گولڈن ٹیمپل پر بھارتی فوج کی کارروائی کے خلاف سِکھ کمیونٹی کاپنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی کیمپ

احتجاجی کیمپ میں مردوں کے ساتھ خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی جنہوں نے ہاتھوں پر پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے کہ دُنیا بھر میں بسنے والے سِکھ بھارتی ریاست کی جانب سے کی جانے والی اس گھناؤنی کارروائی کو کبھی نہیں بھُلا سکتے‘ موجودہ دور کی بادل سرکار برہمنوں کی کٹھ پُتلی ہے اور ان لوگوں نے سکھوں کے مذہبی اداروں پر بھی قبضہ جما رکھا ہے‘سکھ قائدین کا کیمپ سے خطاب

پیر 6 جون 2016 22:46

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 جون۔2016ء) گولڈن ٹیمپل پر بھارتی فوج کی کارروائی کے خلاف سِکھ کمیونٹی کاپنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی کیمپ‘احتجاجی کیمپ میں مردوں کے ساتھ خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی جنہوں نے ہاتھوں پر پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جبکہ مسلم اورعیسائی برادری کے افراد نے بھی سکھ برادری سے اظہار یکجہتی کے لئے کیمپ میں شرکت کی۔

اس احتجاجی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سِکھ گُردوارہ پربندھک کمیٹی کے پردھان سردار تارا سنگھ نے کہا کہ آج سے 32 سال پہلے 6 جُون 1984ء کو اُس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اِندرا گاندھی کے حکم پر بھارتی فوج نے سِکھ مذہب کے مقدس ترین مقام سری دربار صاحب (گولڈن ٹمپل) امرتسر پر دھاوا بول دیا۔

(جاری ہے)

تاریخ میں اس طرح کی بہیمانہ مثال شاید ہی کبھی دیکھنے کو مِلے۔

جب کسی ریاست میں بسنے والی اقلیت کے مقدس ترین مقام کو اُس ریاست کی اپنی فوج کی طرف سے ہی نشانہ بنایا جائے۔متروکہ وقف املاک بورڈ اور پاکستان کی تمام حکومتیں سِکھ قوم کی ترقی اور اُن کے مقدس مقامات کی بہترین دیکھ بھال کے حوالے سے مثالی کام کر رہے ہیں۔ سِکھ قوم کا محفوظ مستقبل صرف خالصتان میں پنہاں ہے۔ تمام سِکھوں کو اپنی تمام تر توانائیاں خالصتان کے حصول کے لیے صرف کرنی چاہئیں۔

پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے سابق پردھان سردار بِشن سنگھ نے کہا کہ دُنیا بھر میں بسنے والے سِکھ بھارتی ریاست کی جانب سے کی جانے والی اس گھناؤنی کارروائی کو کبھی نہیں بھُلا سکتے۔ موجودہ دور کی بادل سرکار برہمنوں کی کٹھ پُتلی ہے اور ان لوگوں نے سکھوں کے مذہبی اداروں پر بھی قبضہ جما رکھا ہے۔ سکھ قوم کو اپنے مذہبی مقدس اداروں کو ہندو کے ایجنٹوں سے آزاد کروانا چاہیے۔

رکن پنجاب اسمبلی سردار رمیش سنگھ نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج نے گولڈن ٹمپل کمپلیکس میں موجود معصوم بچوں، خواتین اور بوڑھے لوگوں کی جان بھی نہ بخشی۔ جان بُوجھ کر گورو ارجن دیو جی کے شہیدی دِن کا انتخاب کر کے زیادہ سے زیادہ سِکھوں کو شہید کیا گیا۔جب تک انصاف نہیں مِلے گا، سِکھ قوم اپنے حقوق کے لیے آواز اُٹھاتی رہے گی۔

