شناختی کارڈ کی تصدیق کیلئے سب کو نادرا آفس نہیں‌آنا پڑے گا۔وزیرداخلہ

نادرا میں کسی کرپٹ آدمی کی جگہ نہیں ہے،بلاول بچے نہیں لیکن انہیں سیاست کی سمجھ نہیں ہے،دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابی کسی امریکی رپورٹ کی محتاج نہیں،گذشتہ تین سالوں میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی،دہشت گرد ی کے خلاف جنگ میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی میڈیا سے گفتگو

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 4 جون 2016 13:42

شناختی کارڈ کی تصدیق کیلئے سب کو نادرا آفس نہیں‌آنا پڑے گا۔وزیرداخلہ

کلر سیداں(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔04 جون 2016ء) :وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں غلط کام کرنا آسان صحیح کام میں بہت سی رکاوٹیں ہیں،میری کوشش ہے کہ میں پاکستان کی نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)کو کلین کر سکوں،میں نے کبھی نادرا کو کرپٹ نہیں کہا،بلکہ کہا کہ کسی کرپٹ آدمی کی نادار میں جگہ نہیں ہے،نادرا اور کرپشن ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔

کلر سیداں میں خطاب کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد سے میں نے نادرا پر توجہ دی ہے۔ شناختی کارڈ کی تصدیق کے لیے کسی شخص کو نادرا آفس آنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، شناختی کارڈ کی تصدیق کے لیے موبائل پر پیغام بھیجا جائے گا، البتہ جس شخص کا شناختی کارڈ منسوخ ہو گا اس کو مقامی نادراسینٹر آنا پڑے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملا منصور کے شناختی کارڈ کی تجدید گذشتہ دور میں ہوئی، چوہدری نثار نے کہا کہ سمز کی تصدیق کے لیے اب خاندان کے تمام افراد کو پیغام بھیجا جائے گا۔

ساڑھے دس کروڑ خاندانوں کوسمز کی تصحیح کے لیے پیغام بھیجا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ غیرملکیوں کے اطلاع دینے والوں کو انعام دیا جائے گا۔ڈھائی سالوں میں ڈھائی لاکھ سے زائد شناختی کارڈ اور 29 ہزار پاسپورٹ بلاک ہوئے ۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ یہ محض اعداو شمار نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے بہت سارا کام کیا گیا جس کے تحت متعدد پاسپورٹ بھی بلاک کیے گئے ہیں۔

کلر سیداں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ بلاول بچے نہیں مگر سیاست سے ناواقف ہیں، ہر غیر سنجیدہ بیان پر تبصرہ ضروری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عوام کی توجہ غیر ضروری ایشوز کی جانب مبذول کروانا ایک عادت بن گئی ہے، نان ایشوز کو میگا ایشوز بنا دیا جاتا ہے۔افسوس ہے کہ غیر سنجیدہ باتوں اور غیر سنجیدہ لوگوں کو اہمیت دی جاتی ہے۔

وزیر اعظم نوا ز شریف پر تنقید کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جن ممالک میں پارلیمانی نظام موجود ہے اگروہاںکا وزیر اعظم بیمار ہویا چھٹی پر ہو یا پھر بیرون ملک دورے پر ہو تو ان کی جگہ کسی کوقائم مقام وزیر اعظم بھی مقرر نہیں کیا جاتا۔ البتہ اگرکوئی بھی پارلیمانی نظام پر مشتمل ملک قائم مقام وزیر اعظم سے متعلق طے کر لے تو قانونی نہیں بلکہ ان فارمل ہو گا۔

وزیر اعظم پچھلے سالوں میں کئی مرتبہ بیرون ملک گئے تو کیا اس سے ملک میں قانونی یا آئنی خلا پیدا ہو گیا؟ انہوں ے کہا کہ پارلیمانی نظام می میں وزیر اعظم کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا ، اس نظام میں وزیر اعظم ہی وزیر اعظم ہوتا ہے اور ان کے ملک میں موجود نہ ہونے کی صورت میں کابینہ اپنا کام کرتی ہے اور پاکستان کی کابینہ اپنا کام بخوبی کر رہی ہے۔

دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں پر ایک امریکی رپورٹ سے متعلق ایک سوال کے جواب میںانہوں نے کہا کہ میں امریکہ یا کسی غیر ملکی فوج یا تنظیم کے سامنے جوابدہ نہیں بلکہ پاکستان کی پارلیمنٹ اور عوام کو جوابدہ ہوں۔امریکہ کی ہر رپورٹ کو سنجیدگی سے نہیں لینا چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سالوں میں دہشت گردی کے واقعات کے ریکارڈ نکال کر دیکھا جائے تو معلوم ہو گا کہ پہلے کتنے دھماکے ہوتے تھے اور اب کبھی تو مہینے گزر جاتے ہیں اور ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آتا۔

امریکہ کی ہر رپورٹ کو سنجیدگی سے نہیں لینا چاہئیے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں جس کی معترف عالمی طاقتیں بھی ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت اور فوج ایک ساتھ ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ راولپنڈی کے ایک علاقہ میں آٹھ سوکینال زمین پر اسپتال کا آج افتتاح کرنا ہے یہ وہ زمین ہے جس پر انفرادی طورپر قبضہ کیا جا رہا تھا۔ اور اس زمین پراسپتال اور اسٹیڈیم بنایا جائے گا تاکہ مقامی افراد ان سے مستفید ہو سکیں۔