آپریشن ضرب عضب کو 2سال مکمل ہوگئے‘آپریشن میں 3700دہشت گرد وں کو ہلاک ،22ہزار سے زائد کو گرفتار کیا گیا جبکہ 900ٹھکانے تباہ کئے گئے‘500افسران و اہلکاروں نے جانوں کا نظرانہ پیش کیا

پاک فوج نے 90 فیصد علاوہ دہشت گردوں سے خالی کرایا‘ برف پوش چوٹیاں، گھنے جنگلات، دشوار گزار پگڈنڈیاں اور موسم کی سختی لیکن پاک فوج نے جذبہ ایمانی کے ساتھ ان علاقوں کو تسخیر کیا جنہیں تاج برطانیہ کی افواج بھی تسخیر نہیں کرپائی تھیں۔آپریشن ضرب عضب کے دوسال مکمل ہونے پر ”اردوپوائنٹ“کی خصوصی رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 15 جون 2016 19:53

آپریشن ضرب عضب کو 2سال مکمل ہوگئے‘آپریشن میں 3700دہشت گرد وں کو ہلاک ..

راولپنڈی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15جون۔2016ء) آپریشن ضرب عضب کو 2سال مکمل ہوگئے۔ اس عرصے میں پاک فوج نے دہشت گردوں کی کمر توڑ ڈالی۔ 90فیصد علاقہ بھی کلیئر کرالیا گیا۔آپریشن ضرب عضب دہشت گردوں پر کاری ضرب ثابت ہوا،آپریشن میں 3700دہشت گرد وں کو ہلاک ،22ہزار سے زائد کو گرفتار کیا گیا جبکہ 900ٹھکانے تباہ کئے گئے۔2014 میں کراچی ایئرپورٹ پر حملے اور پاکستانی طالبان سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد شروع ہونےوالے آپریشن کو 2 سال مکمل ہوگئے۔

اس مختصر عرصے میں پاک فوج نے 90 فیصد علاوہ دہشت گردوں سے خالی کرایا،آپریشن کے دوران 500افسران و اہلکاروں نے جانوں کا نظرانہ پیش کیا اور دہشت گردوں کی کمر توڑدی۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی شہدا کو خراج تحسین پیش کیااور کہا کہ ملک دشمنوں کو واپس نہیں آنے دیں گے۔

(جاری ہے)

انٹیلی جنس بیس آپریشن اور کومبنگ آپریشن جاری رہیں گے۔اس آپریشن میں دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کو فاٹا میں نشانہ بنایا گیا اور ان علاقوں میں پاکستانی حکومت کی رٹ قائم کی گئی۔

آپریشن ضرب عضب نے وزیرستان میں دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑ دیا اور اب پاک فوج نے یہاں ترقیاتی کا م کررہی ہے، حالات میں بہتری آنے کے بعد بتدریج آئی ڈی پیز واپس اپنے علاقوں میں لوٹ رہے ہیں، آپریشن ضرب عضب میں پاک فوج نے بہت سی کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ پاک فوج نے ان علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے837ٹن سے زائد دھماکا خیز مواد تباہ کیا۔ نائن الیون کے بعد سے پاکستان دہشت گردی کا شکار رہا، بہت سے دہشت گرد افغانستان سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں آگئے،طالبان، القاعدہ اور ازبک دہشت گردوں نے فاٹا میں اپنے ٹھکانے قائم کیے، یہاں کے مقامی افراد پر ظلم ڈھائے اور پاکستان کے دیگر علاقوں پر حملے شروع کردیئے۔

70 ہزار پاکستانیوں نے دہشت گردی کے واقعات میں جام شہادت نوش کیا۔کراچی ایرپورٹ کے اصفہانی ہینگر پرحملے کے بعد یہ مطالبہ شدت اختیار کرگیا کہ ایک بڑا آپریشن کرکے ان دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جائے، فوج اس سے پہلے بھی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن راہِ راست، راہِ نجات، راہِ حق اور آپریشن میزان سمیت 8آپریشن کرچکی تھی۔15 جون 2014ءکو شروع کیے گئے فوجی آپریشن کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وا لہ وسلم کی تلوار مبارک کا نام ضرب عضب دیا گیا۔