پاکستانی حکومت سِکھ قوم کے انصاف کی جدوجہد میں اُن کے ساتھ کھڑی ہے۔جنرل سیکرٹری پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی سردار گوپال سنگھ چاولہنے کہا کہ سِکھ قوم کی عظمت کی لڑائی لڑنے والے سنت بھنڈرانوالے ہی ہمارے لیڈر ہیں۔ بادل ٹولی برہمن سامراج کی سِکھوں کے خلاف سازشوں کے نتیجے میں بھارتی پنجاب پر مسلط کی گئی ہے۔ ہم اس دو نمبر اور سِکھ دُشمن قیادت کو یکسر تسلیم نہیں کرتے۔

آج ہندوستان کا سِکھ انہی پنتھ کے غداروں کی وجہ سے غلامی کی زندگی بسر کر رہا ہے۔ سنت بھنڈرانوالے جی کی خالصتانی راہ پر چل کر ہی سِکھ قوم اپنا وجود برقرار رکھ سکتی ہے۔ یہ وقت بادلوں کے چُنگل سے آزاد ہونے کا ہے۔ ہمیں یکجا ہو کر پنتھ دُشمنوں کے خلاف ہلّہ بولنا ہو گا۔سردار جنم سنگھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ جُون 1984ء ہو یا نومبر 1984ء کا قتلِ عام، سِکھ قوم کو کبھی بھی انصاف نہیں مِلا۔

بھارت میں برسراقتدار برہمن ٹولے نے پرکاش سنگھ بادل دُوسرے کٹھ پُتلی نام نہاد لیڈروں کی مدد سے سِکھوں کو دبانے کے لیے ہر ناجائز حربہ استعمال کیا ہے۔ دُوسری طرف پاکستان میں سِکھوں کو اتنی محبت اور عزت دی جاتی ہے کہ گنتی میں ایک فیصد سے بھی کم ہونے کے باوجود آج دو سِکھ حضرات پاکستان کی پارلیمنٹ کا حصّہ ہیں۔ سِکھ قوم جھوٹھے سِکھ لیڈروں پر لاکھ بار لعنت بھیجتی ہے۔

رب کی مرضی سے ہم جلد ہی ان لوگوں سے نجات حاصل کرلیں گے۔سردار منِندر سنگھ کا کہنا تھا کہ آج بھارت میں سِکھ قوم کو مٹانے کے لئے مذموم سازشیں جاری ہیں۔ سِکھ اکثریت والے بھارتی پنجاب میں دوسرے صوبوں سے ہندوؤں کو لا کر بسایا جا رہا ہے تاکہ سِکھ اقلیت میں بدل جائیں اور اپنے حقوق کے لیے آواز بُلند نہ کر سکیں۔ بادل سرکار نے 84ء کے دِلّی قتلِ عام کے شکار سِکھوں کو انصاف دلانے کے لیے کیا کارنامہ انجام دِیا ہے۔

ہم پاکستانی سِکھ یہاں پر بہت عزت اور وقار کی زندگی گزار رہے ہیں۔ برہمنوں کے ایجنٹ پاکستان کے گُردواروں پر بھی قبضہ جمانا چاہتے ہیں مگر ہم اِن ناپاک لوگوں کو اپنے مقدس گُردواروں پر قبضہ جمانے نہیں دیں گے۔ اس موقع پر مسلم اورعیسائی برادری کے افراد بھی سِکھ بھائیوں سے یکجہتی کے اظہار کے لیے موجود تھے۔کیمپ کے اختتام پر سِکھ قائدین نے پنجاب اسمبلی تشریف لے جا کرسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کو 6 جُون 1984ء کے حوالے سے ایک میمورنڈم پیش کیا۔

جس میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ بھارت میں سِکھوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کے حوالے سے پنجاب اسمبلی سے ایک مذمتی قرارداد پیش کر کے منظور کروائی جائے اور اس مسئلہ کو اہم بین الاقوامی فورمز پر اُٹھایا جائے۔ا سپیکر پنجاب اسمبلی نے سِکھوں کے مطالبات کو جائز قرار دیتے ہوئے اُنہیں اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔

متعلقہ عنوان :