زرمبادلہ کے ذخائر16 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں‘نئے مالی سال میں مالیاتی خسارہ کو 3اعشاریہ8 رکھنے کا ہدف ہے‘حکومت نے اقتصادی پالیسیوں سے ملک کو نا صرف دیوالیہ ہونے سے بچایا بلکہ معیشت مستحکم کی۔اقتصادی اشاریے ہماری کارکردگی کے عکاس ہیں۔بینظیر انکم سپورٹ فنڈ کےلیے 115 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں۔ انکم سپورٹ فنڈ کے تحت فی خاندان ماہانہ فنڈ 18 ہزار کردیا گیا۔ 2019 ءتک جی ڈی پی کو7 فیصد تک لے جانا ہمارا ہدف ہے۔ پانی کے منصوبوں کو 32ارب روپے سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ بھاشا دیامر ڈیم کے لیے 32ارب روپے مختص کیئے جارہے ہیں۔ داسو ڈیم کے لیے 42 ارب روپے۔ توانائی کے شعبے کے لیئے سب سے زیادہ رقم 130ارب روپے مختص کیے ہیں۔سڑکوں پلوں کی تعمیر کیلئے 188 ارب روپے مختص کیئے ہیں۔ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی بجٹ تقریر

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 3 جون 2016 18:17

زرمبادلہ کے ذخائر16 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں‘نئے مالی سال میں مالیاتی ..

اسلام آباد(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03جون۔2016ء) وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے اپنی بجٹ تقریرمیں کہا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر جون 13 ءمیں 6 ارب ڈالر تھے اورفروری 14 ءمیں 2اعشاریہ8 ڈالر رہ گئے تھے 16 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔نئے مالی سال میں مالیاتی خسارہ کو 3اعشاریہ8 رکھنے کا ہدف ہے۔جبکہ مالیاتی خسارے کو جی ڈی پی کا 4 فیصد تک کم کیا جائے گا۔

مالیاتی خسارے میں کمی ٹیکس محصولات میں بہتری سے مشروط ہے۔انہوں نے کہا کہ معیشت کو در پیش چیلنجز اب ٹل چکے ہیں۔حکومت نے اقتصادی پالیسیوں سے ملک کو نا صرف دیوالیہ ہونے سے بچایا بلکہ معیشت مستحکم کی۔اقتصادی اشاریے ہماری کارکردگی کے عکاس ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہر بجٹ میں کارکردگی گذشتہ سال سے بہتر رہی۔

(جاری ہے)

رواں سال میں معاشی ترقی کی شرح 4اعشاریہ7 فیصد ہے۔

معاشی ترقی کے ساتھ مہنگائی میں اضافے کو بھی روکا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہورہا ہے۔رواں مالی سال3104ارب کی ٹیکس وصولی کاہدف حاصل کر لیں گے۔ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر21اعشاریہ6 ارب ڈالر ہوچکے ہیں۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ 3 سال میں ٹیکسوں کی وصولی میں 60 فیصد اضافہ ہوا۔برآمدات 11 فیصد کمی کے ساتھ 18اعشاریہ2 ارب ڈالرہیں۔

جبکہ درآمدات 32اعشاریہ7 ارب ڈالر رہیں۔انہوں نے بتایا کہ بینظیر انکم سپورٹ فنڈ کےلیے 115 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں۔ انکم سپورٹ فنڈ کے تحت فی خاندان ماہانہ فنڈ 18 ہزار کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ 2019 ءتک جی ڈی پی کو7 فیصد تک لے جانا ہمارا ہدف ہے۔ پانی کے منصوبوں کو 32ارب روپے سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ بھاشا دیامر ڈیم کے لیے 32ارب روپے مختص کیئے جارہے ہیں۔

داسو ڈیم کے لیے 42 ارب روپے۔ توانائی کے شعبے کے لیئے سب سے زیادہ رقم 130ارب روپے مختص کیے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سڑکوں پلوں کی تعمیر کیلئے 188 ارب روپے مختص کیئے ہیں۔ لاہور کراچی موٹر وے سے ملک کی تقدیر بدلے گی۔ خان پور سے پورٹ قاسم تک ریلوے ٹریک کو دو رویا کیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ ہائرایجوکیشن کمیشن کےلیے 21اعشاریہ5ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

