بجٹ نئی خواہشات کا مجموعہ اور مایوسیوں کی داستان تھا،حکومت کے پاس نہ ٹیم ہے نہ کوئی سکیم، عوام کے لیے بجٹ میں کچھ بھی نہیں ،پچھلے سال کے بجٹ کے چند اعداد وشمار تبدیل کیے گئے ہیں، یہ کسی بھی طرح سے عوامی بجٹ نہیں،بجٹ میں سب سے زیادہ لفظ ودہولڈنگ ٹیکس استعمال ہوا، اس کا اثر عام عوام پر پڑے گا جاگیرداروں پر نہیں،حکومت ہر منصوبے کا چار چار دفعہ افتتاح کرتی ہے مگر بدقسمتی سے کسی ایک منصوبے پر بھی کام کا آغاز نہیں کر سکی ،کسانوں کا سپورٹ پرائس کا مطالبہ پورا نہیں ہوا، پارٹی رہنماؤں سے مشاورت اور ماہرین کی رائے لینے کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اورتحریک انصاف کے رہنماشاہ محمود قریشی کی بجٹ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو

جمعہ 3 جون 2016 23:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔03 جون۔2016ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ اورتحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے بجٹ کو مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ نئی خواہشات کا مجموعہ اور مایوسیوں کی داستان تھا،حکومت کے پاس نہ ٹیم ہے نہ کوئی سکیم، عوام کے لیے بجٹ میں کچھ بھی نہیں ،پچھلے سال کے بجٹ کے چند اعداد وشمار تبدیل کیے گئے ہیں، یہ کسی بھی طرح سے عوامی بجٹ نہیں،بجٹ میں سب سے زیادہ لفظ ودہولڈنگ ٹیکس استعمال ہوا، جس کا اثر عام عوام پر پڑے گا جاگیرداروں پر نہیں،حکومت ہر منصوبے کا چار چار دفعہ افتتاح کرتی ہے مگر بدقسمتی سے کسی ایک منصوبے پر بھی کام کا آغاز نہیں کر سکی،یوریا کی قیمت عالمی مارکیٹ میں کم ہوئی ہے جس کے مطابق بجٹ میں یوریا کی قیمتیں کم کی گئیں،کسانوں نے سپورٹ پرائس کا مطالبہ کیا تھا وہ تو پورا نئی ہوا،کسانوں کی فصلیں نہیں خریدی جائیں گی تو سبسڈی کا کیا فائدہ، پارٹی رہنماؤں سے مشاورت اور ماہرین کی رائے لینے کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گئے۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو بجٹ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔ تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بجٹ نئی خواہشات کا مجموعہ اور مایوسیوں کی داستان تھا،بجٹ میں سب سے زیادہ لفظ ودہولڈنگ ٹیکس استعمال ہوا، جس کا اثر عام عوام پر پڑے گا جاگیرداروں پر نہیں، بجٹ میں وڈیروں کو ٹیکس میں ریلیف دیا گیا اور عام پاکستانی پر ٹیکسوں کا مزید بوجھ ڈالا گیا،جو ہر بجٹ میں حکومتی انتہاء پسندی کا نشانہ بنتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر سال کی طرح حکومت اس سال بھی اپنا ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی، بجٹ سے قبل ہمیں امید تھی کہ حکومت بجٹ میں کاشتکاروں کو خوشخبری سنائے گی مگر حکومت نے کسانوں کو جو سبسڈی دی وہ اسی طرح ہے جس طرح کسان پیکج تھا۔انہوں نے کہا کہ کسان پیکج میں بھی کاشتکاروں کو 345ارب کا پیکج دیا گیا مگر حقیقت میں وہ کسانوں تک نہ پہنچ سکا۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کا چارٹر آف ڈیمانڈ ایک شق بھی بجٹ میں شامل نہیں کی گئی، کسانوں نے تقاضا کیا تھا کہ انہیں فصلوں پر سپوٹ پرائس مہیا کی جائے، مگر حکومت بجٹ میں کسانوں کو ریلیف دینے میں ناکام رہی۔انہوں نے کہا کہ یوریا کی قیمت عالمی مارکیٹ میں کم ہوئی ہے جس کے مطابق بجٹ میں یوریا کی قیمتیں کم کی گئیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بجٹ ماضی کی کہانیاں دہراتا ہے،حکومت گزشتہ تین سالوں میں بجٹ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی،حکومت کی پالیسیوں سے لگتا ہے کہ نئے مالی سال میں بھی حکومت اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف آئندہ دو دنوں میں پارٹی رہنماؤں کا اجلاس بلائے گی جس میں مشاورت اور ماہرین کی رائے لینے کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل بتائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے اپنی تقریر میں کہا کہ آئی ایم ایف سے نجات حاصل کرلیں گے مگر مجھے نہیں لگتا کہ ایسا ممکن ہو،حکومت ہر منصوبے کا چار چار دفعہ افتتاح کرتی ہے مگر بدقسمتی سے کسی ایک منصوبے پر بھی کام کا آغاز نہیں کر سکی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس نہ ٹیم ہے نہ کوئی سکیم ہے۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے آئندہ مالی سال کا بجٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے لیے بجٹ میں کچھ بھی نہیں ہے،پچھلے سال کے بجٹ کے چند اعداد وشمار تبدیل کیے گئے ہیں، یہ کسی بھی طرح سے عوامی بجٹ نہیں کیوں کہ اس میں عوام کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