فائرنگ والی جگہ سے گولی کا کوئی خول نہیں ملا، تفتیشی حکام

پارکنگ پلازہ پر لگے کیمروں کی فوٹیج حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ، فوٹیج کیلئے ریکارڈ تحویل میں لے لیاگیا ممکنہ طور پر کالعدم تحریک طالبان سے نکلے ہوئے لوگوں کا ایک گروہ ہے جو ٹاسک فورس بنا کر پورے ملک میں کارروائیاں کرتا ہے ، تفتیشی حکام

منگل 26 جولائی 2016 22:56

فائرنگ والی جگہ سے گولی کا کوئی خول نہیں ملا، تفتیشی حکام

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 جولائی ۔2016ء) تفتیشی حکام کے مطابق پارکنگ پلازہ صدر کے قریب جس جگہ سیکورٹی فورسز کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی، وہاں سے گولی کا کوئی خول نہیں ملا، ممکن ہے حملہ آوروں کے پستول کے ساتھ خول کیچر لگا ہو، پارکنگ پلازہ پر لگے کیمروں کی فوٹیج حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، کیمروں کی فوٹیج کیلئے ریکارڈ تحویل میں لے لیاگیاہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے صدر مقام اور انتہائی مصروف کاروباری علاقے میں پارکنگ پلازہ کے قریب پیش آنے والے واقعے میں فوجی جوانوں کو چہرے، سر اور سینے پر گولیاں ماری گئیں لیکن موقع سے کوئی خول نہیں ملا۔ تفتیشی حکام کے مطابق مصروف علاقہ ہونے کی وجہ سے اس بات کا امکان کم ہی ہے کہ ملزمان نے فائرنگ کے بعد موقع پر ٹھہر کر خول جمع کیے ہوں ۔

(جاری ہے)

زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ انہوں نے اپنے اسلحے کے ساتھ خول کیچر لگارکھے تھے جس سے خول زمین پر نہیں گرے ، تاہم موقع سے تین چلے ہوئے کارتوس ملے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ حملے میں نائن ایم ایم پستول استعمال ہوا ہے ۔موقع واردات سے خول نہ ملنے کا یہ دوسرا واقعہ ہے، اس سے پہلے شاہ لطیف ٹاؤن میں ڈی ایس پی مجید عباس پر حملے کے مقام سے بھی کوئی خول نہیں ملا تھا۔

تفتیشی حکام کے مطابق یکم دسمبر 2015 کو صدر کے ہی علاقے میں اور وہ بھی دن میں ہی ملٹری پولیس پر ہونے والے حملے اور اس واقعے میں بہت زیادہ مماثلت پائی جاتی ہے اور امکانی طور پر دونوں واقعات میں ایک ہی گروہ ملوث ہے۔تفتیشی حکام واقعے یا اس سے پہلے اور بعد کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کی بھی کوشش کررہے ہیں، پارکنگ پلازہ پر لگے کیمروں سے کوئی فوٹیج نہیں بن سکی ہے تاہم فوجی جوانوں کی گاڑی جہاں جہاں سے گزری وہاں لگے سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے کیمروں کی فوٹیج کو دیکھا جارہا ہے۔

تفتیشی حکام کے مطابق فوجی جوان فائیو کور جارہے تھے اور انہیں راستے میں نشانہ بنایا گیا۔واقعے کی ذمے داری کالعدم جماعت الاحرار نامی تنظیم نے قبول کی ہے تاہم تفتیشی حکام اسے شہرت حاصل کرنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔تفتیشی حکام کے مطابق واقعے کے پیچھے ممکنہ طور پر کالعدم تحریک طالبان سے نکلے ہوئے لوگوں کا ایک گروہ ہے جو ٹاسک فورس بنا کر پورے ملک میں کارروائیاں کرتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :