بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے ارسون کے سیلاب متاثرین میں امدادی سامان تقسیم

اتوار 17 جولائی 2016 23:44

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17جولائی۔2016ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے ارسون کے سیلاب متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کی گئی۔اس سلسلے میں ارسون کے مقام پر ایک تقریب بھی منعقد ہوئی۔ رکن صوبائی اسمبلی اور سابق صوبائی وزیر سلیم خان اس موقع پر مہمان حصوصی تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اس وادی میں ابھی تک نہ تو سڑک ہے نہ سکول یا کالج اور پوری بستی صحت کی سہولت سے بھی محروم ہیں۔

اس وادی میں بنیادی مرکز صحت تک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو جولائی کو جو تباہ کن سیلاب آیا تھا اس نے اس وادی کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔ کھڑی فصلیں تباہ ہوئی۔ سڑکیں ویراں ہوئی۔ پینی کی پانی کی پائپ لاین اور آبپاشی کی نہریں بھی سیلاب کی وجہ سے حتم ہوئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دو ہفتے گزر گئے مگر ابھی تک اس تباہ شدہ وادی کی سڑکیں بحال ہوئی نہ دیگر انفراسٹرکچر۔

انہوں نے کہا کہ اس وادی کی خواتین دور دراز علاقوں سے مٹکوں میں سروں پر پینے کی پانی لانے پر مجبور ہیں جبکہ ندی کی پانی پینے سے متعدد بیماریاں پھیلتی ہیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی نے کہا کہ وہ ان کی مسائل حل کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرے گا اور جتنا اس سے ہوسکے ان کیلئے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔سلیم خان نے اس موقع پر عوام کے مطالبہ پر جنویش میں ایک پرائمری سکول، ارسون کی لنک روڈ کی مرمت کیلئے دس لاکھ روپے، مسجد پیتا سون کی بحالی اور تعمیر نو کیلئے پانچ لاکھ روپے، پیتا سون کی مدرسہ کی بحالی اور دوبارہ تعمیر کیلئے پانچ لاکھ روپے اور بجلی بحال کرنے کیلئے ٹرانسفارمر فراہم کرنے کا اعلان کیا۔

انہوں نے یقین دہانی کی کہ وہ اسمبلی کے فلور پر بھی اس علاقے کے مسائل کو اٹھائیں گے انہوں نے کہا کہ پچھلے سال بھی سیلاب اور زلزلہ نے چترال کو تباہ کیا تھا مگر صوبائی حکومت نے ان کو کچھ بھی نہیں دیا نہایت رقم ریلیز ہوئی جو اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے۔بعد میں انہوں نے پی پی پی کی چئیرمین بلاول زردار ی کی جانب سے متاثرین میں پچاس حیمے، سو کمبل، 150 وکی رضائیاں تقسیم کی جن پر متاثرین نے ان کا شکریہ ادا کیا کہ مصیبت کے اس گھڑی نے بلاول بھٹو زرداری نے بھی ان کو یاد کیا۔

اس تقریب میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ تاہم چند متاثرین نے شکایت کی کہ اب تک جو امداد ہوا ہے وہ ناکافی ہے اور حکومت کو چاہئے کہ اس وادی میں زندگی کو معمول پر لانے کیلئے تباہ شدہ انفراسٹرکچر کو فوری بحال کرے۔