ہوئے نشانہ بنایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ افغانوں کی زیر قیادت اور ان کی شمولیت سے امن و مصالحت کے عمل کی حمایت کرتا ہے اور اس ضمن میں افغان طالبان کی نئی قیادت کی طرف سے کی جانے والے کسی بھی کوشش کا خیر مقدم کیا جائے گا۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اس کی سرزمین استعمال کرنے والے تمام گروپوں بشمول طالبان کے معاملے کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ہم پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ اور ماضی میں بھی ایسا ہی کرتے رہے ہیں۔ ہم ان پر ایسا کرنے پر زور دیتے رہیں گے اور ان کی سر زمین پر موجود حقیقی خطرے سے نمٹنے کے لیے ان کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔

انہوں نے پاکستانی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ ممبئی حملوں کی تحقیقات کے لیے بھارت کے ساتھ تعاون کرے۔ ممبئی حملہ بڑا سانحہ تھا اور ہم انصاف چاہتے ہیں۔ مارک ٹونز کا کہنا تھا کہ طالبان کے معاملے پر ہماری پاکستان کے ساتھ بات جاری ہے۔ امریکی مفاد اور قومی سلامتی کو جب خطرہ ہوا، ملا منصور جیسے حملے ہوں گے۔پاکستان کو اپنی سرزمین پر تمام گروپوں کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو پاکستان میں طالبان سمیت تما م گروپوں کے خلاف کارروائی کی ضرورت ہے۔اس حوالے سے ہم ماضی میں بھی پاکستان پر زور دیتے رہے ہیں اور اب بھی اس حوالے سے بات کی جا رہی ہے۔ ہم نے پاکستان سے ان تمام گروپوں کے خلاف کارروائی کی بات کی جو پاکستان کے اپنے لیے خطرہ ہیں۔ مارک ٹونز نے کہا کہ ملا منصور ایسا کردار ادا نہیں کر رہے تھے جو افغانستان کو مذاکرات یا امن کی طرف لے کر جاتا۔ ملا منصور کا کردار مثبت نہیں تھا۔ ان کے خلاف کارروائی امریکی اور افغان فورسز کے خلاف کارروائیوں کے ادارے کی بنیاد پر کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملا منصور کے خلاف کارروائی اس کے ماضی کی کارروائیوں کی بنیاد پر کی گئی ہے۔