برطانیہ نے پاکستانی اداروں سے ایم کیوایم کے خلاف بھتہ خوری کے الزامات کے ثبوت مانگ لیے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 17 جون 2016 11:14

برطانیہ نے پاکستانی اداروں سے  ایم کیوایم کے خلاف بھتہ خوری کے الزامات ..

لندن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17جون۔2016ء) برطانیہ نے پاکستانی اداروں سے بھتہ خوری کے الزامات کے ثبوت مانگ لیے۔اسکاٹ لینڈ یارڈ کی نئی دستاویزات میں لندن میں ایم کیوایم کے70 بینک اکاونٹس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔26 اکاﺅنٹس کے مالک متحدہ کے قائد ہیں۔اسکاٹ لینڈ یارڈ نے سانحہ بلدیہ ٹاﺅن فیکٹری کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔

برطانیہ میں جاری منی لانڈرنگ کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے ،38 اکاوئنٹس پارٹی کے سابق مالی امور کے سربراہ طارق میر اور بارہ ایم کیوایم یو کے ، کے نام ہیں۔میڈیا میں اس سے متعلق آنے والی برطانوی صحافی اون بینیٹ جونز کی رپورٹ کے مطابق اسکاٹ لینڈ کی دستاویز میں یہ بھی بتایاگیا ہے کہ ایم کیوایم نے کیش رقم سے برطانیہ کے مختلف علاقوں میں جائیداد خریدی۔

(جاری ہے)

اسکاٹ لینڈ یار ڈ نے2012 میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کی تفصیلات اور جے آئی ٹی رپورٹ کی نقل بھی طلب کر رکھی ہے۔متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین 20 برس سے زائد عرصے سے لندن میں خودساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔تاحال اس بات کا فیصلہ نہیں ہوا ہے کہ برطانیہ میں مقیم ایم کیو ایم کے عہدیداران کو منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا یا نہیں۔

برطانوی اہلکاروں نے بھی حال ہی میں منی لانڈرنگ کے اس مبینہ معاملے میں تعاون کے لیے پاکستان کا دورہ کیا ہے۔متحدہ قومی موومنٹ کا کہنا ہے کہ سکاٹ لینڈ یارڈ کے بینک اکاونٹس سے متعلق دعوے بے بنیاد ہیں۔ برطانوی پولیس متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف کئی برسوں سے تحقیقات کر رہی ہے لیکن گذشتہ اپریل میں پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور سیکریٹری داخلہ تھریسا مے کے درمیان لندن میں ہونے والی ملاقات کے بعد سے تحقیقات میں تیزی دیکھی گئی ہے۔

سکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے ایف آئی اے کو جو دستاویزات فراہم کی گئی ہیں ان میں ’آپریشنل‘ اور بند دونوں قسم کے اکاو¿نٹس کی تفصیلات شامل ہیں۔ تاہم سکاٹ لینڈ یارڈ نے اس دستاویز کے بارے میں تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔برطانیہ میں کراو¿ن پراسیکیوشن سروس پہلے ہی اس بات پر غور کر رہی ہے کہ آیا ایم کیو ایم کے اعلیٰ عہدیداران کے خلاف منی لانڈرنگ کے جرائم میں فرد جرم عائد کی جائے یا نہیں، لیکن پولیس کا کہنا ہے اس سے انھیں مزید تحقیقات کرنے سے نہیں روکا جا سکتا۔

سکاٹ لینڈ یارڈ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری رہیں گی اور مزید متعلقہ معلومات کے حوالے سے کراو¿ن پراسیکیوشن سروس کے ساتھ بات کی جائے گی۔پاکستان جانے والی برطانوی پولیس کی ٹیم نے منی لانڈرنگ کے علاوہ ایم کیو ایم کے سینیئر رہنما عمران فاروق کے مقدمہ قتل میں پیشرفت سے بھی آگاہی چاہتی تھی۔عمران فاروق قتل کیس میں تین مشتبہ افراد پاکستان میں زیر حراست ہیں۔

برطانوی پولیس ان تینوں میں سے ایک محسن علی سید کو، جس کے بارے میں دعوی کیا جاتا ہے کہ وہ قتل کے وقت جائے وقوعہ پر موجود تھا، برطانیہ لے جانا چاہتی ہے۔جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ برطانوی پولیس ان تینوں مشتبہ افراد کو لے جائے یا پھر کسی کو بھی نہیں۔ایم کیو ایم تمام الزامات کو مسترد کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ الزامات جھوٹے ہیں۔

عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات کے دوران پولیس کو لندن میں متحدہ قومی موومنٹ کے دفتر سے 167,525.92 پاونڈز جبکہ شمالی لندن میں الطاف حسین کے گھر سے 289,785.32 برطانوی پاو¿نڈز ملے تھے۔اس سے قبل لندن میں تحقیقات کے دوران الطاف حسین کے گھر سے ہتھیاروں بشمول مارٹر گولے، دستی بم اور بم بنانے والے آلات کی فہرست ملی تھی۔ اس فہرست میں ہتھیاروں کی قیمتیں بھی شامل تھی۔برطانیہ نے کراچی میں ایم کیو ایم کے ہیڈکوارٹر سے ملنے والے ہتھیاروں اور رقوم کی معلومات طلب کی تھیں۔اس کے علاوہ پاکستانی ذرائع ابلاغ میں ایم کیو ایم کے بھتہ خوری میں ملوث ہونے کے حوالے سے چلنے والی خبروں کی سرکاری سطح پر تصدیق کے بارے میں بھی سوال کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :