تحریک احتساب چلنے والی ہے ، بڑی گردنیں بڑے پھندوں میں ہونگی،ڈاکٹر طاہر القادری

کرپٹ حکومت کی رخصتی پر شریف حکومت کے ” شریف النفس“ اراکین بھی مٹھائیاں بانٹیں گے‘نواز شریف اور بھارتی حکمرانوں کے درمیان قومی نہیں ذاتی اورکاروباری دوستی ہے‘ریاستی طاقت اور قومی وسائل کے ذاتی استعمال کا نام جمہوریت رکھ لیا گیا،برمنگھم میں گفتگو

اتوار 17 جولائی 2016 23:46

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17جولائی۔2016ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ تحریک احتساب چلنے والی ہے ،بڑی گردنیں بڑے پھندوں میں نظر آئیں گی کرپٹ حکومت کی رخصتی پر عوام کے ساتھ ساتھ شریف حکومت کے ” شریف النفس“ اراکین بھی مٹھائیاں بانٹیں گے۔ترکی میں عالمی سازش کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا ۔

ترک عوام اور حکومت ملکی استحکام قائم رکھنے پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ شریفوں کی کرپشن کا دنیا میں کہیں موازنہ نہیں۔شریف برادران کو آزادی کشمیر اور پاکستان کی سلامتی و بقا کے امور سے کوئی دلچسپی نہیں۔”بادشاہ سلامت “چاہتے ہیں بس ان کے اثاثے ،اکاؤنٹس اور کاروبار سلامت رہیں۔سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کا خون انکے گلے پڑے گا ۔

(جاری ہے)

14 بے گناہوں کے قتل عام پر آج تک کسی ایک بڑے افسر کو نہیں پکڑا گیا ،حکمرانوں کو علم ہے کہ وہ جس بڑے کو بھی ہاتھ لگائیں گے وہ وعدہ معاف گواہ بن جائیگا۔

کلین چٹیں دینے اور لینے والے حساب کتاب کیلئے تیار رہیں،سرکاری محکموں کی چٹیں انکے کسی کام نہیں آئینگی ۔وہ گذشتہ روز برمنگھم میں پارٹی رہنماؤں سے گفتگو کر رہے تھے ۔سربراہ عوامی تحریک سے برمنگھم میں UKکی پارلیمنٹ کے ممبر خالد محمود اور مرکزی جماعت اہلسنت کے نو منتخب قائدین نے علامہ پیر سید زاہد حسین شاہ کی قیادت میں ملاقات کی ۔سربراہ عوامی تحریک سے منہاج القرآن برطانیہ کے صدر سید علی عباس بخاری نے بھی دیگر رہنماؤں کے ہمراہ ملاقات کی ۔

سربراہ عوامی تحریک نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان سے کوئی ملاقات طے تھی اور نہ کوئی رابطہ ہے ۔31 جولائی کو پاکستان میں تمام اپوزیشن قائدین کے ساتھ سانحہ ماڈل ٹاؤن ، حکمرانوں کے احتساب اور آئندہ کے متفقہ لائحہ عمل کے حوالے سے تفصیل سے قومی امور پر مشاورت ہو گی ، انہوں نے کہاکہ 19 جولائی کو ٹی او آرز کمیٹی کے اجلاس میں عوامی تحریک کا 3رکنی وفد شریک ہو گا ۔

انہوں نے کہاکہ پانامہ لیکس کے انکشافات کے بعد نواز حکومت کی اخلاقی اتھارٹی ختم ہو گئی ۔ہم جنہیں پاکستان کا وکیل نہیں مانتے وہ کشمیر کے وکیل کیسے ہو سکتے ہیں؟انہوں نے کہاکہ کشمیر کازکے نام پر قومی خزانے سے جو بھاری رقوم نکلوائی گئیں ،انکا حساب دیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کو پاکستان کے مستقبل اور کشمیر کی آزادی سے کوئی سروکار نہیں ،نواز شریف اور بھارتی حکمرانوں کے درمیان قومی نہیں ذاتی اورکاروباری دوستی ہے،یہ ایک دوسرے کی شادیوں پر آتے جاتے ہیں ،ذاتی اور خاندانی تعلقات رکھنے والے میاں نواز شریف اپنے بھارتی ہم منصب کو فون کر کے کشمیر میں جاری بربریت کا سبب معلوم کیوں نہیں کرتے ؟ انہوں نے کہاکہ انکے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے بیانات سیاسی ڈرامے کے سوا کچھ نہیں ،حکمران بتائیں انہوں نے تین سال میں کشمیر کاز کیلئے کیا کیا؟ انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی کشمیر کاز کی بہتر خدمت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے عوام کرپشن ،ظلم و بربریت اور نا انصافی سے تنگ آ چکے ہیں ۔45ڈگری کے درجہ حرارت پر 16،16گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا سامنا کر رہے ہیں،لوڈ شیڈنگ نے کاروبار زندگی معطل کر دیا ہے جبکہ حکمران اپنے محلات میں چین کی نیند سوئے ہوئے ہیں،ریاستی طاقت اور وسائل کے ذاتی اور سیاسی استعمال کا نام جمہوریت رکھ لیا گیا ۔عوام اب ظلم و بربریت کی حکومت سے نجات اور تحریک احتساب چاہتے ہیں۔