5جولائی 1977ء کو فوجی ڈکٹیٹر نے مارشل لا نافذ کر کے ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا، نثار کھوڑو

منگل 5 جولائی 2016 20:23

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔05 جولائی۔2016ء) پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کوآرڈینیشن کمیٹی کے سربراہ نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ 5جولائی 1977ء کو ایک فوجی ڈکٹیٹر جنرل ضیا الحق نے ملک میں مارشل لا نافذ کر کے ملک کو انارکی کی طرف دھکیل دیا۔ آج جو ملک میں دہشت گردی، بم دھماکے اور مذہبی انتہا پسندی پھیل رہی ہے یہ جنرل ضیا کے مارشل لا کا شاخسانہ ہے وہ آج یہاں کراچی میں پیپلز سیکریٹریٹ میں پی پی پی کے تحت منعقدہ یوم سیاہ کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جنرل ضیا الحق نے امریکہ کی ایما پر ملک میں مارشل لا نافذ کیا اور ملک کے پہلے منتخب وزیراعظم اور عوام کے محبوب رہنما ذوالفقار علی بھٹو کو گرفتار کر کے پس زنداں کر دیا گیا ان کی کابینہ کے ارکان کو بھی گرفتار کیا گیا جمہوریت اور جمہوری نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔

(جاری ہے)

بعد ازاں جنرل ضیا الحق نے مذہب کا لبادہ اوڑھ لیا اور افغان جہاد کی آڑ میں مذہبی اور جہادی تنظیموں کی سرپرستی شروع کر دیا اور مدرسوں کا جال بچھا دیا۔

جہاں جہادی تیار ہونے لگے۔ جس کا خمیازہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے ،کلاشنکوف کلچر ،شدت پسندی، انتہائی پسندی کے نتیجے میں لاکھوں لوگ مارے جاچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے جنرل ضیا کے مارشل لا کے خلاف لازوال جدوجہد کی اور ملک میں جمہوری نظام کی بحالی اور آئین وقانون کی حکمرانی کیلئے پھانسیوں ،کوڑوں اور قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کیں یہ پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی جدوجہد ہی ہے جس کی وجہ سے آج ملک میں جمہوریی نظام قائم ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی آئندہ بھی جمہوریت کے خلاف ہونے والی ہر سازش کو ناکام بنا دے گی۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے راشد ربانی نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو مقبول عوامی رہنما تھے انہوں نے جنرل ضیا کے مارشل لا کے سامنے سر جھکانے سے انکار کر دیا تھا اور ملک سے ظالمانہ استحصالی نظام کے خلاف جدوجہد جاری رکھی جس کی پاداش میں ذوالفقار علی بھٹو کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کر کے پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ کے کوآرڈینیٹر وقار مہدی، ایم این اے ڈاکٹر شاہدہ رحمانی، سید نجمی عالم، حبیب الدین جنیدی، لطیف مغل، ذوالفقار قائم خانی ، منظور عباس ، سلمان عبداللہ مراد، فرید انصاری، راجہ رزاق، ظفر صدیقی ایڈوکیٹ، قاسم بلوچ، مرزا مقبول، نوید زبیری، سردار نزاکت ،آصف راہی، لطیف آرائیں،نسیمہ بلوچ، نورجہاں بلوچ، نسرین چانڈیو،فیصل میندرو،آصف خان،نعمان شیخ،نثار بلوچ، نذیر بھٹو ،عمران بلوچ، وقاص شوکت کے علاوہ خواتین کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

متعلقہ عنوان :