گزشتہ تین سال میں مشینری کی درآمدات میں 40 فی صد اضافہ ہوا۔رواں مالی سال میں 32 ارب ڈالر کی درآمدات ہوئیں۔جبکہ برآمدات 11 فی صد کمی کےساتھ 18اعشاریہ18 ارب ڈالر رہیں۔پالیسی ریٹ 5اعشاریہ75 فیصد کی کم ترین سطح پر آگیاہے۔انہوں نے بتایا کہ تین سال میں ٹیکسوں کی وصولی میں 60 فی صد اضافہ ہوا۔جون کےاختتام پر ٹیکسوں کی وصولی کا 3104ارب کا ہدف حاصل کرلیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ معاشی ترقی بھی ہوئی اور مہنگائی میں اضافے کو بھی روکا ہے۔گریڈ 1سے15کے وفاقی ملازمین،کنوینس الاوﺅنس میں 50فیصداضافہ کیا گیا ہے۔جبکہ وفاقی ملازمین کی پنشنزمیں 10فیصد اضافہ کیا جارہاہے۔85سال سے زائد پنشنرزکی پنشن میں 25فیصد اضافہ کیاجارہاہے۔انہوں نے بتایا کہ وفاقی ملازمین کو یکم جولائی 2016 ءسے رننگ بیسک پر 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الاﺅنس دیا جائے گا۔

جبکہ 2013-2014کے ایڈہاک ریلیف کوبنیادی تنخواہ میں شامل کیا جارہاہے۔ انہوں نے سرحدی علاقوں میں تعینات سول آرمڈ فورسزکے لیے اسپیشل الاﺅنس300روپے ماہانہ دینے کا اعلان کیا ۔انہوں نے کہا کہ مالی خسارے کو کم کرکے آئندہ سال تک 3اعشاریہ8 فیصد تک لایا جائے گا۔بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا 3 سال میں معیشت کو درپیش خطرات ٹل چکے ہیں۔

ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا اور اکنامک انڈیکیٹر ہماری معاشی کاکردگی کی عکاس ہیں۔ کپاس کی پیداوار میں کمی کہ وجہ سے معیشت میں کمی آئی۔ معاشی ترقی کی بحالی سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ نہیں ہوا۔ ان کا مزید کہنا تھا مالی خسارہ کم ہوکر 4.3 فیصد پر لایا جارہا ہے ٹیکس میں جی ڈی پی کی شرح بڑھ چکی ہے۔ شرح سود 40 سال کی کم ترین سطح 5.75 فیصد پر آ گئی ہے اور برآمدات 32.7 ارب ڈالر رہی۔

روپے کی قدر کئی سالوں سے مستحکم سطح پر موجود ہے۔ ملک کے زرمبادلہ ذخائر 21 ارب 60 کروڑ کی ریکارڈ سطح پر ہیں۔ انہوں نے کہا ملک کی تینوں اسٹاک ایکسچینج ایک بن چکی ہے۔ آئندہ مالی سال مالی خسارے میں کمی کر کے 3.8 فیصد پر لایا جائے گا۔ ایکٹ میں ترمیم کر کے وفاق کے قرضوں کا نیا ہدف مقرر کیا جا رہا ہے۔ ملک کے مجموعی قرضوں کو 60 فیصد تک لائے اور آئندہ 15 سال میں مجموعی قرضوں کو 50 فیصد تک لایا جائے گا۔

توانائی کا شعبہ حکومت کی اولین ترجیح رہا ہے اور مارچ 2018 تک 10 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو گی۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ دیہی علاقوں کو ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے 4 نئے منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں جس کے لیے 11 ارب 94 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔انکم اسپورٹ پروگرام کو 102 سے بڑھا کر 115 ارب کر رہے ہیں جس سے پروگرام سے مستفید ہونے والے خاندانوں کی تعداد 56 لاکھ ہو جائیگی۔

اسحاق ڈار نے کہا بجٹ میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری 380 ارب روپے کی جا رہی ہے۔ این ایچ اے کے لئے 188 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 5 79 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔ ریلوے کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 41ارب روپے ملیں گے۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق آئندہ وفاقی بجٹ کا حجم 4 ہزار 394 ارب روپے ہے اور ٹیکس وصولی کا ہدف 3621 ارب روپے۔

نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 960 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ بجٹ میں سبسڈی کیلئے 140 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ رواں سال ملکی تاریخ میں ترقیاتی بجٹ کا حجم سب سے زیادہ رکھا گیا۔ وفاق کا بجٹ 800 ارب، صوبوں کے ترقیاتی بجٹ 875 ارب روپے رکھنے کی تجویز۔ رواں مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں انفراسٹکچر کے ساتھ سماجی ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ سوشل سیکٹر کے لئے 90 ارب روپے رکھنے کی تجویز اور ہائیر ایجوکیشن کے 167 منصوبوں کے لئے اکیس ارب روپے رکھنے کی تجویز۔ ہر ضلع میں یونیورسٹی کیپمس بنانا حکومت کی ترجیہات میں شامل۔ خیبرپختونخوا، بلوچستان، سندھ، گلگت اور آزاد کشمیر میں یونیورسٹیوں کے قیام کیلئے تجویز بجٹ میں شامل۔