آستینیں چڑھا کر باتیں کرنے والوں میں اتنی ہمت بھی نہیں کہ وہ آئین کے خلاف لگے پوسٹرز ہٹا سکیں ،ان کوآویزاں کرنے والو ں کے خلاف آرٹیکل 6 کانفاذ کیاجائے ، حکومت کمزور اورخوفزدہ ہے

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی نجی ٹی وی سے گفتگو آرمی چیف کیلئے مقررہ وقت پر ریٹائر ہونا اعزاز کی بات ہوگی ،ان کے حوالے سے فیصلہ حکومت نے کرنا ہے ،آرمی چیف کی ملک کے لئے بہت بڑی قربانی ہو گی اگر وہ ایک سال کی توسیع لے لیں، عبدالقادر بلوچ

منگل 12 جولائی 2016 23:09

آستینیں چڑھا کر باتیں کرنے والوں میں اتنی ہمت بھی نہیں کہ وہ آئین کے ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 جولائی ۔2016ء ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ آستینیں چڑھا کر باتیں کرنے والوں میں اتنی ہمت بھی نہیں ہے کہ یہ آئین کے خلاف لگے ہوئے پوسٹرز کو ہٹا سکیں اور اسے لگانے والوں کے خلاف آرٹیکل 6 کانفاذ کریں ، حکومت کمزور اور ڈری ہوئی ہے ،وزیرسیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ آرمی چیف کے لئے مقررہ وقت پر ریٹائرڈ ہونا اعزاز کی بات ہوگی ان کے حوالے سے فیصلہ حکومت نے کرنا ہے ،آرمی چیف کی ملک کے لئے بہت بڑی قربانی ہو گی کہ وہ ایک سال کی توسیع لے لیں تا کہ ملک کے حالات مزید بہتر ہو سکیں ۔

منگل کو ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ بڑا افسوس ہوا کہ آرمی چیف کے حوالے سے پوسٹر مختلف شہروں میں آویزاں کئے گئے ، یہ حکومت کی بے بسی ہے کہ وہ پوسٹرز کو ہٹا بھی نہیں سکی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پوسٹرز کے اوپر لگانے والے کی پارٹی کا نام اور نمبرز لکھے ہوئے ہیں ۔ حکومت کو چاہیے کہ ان کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت کاروائی ہونی چاہیے ۔

آرمی چیف اور افواج پاکستان کو بلا وجہ ایسے پوسٹرز لگا کر ایسے لوگ متنازع بنانا چاہتے ہیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت کو بے اختیاری سے بااختیاری کی طرف آنا چاہیے ۔ ایسے پوسٹرز لگانا آرٹیکل 6کی خلاف ورزی ہے اور حکومت اس کے خلاف اس لئے کاروائی نہیں کر رہی کہ کوئی اور ناراض نہ ہو جائے ۔ اپنی گفتگو میں عبدالقادر بلوچ نے کہاکہ آرمی چیف کے حوالے سے فیصلہ حکومت نے کرنا ۔

ہر سرکاری افسر نے ریٹائرہونا ہے ۔ آرمی چیف کا سب کو پتہ ہے کہ وہ کس تاریخ کو ریٹائرڈ ہونا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کے لئے ٹائم پر ریٹائرڈ ہونا اعزاز کی بات ہوگی ۔ عبد القادر بلوچ نے کہا کہ آپریشن کے لئے جنرل راحیل کی ضرورت ہوئی تو دیکھیں گے اور چھ مہینے یا ایک سال کے لئے روکا جا سکتا ہے ۔ آرمی چیف کی بہت بڑی قربانی ہوگی کہ وہ اپنی مدت ملازمت میں مزید ایک سال کی توسیع لے لیں اور ملک سے مکمل طور پر دہشتگردوں کا صفایا کر کے ہی جائیں ۔