پہلے پاک فضائیہ اور پاک آرمی ایوی ایشن نے دشمنوں کے ٹھکانوں، گھروں اور ڈپو خانوں کو تباہ کیا،جس وقت پاک فوج کے جوانوں اور افسران نے زمینی آپریشن کا آغاز کیا تو یہاں پر موثر مواصلاتی نظام موجود نہیں تھا، جوانوں نے خود راستے بنائے اور آگے بڑھتے رہے، دہشت گردوں نے بھاری جانی و مالی نقصان اٹھایا۔اس آپریشن میں خاص طور پر وزیرستان، کرم ایجنسی، خیبر ایجنسی، باجوڑ ایجنسی اور مہمند ایجنسی میں کارروائیاں کی گئیں،شمالی وزیرستان کو کلیئر کروایا گیا، برف پوش چوٹیاں، گھنے جنگلات، دشوار گزار پگڈنڈیاں اور موسم کی سختی لیکن پاک فوج نے جذبہ ایمانی کے ساتھ ان علاقوں کو تسخیر کیا جنہیں تاج برطانیہ کی افواج بھی تسخیر نہیں کرپائی تھیں۔

شوال جسے دہشت گردوں کی آخری آمجگاہ کہا جاتا تھا اس میں جب آپریشن کا آغاز کیا گیا تو اس وقت پہاڑوں پر تین تین فٹ برف پڑی ہوئی تھی، ریکارڈ مدت میں ان برف پوش چوٹیوں پر 150کلومیٹرطویل ٹریک تعمیر کیے گئے،تمام فوجی پوسٹس کو ان ٹریک کے ساتھ منسلک کردیا گیا۔دس ہزار فٹ کی بلندی اور منفی دس درجہ حرارت میں پاک فوج کے جوانوں نے آپریشن کو مکمل کیا ،طالبان کے سجناں گروپ کو یہاں شکست فاش دی، شوال وادی میں 253ٹن بارود اور 7500بم بنانے والی فیکٹریاں تباہ کی گئیں۔

فوج نے ان علاقوں میں دہشت گردوں کے کمپاو?نڈز مکانات کی سرچ شروع کی،ان کمپاﺅنڈز سے اسلحہ ،راشن، بھارتی اور افغانی زبان میں لٹریچر، غیر ملکی کرنسی برآمد ہوئی۔دہشت گردوں نے زیر زمین سرنگیں بھی بنا رکھی تھیں جہاں سے با آسانی افغانستان سے پاکستان وہ سفر کرتے تھے، ان علاقوں میں نصب آئی ای ڈیز کو ناکارہ بنایاگیا۔پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے خود اگلے مورچوں پر جاکر جوانوں کا حوصلہ بڑھایا،دتہ خیل، میران شاہ، میر علی، بویا، دیگان، ڈانڈے درپا خیل، سپلگاہ، زراتا تنگی، غلام علی، کربز، مانا، مکی گڑھ، کنڈسر، منگورو بائی پاس، ڈابر میامی، انزرکس، لاٹکا، مگروٹی کو دشمن کے قبضے سے خالی کروایا گیا۔

اس دوران آپریشن ضرب کا بدلہ لینے کے لیے ملا فضل اللہ نے اے پی ایس کے معصوم بچوں کو نشانہ بنایا جس میں 144معصوم افراد کو شہید کردیا گیا،اس سانحے نے ہر درد مند پاکستانی کو ہلا کر رکھ دیا، پاک فوج نے اس کے بعد دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کردیں۔نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملٹری کورٹس کا قیام عمل میں لایا گیا، ملٹری کورٹس میں 207کیسز بھیجے گئے اور 23مقدمات کا فیصلہ سنایا گیا جس کے نتیجے میں 77دہشت گردوں کو پھانسی کی سزا ہوئی۔

490فوجی جوانوں نے ا?پریشن ضرب عضب میں جام شہادت نوش کیا اورمتعدد زخمی ہوئے، کیپٹن آکاش ربانی شہید سے لے کیپٹن عمیر عباسی شہید تک پاکستانی عوام اپنے شہداء اور غازیوں کی احسان مند ہے جن کی بدولت آج پاکستان کا پرچم فاٹا میں لہرا رہا ہے۔اب آئی ڈی پیز واپس اپنے علاقوں کو لوٹ رہے ہیں، حکومت کو فوج کے ساتھ مل کر ان کی آباد کاری پر توجہ دینا ہوگی، فوری طور پر ان کے لیے ترقیاتی کام شروع ہونے چاہیے تاکہ یہ افراد باعزت روزگار حاصل کر سکیں۔پاک فوج نے ان علاقوں میں اسکولز، پبلک پارکس، مساجد، طبی مراکزاور مارکیٹس کی تعمیر کی ہیںلیکن علاقے کو مزید ترقیاتی فنڈز کی ضرورت ہے تاکہ یہاں کے عوام کی تعلیمی، طبی اور معاشی ضرورتوں کو پورا کیا جاسکے۔